یہ جگر کے ٹکرے دیے نہیں جاتے پر دینے پڑتے ہیں


خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہمیں اس رسول ﷺ کی امت میں پیدا کیا۔ جو رسولوں کا سردار ہے۔ جو خاتم النبیین ہی۔ جس ﷺ کے آتے ہی کفر کے بدل چھٹ گئے اور اسلام کا بول بالا ہو گیا۔ جس ﷺ نے آ کر لوگوں کو بتایا کہ عورت کا مقام کیا ہے۔ یہ زندہ درگور کرنے کے لیے نہیں خدا کی طرف سے دی گئیں۔ آپﷺ نے عورت کے مقام اور مرتبے کے بارے میں لوگوں کو تفصیلاً بتایا۔ آپ ﷺ نے بتایا کہ عورت ماں کی صورت میں ہو تو جنت ہے۔ بیٹی کی صورت میں ہو تو رحمت ہے۔

بیوی کی صورت میں ہو تو دکھوں کی ساتھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہمارا معاشرہ بیٹی کے پیدا ہونے پر بھی اتنی ہی خوشی مناتا ہے جتنا کہ بیٹے کی باری مناتا ہے۔ آپ میں سے بہت سارے میری اس بات سے اتفاق نہ کریں لیکن میرے لیے یہی سچ ہے۔ میں نے جس گھرانے میں آنکھ کھولی ہے۔ وہاں میں بچپن سے یہی سب دیکھتا آرا ہوں۔ میرے گھر میں مجھ سے بڑھ کر میری بہنوں کو چاہا جاتا ہے۔ ان سے پیار کیا جاتا ہے۔ ان کی ہر ضرورت کا خیال رکھا جاتا ہے۔ سو یہاں اگر کسی کو میری اس بات سے اتفاق نہیں تو شاید اس کے تجربات کچھ اور ہوں گے۔

خیر آج میرا یہ سب لکھنے کا اصل مقصد یہ ہے کہ جب ہم اپنی بہنوں کو اتنی اہمیت دیتے ہیں تو شادی کرتے وقت ہم کیوں نہیں ان کا خیال کرتے۔ آج کل جہاں دیکھو ایک کمپلیٹ پیکیج کی سب کو تلاش ہے۔ سب چاہتے ہیں کہ انھیں بس پیسے والا داماد چاہیے۔ لڑکا چاہے نشئی ہو لیکن پیسہ ہے تو ہمیں ہاں کرتے ہوئے ذرا سی دیر نہیں لگتی۔ آج تک مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ شادی کرنے سے کوئی برے عادتوں کا شکار شخص کیسے ٹھیک ہو سکتا ہے۔ ہمارے ہاں لڑکے میں کوئی بھی برائی ہو تو مشورہ دیا جاتا ہے کہ اس کی شادی کر دو خود ہی ٹھیک ہو جائے گا۔ آخر شادی میں ایسا کون سا جادو ہے اس بات کی آج تک مجھے سمجھ نہیں آئی۔

میرے خیال سے اس سب کی وجہ ہماری دین سے دوری ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم جب بھی اپنی بہن بیٹی کے لیے رشتہ دیکھیں تو سب سے پہلے یہ دیکھیں کہ لڑکا اپنے ماں باپ کا کتنا فرمانبردار ہے۔ لڑکا دین اسلام پر کتنا چلتا ہے۔ دن میں کتنی دفعہ وہ حی علی الفلاح کہ آواز سن کر مسجد جاتا ہے۔ ہم سب کو یہ بات بہت اچھے سے جان لینی چاہیے کہ وہ جس رب نے ہمیں پیدا کیا ہے وہی ہمیں رزق بھی دے گا۔ انسان جتنی بھی کوشش کر لے کچھ نہیں پا سکتا جب تک کہ خدا نہ چاہے۔ جب آپ کسی ایسے شخص کے ہاتھ میں اپنی بہن، بیٹی کا ہاتھ دیں گے تو یقیناً وہ کبھی بھی آپ کو مایوس نہیں کرے گا اور آپ کی بہن بیٹیاں یقیناً ایک خوشحال اور خوشگوار زندگی گزاریں گی۔

اس لیے خدارا رشتے کرتے وقت دنیاوی چیزوں کو نہ دیکھیں اور اپنی اسلامی اقدار کو یاد رکھیں۔ مزید ماں باپ کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بیٹوں کی تربیت اسلام کے مطابق کریں۔ جب ہم سب یہ کام ذمہ داری کے ساتھ کریں گے تو ہمارے معاشرے میں سے خود بخود بہت سی برائیاں ناپید ہو جائیں گی۔ گھر خوشگوار اور مستحکم ہوں گے۔ آنے والی نسلیں فلاح و بہبود پائیں گی۔ خوشگوار گھر خوشگوار ملک کی زمانت بنیں گے اور اس طرح ہم ایک ساتھ مل کر ترقی کریں گے۔ دعا ہے کہ خدا ہر بہن بیٹی کو پردے کی توفیق دے اور ان کے نصیب اچھے کرے۔ آمین۔ جزاک اللہ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments