شاہ سالار کا فہم فحاشی اور جہادی ٹک ٹاک


شاہ سالار نے فرمایا ہے فحاشی بہت بڑھ گئی ہے اس کو روکنا ہو گا۔

ہمارے ملک کا معاملہ ہے واقعی اس بڑھتی ہوئی فحاشی کو روکنے کے لئے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے ، جیسے کہ شاہ سالار کہتے ہیں کہ وہ روزانہ جہاد پر جاتے ہیں، تو ہم عامیوں کو بھی چاہیے کہ ہم سب بھی فحاشی روکنے کے جہاد پر نکلا کریں۔

اس کے لئے سب سے پہلے اپنے اپنے سیل فون سے ٹک ٹاک ایپ اور واٹس ایپ کو نکال دینا چاہیے، کیونکہ ہوتا یہ ہے شاہ سالار کی عمر والے انکلز اور نوخیز نوجوانان ملت ٹک ٹاک پر دیکھی گئی جہادی ویڈیوز ڈاؤن لوڈ کر کے واٹس ایپ پر ایک دوسرے کو بھیجتے ہیں بلکہ اکثریت تو خواتین کے واٹس ایپ نمبرز پر بھی بنا اجازت جہادی ویڈیوز اور میمز بھیجتے رہتے ہیں، اور اگر کوئی خاتون یہ پوچھ لے کہ کیوں بھیجی ہے، تو کہتے ہیں کہ کیونکہ جہادی ویڈیو بنائی گئی ہے لہٰذا ہم تو دیکھیں گے، آپ بھی اس جہاد میں حصہ کیوں نہیں لیتیں۔

پچھلے دنوں ایسے ہی ایک فارغ و بے ادب سے متشاعر انکل نے ہم سے کہا کہ دیکھو بی بی تم عورت مارچ کی حمایت نہ کیا کرو، عورت مارچ والیاں شریف عورتیں ہرگز نہیں ہیں، ہم نے معلومات حاصل کرنے کے لئے پوچھا کہ انکل! جب آپ ٹک ٹاک دیکھتے ہیں اور وہاں سے جہادی خواتین کی ویڈیو اکثر ہم کو بھی واٹس ایپ پر بنا اجازت بھیج دیتے ہیں تو یہ کون سی شرافت ہے؟

تو فارغ شاعر برا مان گئے، کہنے لگے، دیکھو بی بی وہ عورتیں ایسی جہادی ویڈیوز بناتی ہی کیوں ہیں، جب وہ سامنے آئیں گی، تو ہم تو دیکھیں گے، شاہ سالار اور ان کی جہادی ٹیم بھی تو ان کے ساتھ تصاویر بنواتے ہیں، کھانا کھاتے ہیں، ہم نے دو چار ویڈیو دیکھ لیں تو کیا برا کیا، ہم تو مرد ہیں ہم کو کوئی فرق نہیں پڑتا، فرق صرف عورتوں کو پڑتا ہے کیونکہ ان کے دامن پر دھبہ لگ جاتا ہے۔

ہم نے پوچھا تو کیا مرد حضرات کے دامن نہیں ہوتے یا ان پر دھبہ لگنے سے دھبہ بھی ڈرتا ہے۔
فارغ انکل برا مان گئے اور اس دن کے بعد کوئی ادبی و جہادی ویڈیو نہ بھیجی۔

برعظیم کے عظیم مردوں کی ایک عمومی سوچ ہے کہ عورتیں ہی فاحشہ ہوتی ہیں، عورتیں ہی طوائف ہو سکتی ہیں، عورتوں کے لباس پر ہی داغ دھبہ لگ سکتا ہے، تب ہی کئی ایک روتے دھوتے داغ دھبوں پر مشتمل گیت بھی لکھے گئے جیسے کہ ”لاگا چنری میں داغ، چھپاؤں کیسے“

اب جس معصوم مرد نے وہ داغ دھبے چنری میں لگائے اس کا کوئی قصور ہی نہیں، کیونکہ وہ بے قصور پیدا ہوا تھا، قصور تو صرف چنری والی کا ہے کہ وہ پیدا ہو گئی پھر چنری اوڑھ کر گھر سے بھی نکل گئی، پھر داغ سے بھی کہا آؤ آ کر میری چنری پر لگ جاؤ، ویسے ایسی چنری کی دھجیاں بکھیر دینی چاہیے جو داغ دھبے اپنے اوپر لے کر گھومے اور چھپا بھی نہ سکے۔

خیر عورتوں کو واقعی سوچنا چاہیے کہ وہ شریف اور پاک دامن مردوں کو چنریاں اوڑھ کر ورغلانا چھوڑ دیں، شلوار قمیض خاصا فحش لباس ہے، اس کے بجائے کوئی اور لباس پہنیں، اور گھر سے نہ نکلیں، اور حقوق کی بات تو بالکل بھی نہ کریں، آخر کون سے حقوق چاہئیں آپ کو ، آرام سے گھر بیٹھ کر ٹک ٹاک پر بنا چنری اوڑھے جہادی ویڈیوز بنائیں اور پھیلائیں، تاکہ پاک دامن مومنین مرد ان ویڈیوز کو دیکھیں اور سبحان اللہ، ماشاءاللہ جیسے کلمات کہہ کر نیکیاں کمائیں۔

عورتوں کے لئے صحت، تعلیم، تشدد سے نجات، مساوات کی باتیں کرنا، عورت مارچ میں شریک ہونا درست نہیں ہے، ٹک ٹاک پر شریفانہ گفتگو کرنا اور گانے گانا اہم ہے۔ کیونکہ سماج کے ٹھیکے داروں کو ٹک ٹاک پسند ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments