بسمہ معروف: ’حاملہ کھلاڑیوں کو مراعات سے متعلق پالیسی پاکستان میں ویمن کرکٹ کو بدل دے گی‘

محمد صہیب - بی بی سی اردو ڈاٹ کام


بسما

پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان بسمہ معروف نے گذشتہ روز جب یہ خوشخبری سنائی کہ وہ حاملہ ہیں اور اس کے باعث کرکٹ سے غیر معینہ مدت کے لیے بریک لے رہی ہیں تو جہاں انھیں دی جانے والی مبارکبادوں کا سلسلہ شروع ہو گیا وہیں یہ سوال بھی کیا جانے لگا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی حاملہ کھلاڑیوں کے حوالے سے کیا پالیسی ہے۔

بسمہ نے گذشتہ روز ایک ٹویٹ میں بتایا تھا کہ ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے بہت خوشی ہے کہ میں ماں بننے والی ہوں اور اپنی زندگی کے ایک نئے باب میں داخل ہونے والی ہوں۔‘

انھوں نے قومی کرکٹ ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے غیر معینہ مدت کے لیے کرکٹ سے کنارہ کشی کرنے کا اعلان بھی کر دیا۔

سنہ 2009 میں ڈیبیو کرنے والی بسمہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پاکستان کے لیے اس فارمیٹ میں سب سے زیادہ 2225 رنز بنانے والی بلے باز ہیں۔ ایک روزہ میچوں میں وہ دوسرے نمبر پر ہیں۔

https://twitter.com/maroof_bismah/status/1383020044393852933

خیال رہے کہ 29 سالہ بسمہ معروف کو سنہ 2016 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے بعد کپتان بنایا گیا تھا تاہم متعدد مرتبہ زخمی ہونے کے باعث وہ اس دوران زیادہ عرصہ تک کپتانی نہیں کر پائی تھیں۔

رواں برس جنوری میں قومی ٹیم کے دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے سے چند ہفتے قبل انھوں نے ٹیم کے ساتھ دورے پر جانے سے معذوری ظاہر کی تھی جس کے بعد کپتانی کے فرائض جویریا نے نبھائے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

کھلاڑی کھیل سے دوری کیوں اختیار کرتے ہیں؟

ایک اور حاملہ کھلاڑی کی ٹینس مقابلوں میں شرکت

ماں بننے والی کھلاڑیوں کی رینکنگ محفوظ رکھنے کی’مخالفت‘

بسما

حاملہ کھلاڑیوں کے متعلق پی سی بی کی حالیہ پالیسی کیا ہے؟

پی سی بی کی جانب سے ویمن کرکٹ ٹیم کے موجودہ کانٹریکٹس میں حاملہ ہونے کے بعد ملنے والی چھٹی اور دیگر مراعات یا تنخواہ سمیت چھٹی سے متعلق کچھ بھی درج نہیں ہے۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی کھلاڑی کی جانب سے حاملہ ہونے کا باقاعدہ اعلان کیا گیا ہے اور پی سی بی کے ترجمان کے مطابق یہ ایک منفرد کیس ہے اور اس سلسلے میں اب پالیسی پر کام کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ پی سی بی کے لیے کسی بھی نئی پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے بورڈ آف گورنرز سے منظوری لینا ضروری ہوتا ہے اور ترجمان کے مطابق اگلے ہفتے میں ہی اس حوالے باضابطہ اعلان کر دیا جائے گا۔

ترجمان کے مطابق ’بسمہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی کپتان اور کانٹریکٹڈ کھلاڑی ہیں اور ہم باقاعدہ پالیسی سامنے آنے سے پہلے بھی ان کی بھرپور معاونت کریں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے پالیسی کے مندرجات کے بارے میں فی الحال بات کرنا قبل از وقت ہو گا تاہم پی سی بی ان کی ہر لحاظ سے معاونت کرنے کی کوشش کرے گا۔

عام حالات میں سرکاری سطح پر حاملہ خواتین کو پہلے بچے کی پیدائش سے قبل تین ماہ کی تنخواہ سمیت چھٹی دی جاتی ہے۔ تاہم کھلاڑیوں پر یہی قواعد اس لیے نافذ نہیں کیے جا سکتے کیونکہ کھلاڑیوں کی ضروریات مختلف ہوتی ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ برس سینیٹ کی جانب سے پاس کردہ ایک بل میں پہلے بچے سے حاملہ خواتین کے لیے تنخواہ سمیت چھٹیوں کا دورانیہ چھ مہینے کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

دوسرے بچے کے لیے یہ دورانیہ چار ماہ تیسرے بچے کے لیے تین ماہ کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ اس بل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف سے بھی منظوری مل گئی تھی۔ تاہم ابھی اسے قومی اسمبلی سے متفقہ منظوری ملنا باقی ہے۔

حاملہ ہوتے ہی کھلاڑیوں کو کھیل سے کنارہ کشی اختیار کرنی ہوتی ہے اور بچے کی پیدائش کے تکلیف دہ عمل کے بعد جس میں بساں اوقات سرجری بھی درکار ہوتی ہے ان کی ٹیم واپسی کا پیمانہ فٹنس کا معیار ہوتا ہے۔

بچے کی پیدائش کے بعد کرکٹ میں واپسی کی ایک مثال آسٹریلوی بلے باز سارہ ایلیئٹ کی ہے جن کی سنہ 2013 میں کرکٹ میں واپسی ہوئی اور انھوں نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سنچری سکور کر دی۔ دلچسپ بات یہ ہے میچ کے دوران ہونے والے وقفوں میں وہ اپنے نو ماہ کے بیٹے کو اپنا دودھ بھی پلاتی رہیں۔

نیوزی لینڈ کی بیٹسمین اور سابق کپتان ایمی سیٹرتھویٹ نے سال 2019 کے بعد سے 18 ماہ کھیل سے دور گزارے جس میں حاملہ ہونے کا عرصہ، بچے کی پیدائش اور ابتدائی دیکھ بھال کے لیے لی گئی چھٹیاں شامل ہیں۔

دیگر ممالک میں حاملہ کھلاڑیوں کے لیے کیا پالیسی ہے؟

سال 2019 میں کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے حاملہ کھلاڑیوں اور ان کے خاندانوں کی معاونت کے لیے خصوصی چھٹیوں کی پالیسی متعارف کروائی گئی تھی۔

یہ پالیسی دراصل کھلاڑیوں اور بورڈ کے درمیان تین سال سے ہونے والے مذاکرات کے بعد سامنے آئی تھی۔ اس پالیسی کے مطابق کھلاڑی اب حاملہ ہونے کے دوران کرکٹ کھیلنے کے علاوہ دیگر کردار نبھا سکیں گی اور ان کا کانٹریکٹ بھی اگلے سال تک بڑھا دیا جائے گا۔

ساتھ ہی جب تک بچے کی عمر چار برس ہوتی ہے تب تک ماں کو متعدد مراعات دی جاتی رہیں گی۔ اگر آپ کی پارٹنر حاملہ ہیں یا بچہ گود لینے والی ہیں تو اس صورت میں بھی تین ہفتے کی تنخواہ سمیت چھٹیاں دی جاتی ہیں۔

بچے کی پیدائش کے بعد کرکٹ میں واپسی کی ایک مثال آسٹریلوی بلے باز سارہ ایلیئٹ کی ہے جن کی سنہ 2013 میں کرکٹ میں واپسی ہوئی اور انھوں نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سنچری سکور کر دی۔ دلچسپ بات یہ ہے میچ کے دوران ہونے والے وقفوں میں وہ اپنے نو ماہ کے بیٹے کو اپنا دودھ بھی پلاتی رہیں۔

آسٹریلوی کرکٹرز اسوسی ایشن کی جانب سے اس دوران دعویٰ کیا گیا تھا کہ پہلے جب کوئی کھلاڑی حاملہ ہوتی تھی تو اس کا کریئر ختم سمجھا جاتا تھا جس سے ایسی کھلاڑیوں کو ان کا اصل ٹیلنٹ بروئے کار لانے کا موقع نہیں ملتا تھا۔

خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی کھلاڑیوں کو بھی حاملہ ہونے کی صورت میں تنخواہ سمیت چھٹیاں دی جاتی ہیں۔

نیوزی لینڈ کی کپتان ایمی سیٹرتھویٹ کی ایلیہ ان کی ساتھی کھلاڑی لیا تاہوہو ہیں جو اس دوران کرکٹ کھیلتی رہی تھی۔ ایمی کی سال 2020 کے اواخر میں ٹیم میں واپسی ہوئی تھی۔

تاہم اتنے عرصے کے بعد واپسی کے باعث انھیں کپتانی سے ہاتھ دھونے پڑے تھے جس پر انھوں نے افسوس کا اظہار بھی کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ردِ عمل

بسما معروف کی جانب سے جیسے ہی یہ اعلان اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کیا گیا تو مبارکبادوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

https://twitter.com/naveednadeem91/status/1383126519652966404

متعدد معروف شخصیات کے علاوہ ان کی ساتھی کھلاڑی بھی انھیں زندگی کے نئے باب میں داخل ہونے کی مبارکباد دی۔

ایک صارف نے لکھا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ کی ٹیم میں واپسی ہو اور آپ سب کے لیے مثال قائم کریں، لیکن اگر ایسا نہ ہوا اور آپ واپس نہ آئیں تب بھی آپ ہمارے لیے ہیرو رہیں گی۔’

اس حوالے سے متعدد صارفین یہ بھی کہتے دکھائی دیے کہ پی سی بی کو حاملہ کھلاڑیوں کو مراعات اور چھٹیوں کے حوالے سے جلد پالیسی تشکیل دینی چاہیے۔

ایک صارف نے لکھا کہ اگر حاملہ کھلاڑیوں کو مراعت سے متعلق پالیسی سے پاکستان میں ویمن کرکٹ تبدیل ہو جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32496 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp