کیا آپ انسانی لاشعور کے تالے کی کنجیوں کو جانتے ہیں؟


کیا آپ جانتے ہیں کہ ہر ہوائی جہاز میں ایک بلیک باکس ہوتا ہے۔ اگر ہوائی جہاز کا حادثہ ہو جائے تو اس بوکس کو کھولا جاتا ہے کیونکہ اس ڈبے میں جہاز کے سب راز پوشیدہ ہوتے ہیں۔ جہاز کی طرح انسان کے اندر بھی خفیہ رازوں کا ایک بلیک بوکس ہوتا ہے جو لاشعور کہلاتا ہے۔

پچھلی کئی صدیوں سے بہت سے شاعر اور دانشور ’ماہرین سماجیات و نفسیات انسانی لاشعور کے تالے کی کنجی تلاش کر رہے ہیں۔ اس کالم میں میں ان چار ماہرین کا ذکر کرنا چاہوں گا جنہوں نے اس تالے کی چار کنجیاں تلاش کی ہیں۔ عین ممکن ہے وہ کنجیاں آپ کو بھی تالا کھولنے کی تحریک بخشیں۔

پہلے ماہر نفسیات سگمنڈ فرائڈ تھے جنہوں نے اس تالے کی پہلی کنجی دریافت کی اور انفرادی لاشعور کا تصور پیش کیا۔ سگمنڈ فرائڈ نے ہسٹیریا کی مریضاؤں کا علاج کر کے دریافت کیا کہ وہ تمام جذبات جو انسان کے لیے پریشان کن ثابت ہو سکتے ہیں انسان کا ذہن اسے شعور سے لاشعور میں دھکیل دیتا ہے۔ فرائڈ نے اس عمل کو ریپریشن کا نام دیا تھا۔ فرائڈ نے ہمیں یہ بھی بتایاکہ جب جنس اور جارحیت کے جذبات لاشعور میں دھکیل دیے جاتے ہیں تو وہ نفسیاتی مسائل کو جنم دیتے ہیں۔

فرائڈ ہسٹیریا اور دیگر نفسیاتی مسائل کاعلاج آزاد تلازمہ خیال یعنی فری ایسوسی ایشن سے کرتے تھے۔ فرائڈ مریضہ سے سوال کرتے تھے اور اسے کہتے تھے کہ اس کے ذہن میں جو بھی خیالات اور جذبات آئیں وہ اس کا کھل کر اظہار کرے۔ اس عمل سے وہ مریض کے نفسیاتی مسئلے کہ تہہ تک پہنچ جاتے تھے۔ اس عمل سے مریض کے لاشعور میں ڈھکے چھپے تضادات سطح پر آ جاتے تھے اور مریض اس سے نجات حاصل کر لیتے تھے۔

فرائڈ کا موقف تھا کہ انسان جن نسل در نسل ورثے میں پائی حیوانی جبلتوں ID کو لے کر پیدا ہوتا ہے وہ اس کے لاشعور کا حصہ ہوتی ہیں۔ انسانی بچہ جس خاندان اور معاشرہ میں پیدا ہوتا ہے وہ اسے ان جبلتوں سے نبرد آزما ہونا سکھاتا ہے۔ اس عمل کے دوران

اس کا نفس EGO
اور ضمیر SUPEREGO
معرض وجود میں آتے ہیں۔

جب انسان کی جبلتوں اور معاشرے کی پابندیوں میں تضاد پیدا ہوتا ہے تو انسان اس تضاد سے بچنے کے لیے اسے لاشعور میں دھکیل دیتا ہے اور اینزائٹی کا شکار ہو جاتا ہے۔ فرائڈ نے اپنے نفسیاتی علاج سے جسے وہ تحلیل نفسی (سائیکو انیلسس) کا نام دیتے تھے انسانوں کو اینزائٹی کے نفسیاتی مسئلے کا علاج سکھایا۔

سگمنڈ فرائڈ کے ہمعصر کارل ینگ نے لاشعور کے تالے کی دوسری کنجی دریافت کی اور اجتماعی لاشعور کا تصور پیش کیا۔ ینگ کا کہنا تھا کہ انسان نے اپنے ہزاروں سال کے ارتقا سے اجتماعی لاشعور کو جنم دیا ہے۔ اس لاشعور میں تمام فنون لطیفہ تمام اساطیری کہانیاں اور سارا لوک ورثہ شامل ہیں جو ہم سب کا انسانی ورثہ ہیں۔ انسانی لاشعور کو سمجھنے کے لیے ہمیں انسانی تاریخ کلچر اور ادب کے ساتھ ساتھ ان تمام تشبیہوں استعاروں اور علامتوں کو سمجھنا ہوگا جو اجتماعی لاشعور کی کنجی ہیں۔ ینگ نے اپنے نظریات اپنی مشہور کتاب MAN AND HIS SYMBOLS میں پیش کیے۔

کارل ینگ اور سگمنڈ فرائڈ کئی سال تک دوست رہے لیکن اپنے نظریاتی اختلافات کی وجہ سے ایک دوسرے سے دور ہو گئے۔

ینگ اور فرائڈ کے بعد ہمارا تعارف وکٹر فرینکل سے ہوتا ہے جنہوں نے انسانی لاشعور کے تالے کی تیسری کنجی تلاش کی۔ فرینکل کا کہنا تھا کہ فرائڈ نے انسانی لاشعور کے صرف تاریک حصے پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے اس کے روشن حصے کو نظر انداز کیا ہے۔ فرینکل کا کہنا تھا کہ انسانی لاشعور میں انسانی ضمیر بھی شامل ہے روحانیت بھی اس میں فنون لطیفہ بھی شامل ہیں محبت بھی۔ اس میں ایک جانور کے ساتھ ساتھ ایک فرشتہ بھی بستا ہے۔

فرینکل کا موقف تھا کہ جب انسان اپنے لاشعور سے جڑ جاتا ہے تو اس کا اپنے سچ سے تعارف ہوتا ہے اور وہ ایک ہمدردانہ تخلیقی زندگی گزارنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ اس طرح انسان اپنی انسانیت کے ساتھ اپنے ارد گرد ساری انسانیت سے جڑ جاتا ہے۔ فرینکل کا مشورہ تھا کہ انسانوں کو اپنے دکھ میں معانی تلاش کرنے چاہئییں کیونکہ معانی تلاش کرنے سے انسانی دکھ انسانی سکھ بن جاتے ہیں۔ فرینکل نے اپنے لوگوتھراپی کے فلسفے کو اپنی کتاب MAN ’S SEARCH FOR MEANING میں پیش کیا۔

انسانی لاشعور کی چوتھی کنجی کینڈیس پرٹ نے دریافت کی انہوں نے ہمیں بتایا کہ جب ذہن میں نفسیاتی مسائل کا دباؤ ایک حد سے زیادہ بڑھ جاتا ہے تو انسانی ذہن کے صبر کا پیمانہ چھلک پڑتا ہے اور شعور اسے لاشعور میں دھکیلتا ہے۔ ان کا خیال تھا کہ بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ جب ذہنی دباؤ ایک حد سے بڑھ جائے تو ان کا جسم ان کا لاشعور بن جاتا ہے اور جسم کا جو عضو کمزور نحیف اور ناتواں ہوتا ہے وہ بیمار ہو جاتا ہے۔ طب کی اس شاخ کو ہم PSYCHOSOMATIC MEDICINE

کا نام دیتے ہیں۔ نفسیاتی پریشانیوں سے بعض لوگوں کا معدہ خراب ہو جاتا ہے کسی کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے کسی کو خارش کا عارضہ ہو جاتا ہے اور کسی کو سر درد شروع ہو جاتا ہے۔ کینڈیس پرٹ نے اپنی 1999 کی کتاب MOLECULES OF EMOTION میں انسانی جسم دماٖغ اور ذہن کے کئی رازوں کو منکشف کیا۔

جوں جوں سائنس طب اور نفسیات کے علوم میں اضافہ ہو رہا ہے ہمیں انسانی جسم کے بلیک بوکس کے رازوں سے آشنائی ہو رہی ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ ہمیں انسانی لاشعور کی گتھیوں کا شعور حاصل ہو رہا ہے اور ہم انسانی لاشعور کے تالے کی کنجیاں دریافت کر رہے ہیں اور وہ راز جان رہے ہیں جن سے ہم پہلے ناواقف تھے

؎ راز کہاں تک راز رہے گا منظر عام پہ آئے گا
جی کا داغ اجاگر ہو کر سورج کو شرمائے گا۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 689 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments