ہماری زکٰوۃ اور عطیات کے مستحق کچھ قابل اعتبار ادارے


کسی بھی معاشرے میں تعلیم کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ قوموں اور افراد کی ترقی، عمومی طور پر تعلیم کی مرہون منت ہوتی ہے۔ ہمارے اردگرد ایسی بیسیوں کہانیاں بکھری پڑی ہیں، جب تعلیم کی بدولت غریب اور زیریں طبقے کے افراد کی زندگی میں جوہری تبدیلی آ گئی۔ بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے نہایت دقت اور مشقت کے ساتھ تعلیم حاصل کی۔ ان کی محنت رنگ لائی اور محض ایک فرد کی تعلیم نے سارے خاندان کو غربت اور بے چارگی کی زندگی سے نجات دلا دی۔

ہماری سیاست، صحافت، بیوروکریسی، تعلیم، طب غرض ہر ہر شعبے میں ایسی کامیاب شخصیات موجود ہیں۔ ایسوں کو دیکھ کر خیال آتا ہے کہ کس قدر قابل فخر ہیں یہ لوگ، جن کی بدولت سارے خاندان کی قسمت بدل گئی۔ لیکن ان سے کہیں زیادہ قابل رشک اور قابل ستائش وہ شخصیات ہیں، جنہوں نے ایسے سینکڑوں بے وسیلہ بچوں کا ہاتھ تھاما۔ ان کی اعانت اور سرپرستی کی۔ اور انہیں باوقار شہری بننے میں مدد فراہم کی۔

اللہ پاک ڈاکٹر اعجاز قریشی مرحوم کی مغفرت فرمائے۔ وہ بھی ایک ایسی ہی قابل قدر شخصیت تھے۔ ڈاکٹر صاحب نے خود تعلیمی وظائف کی مدد سے تعلیم حاصل کی تھی۔ لہٰذا وہ تعلیمی وظیفے کی اہمیت سے بخوبی واقف تھے۔ 2003 میں انہوں نے ”کاروان علم فاونڈیشن“ نامی ایک ننھا سا پودا لگایا تھا۔ برسوں کی محنت اور توجہ کے بعد وہ پودا ایک تناور درخت بن گیا۔ سینکڑوں ہزاروں بچے اس درخت کی ٹھنڈی چھاؤں سے مستفید ہوئے۔ 2003 میں محض دس ہزار روپے کے عطیہ سے شروع ہونے والا فنڈ اب تک سات ہزار سے زیادہ نوجوانوں کی علمی اور تعلیمی سرپرستی کر چکا ہے۔ اب تک کم و بیش انیس کروڑ روپے کی رقم خرچ کی جا چکی ہے۔

ان سترہ برسوں میں ہزاروں یتیم، مسکین، بے سہارا بچوں کا ہاتھ کاروان علم فاونڈیشن نے تھاما۔ انہیں علم کی دولت سے مالا لال کیا۔ اور معاشرے کا انتہائی قابل فخر شہری بنا کر چھوڑا۔ گھٹنوں گھٹنوں غربت کی دلدل میں دھنسے ہوئے، ہزاروں بچے خاک ہو جاتے، اگر کاروان علم فاونڈیشن کا سہارا اور ساتھ انہیں مہیا نہ ہوتا۔ کیسی کیسی حیرت ناک داستانیں ہیں، جو ”کاروان علم فاونڈیشن“ کی بدولت وجود میں آئیں۔ کیسے بلوچستان کے دور افتادہ گاؤں میں بسنے والا پولیو زدہ غریب بچہ کاروان علم کی بدولت میڈیکل ڈاکٹر بن گیا۔

کیسے لوگوں کے گھروں میں برتن مانجھتی، جھاڑو پوچا کرنے والی بے سہارا بیوہ کی بیٹی آرمی میں میجر کے عہدے تک جا پہنچی۔ کیسے پیٹ بھر روٹی تک سے محروم کوئی یتیم مسکین بچہ سی ایس پی افسر بھرتی ہو گیا۔ چند ایک نہیں، سینکڑوں، ہزاروں خاندان ہیں، جن کے نصیب کاروان علم فاونڈیشن کی مدد سے بدل گئے۔ سینکڑوں ایسے ہیں جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں نام پیدا کیا۔ ڈاکٹر، انجینیئر، پروفیسر بن گئے۔ بیوروکریسی اور افواج پاکستان میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو گئے۔

یقیناً خوش بخت تھے یہ سب جنہیں کاروان علم فاونڈیشن کا سہارا میسر آیا۔ ان سے بڑھ کر خوش قسمت ہیں اندرون اور بیرون ملک بسنے والے وہ تمام اہل خیر، جن کے تعاون اور امداد سے ان بے سہارا نوجوانوں کو تعلیم کا زیور نصیب ہوا۔ برادرم خالد ارشاد صوفی سے معلوم ہوا کہ رواں برس کے لئے فاونڈیشن میں ساڑھے پانچ سو نوجوانوں کی درخواستیں تعلیمی وظائف کے حصول کی منتظر ہیں۔ کل رقم کا تخمینہ چار کروڑ پچاس لاکھ روپے ہے۔

اللہ پاک ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم علم کے اس قافلے کا حصہ بن سکیں۔ اپنی زکٰوۃ اور عطیات کی رقوم اس کارخیر پر خرچ کر سکیں۔ کاروان علم فاؤنڈیشن کو زکوٰۃ و عطیات ملک کے کسی بھی حصے سے میزان بنک کے اکاؤنٹ نمبر 0240۔ 0100882859 میں جمع کروائے جا سکتے ہیں۔ چیک مکان نمبر 604 بلاک Cفیصل ٹاؤن لاہور کے پتے پر ارسال کیے جا سکتے ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے موبائل نمبر 0321۔ 8461122 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے یا ویب سائٹ www.kif.com ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔

تعلیم ہی کے حوالے سے ”غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ“ بھی ایک عمدہ اور قابل بھروسا نام ہے۔ یہ ٹرسٹ دیہی علاقوں میں بسنے والے بے وسیلہ بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے گزشتہ 26 برس سے کوشاں ہے۔ ملک کے مختلف صوبوں کے پسماندہ ترین علاقوں میں ٹرسٹ کے 650 اسکول تقریباً ایک لاکھ بچوں کو تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ کم وبیش 47 ہزار غریب بچوں کی مکمل تعلیمی کفالت کی ذمہ داری بھی غزالی ٹرسٹ نے اٹھا رکھی ہے۔ ایک خاص بات یہ ہے کہ غزالی ٹرسٹ اسپیشل بچوں کو بھی تعلیم مہیا کرنے اور انہیں معمول کی زندگی کی طرف لانے کے لئے متحرک رہتا ہے۔

اس وقت بھی ایک ہزار اسپیشل بچے ٹرسٹ کے زیر نگرانی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ کورونا کے ہنگام، غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے کارکنان تمام مشکلات و مصائب کے باوجود، بچوں کو تعلیم دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اللہ پاک غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے کام میں برکت عطا فرمائے۔ قارئین! اگر ”غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ“ کے اس کار خیر میں حصہ دار بننا چاہتے ہیں توعطیات، صدقات اور زکٰوۃ کی ادائیگی کے لئے ہاٹ لائن 0333۔ 1213623 یا ہیلپ لائن 111۔438۔ 438 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ بنک الحبیب گارڈن ٹاؤن برانچ لاہور اکاؤنٹ نمبر: 0007 0081 0471 5301 : آئی بی اے این : PK 61 BAHL 0007 0081 0471 5301 پر بھی عطیات بھیجے جا سکتے ہیں۔ ہم اپنی اپنی استطاعت اور استعداد کے مطابق اس نیک کام میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ٹرسٹ کی ویب سائٹ پر ایک بچے سے لے کر ایک مکمل اسکول تک کی کفالت کے حوالے سے مختلف پروگرام موجود ہیں۔ ویب سائٹ www.get.org.pk

یہ جملے لکھ رہی ہوں تو مجھے چند ماہ پہلے ”اخوت یونیورسٹی“ میں ہونے والی ایک تقریب یاد آ رہی ہے۔ برسوں پہلے ڈاکٹر امجد ثاقب نے ”اخوت“ کا سفر بغیر سود کے چھوٹے قرضوں کی فراہمی سے شروع کیا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نے دس ہزار روپے اپنی جیب سے دے کر قرض حسنہ کے اس سلسلے کا آغاز کیا تھا۔ اللہ پاک کے فضل سے یہ سلسلہ بڑھتے بڑھتے ایک سو پچیس ارب روپے تک جا پہنچا۔ برسوں سے ڈاکٹر صاحب کی خواہش تھی کہ وہ غریب لیکن ذہین طالب علموں کے لئے ایک یونیورسٹی قائم کر سکیں۔

ہر طرح کی جدید سہولیات سے مزین ”اخوت ہونیورسٹی“ اب قائم ہو چکی ہے۔ پنجاب سمیت بلوچستان، سندھ، گلگت بلتستان، اور خیبر پختونخوا کے غریب لیکن ذہین بچے یہاں زیر تعلیم ہیں۔ یونیورسٹی میں انہیں مفت تعلیم کے ساتھ ساتھ رہائش، لباس اور خوارک فراہم کی جاتی ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نہایت فخر سے بتاتے ہیں کہ انہوں نے کروڑوں روپے کی لاگت سے بننے والی، پچاس ایکڑ پر محیط اس جامعہ کے لئے کسی حکومت سے ایک دھیلا تک وصول نہیں کیا۔

تمام رقم پاکستان کے اہل اخوت نے مہیا کی۔ مجھے یاد ہے ملاقات میں ڈاکٹر امجد ثاقب نے ایک دیوار کی طرف اشارہ کر کے کہا تھا کہ عطیات فراہم کرنے والوں کے نام اظہار تشکر کے طور پر اس دیوار پر لکھوائیں گے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اخوت کے اس سفر کا حصہ ہیں اور جن کے نام اس دیوار اخوت پر کندہ ہوں گے ۔ رمضان المبارک کے اس ماہ مقدس میں ڈاکٹر امجد ثاقب اور اخوت یونیورسٹی کو ضرور یاد رکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر امجد ثاقب کے مشن کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو 042۔ 111۔ 448۔ 464 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ آن۔ لائن عطیات کرنے کے لئے اخوت کی ویب سائٹ donate.akhuwat.org.pk وزٹ کیجیے۔ اکاؤنٹ: بنک اسلامی۔ اخوت یونیورسٹی۔ اکاؤنٹ نمبر 201100116060210 سافٹ کوڈ: BKIPPKKA آئی بی اے این: PK 66 BKIP 0201 1001 1606 0210

دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو توفیق عطا فرمائے کہ ہم کاروان علم، غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ، اخوت اور دیگر قابل اعتبار اداروں کا ہاتھ بٹائیں اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ آمین

بشکریہ روزنامہ نئی بات


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments