لاپتہ صحافی مدثر نارو کی اہلیہ صدف چغتائی کی بے وقت موت کا نوحہ

اکمل شہزاد گھمن - صحافی، مصنف


نو مئی کو ہر سال ماؤں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ سچل محض چھ ماہ کا تھا جب اس کا باپ مدثر نارو اگست 2018 کو لاپتہ ہوگیا۔ ابھی سچل ساڑھے تین سال کا ہوا ہے تو ماؤں کے عالمی دن سے ایک روز قبل اس کی ماں صدف چغتائی کا سایہ بھی سر سے اُٹھ گیا۔ وہ وہاں چلی گئی ہے جہاں سے کبھی کوئی واپس نہیں آیا۔

مدثر نارو اپنی گمشدگی کے وقت اپنی اہلیہ اور بچے کے ہمراہ شمالی علاقہ جات کی سیر پر گئے ہوئے تھے اور ان کے لاپتہ ہونے کے بعد سے ان کی اہلیہ ان کی بازیابی کے لیے چلائی جانے والی مہم کا اہم حصہ تھیں۔

پراسرار حالات میں بالاکوٹ کے علاقے میں لاپتہ ہونے والے مدثر نارو کی بازیابی کے لیے صدف چغتائی نے بہت شدو مد کے ساتھ تحریک چلائی۔

صدف کے ایک قریبی دوست ابدال احمد جعفری نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اپنے شوہر مدثر کی بازیابی کے حوالے سے ہر وقت سرگرمِ عمل ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس کی یہ جدوجہد شاید اپنے خاوند کے لیے کم اور اپنے بچے کے لیے زیادہ تھی۔ چھوٹی عمر میں ماں کھو دینے کا قلق سچل کی آمد کے بعد ماند پڑ گیا تھا۔۔۔ وہ اسے ایک محفوظ مستقبل دینے کی خواہاں تھی۔’

انھوں نے بتایا کہ ‘وہ مدثر نارو کی بازیابی کے لیے کبھی کہیں مظاہرہ کرتی کبھی کہیں۔ لیکن اب وہ اس جدوجہد سے تھک گئی تھی اور اس مایوسی کی فضا سے فرار چاہتی تھی۔’

‘وہ اکثر کہتی کہ اب وہ حب الوطنی اور ایسے سب ذاتی جھمیلوں کو پسِ پُشت ڈال کر کینیڈا جانا چاہتی ہے جہاں وہ سچـل کی بہتر طریقے سے پرورش کر سکے۔’

ابدال جعفری کا کہنا تھا کہ ‘صدف کو کام کے دوران میری مدد درکار ہوتی یا سچل بہت تنگ کر رہا ہوتا تو اکثر وہ مجھے بُلا لیا کرتی کیونکہ ہم دونوں ٹاؤن شپ کے رہائشی ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ مسلسل کوشش کر کر کے تھک چکی تھی۔ صدف اپنے بچپن کو زیادہ زیر بحث لانا پسند نہیں کرتی تھی، اسی لیے وہ اپنے بچے کے بچپن کے حوالے سے بہت جز بز ہوتی تھی۔’

صدف چغتائی کی ایک اور دوست ظلِ بتول شاہ نے کہا کہ صدف اپنی ذات کو بھلا کر صرف اپنے بچے کا سوچا کرتی۔ مدثر نارو کے لیے ان تھک جدوجہد نے اسے تلخ مگر حقیقت پسند بنا دیا تھا۔ اب اسے اپنے اور بیگانوں سے کوئی بہت امیدیں نہیں تھیں. مدثر کی عدم بازیابی میں بچے کی دیکھ بھال ایک مشکل کام تھا ایسے میں وہ ہمیشہ ذہنی دباؤ کا شکار رہتی۔

صدف چغتائی کی استاد سلیمہ ہاشمی نے بتایا کہ ‘صدف نے اپنے خاوند کی بازیابی کے لیے ان تھک کوشش کی۔ اس سلسلے میں وہ ہر فورم پر گئی۔’

‘جب شمالی علاقہ جات میں اس کا خاوند مدثر نارو لاپتہ ہوا تو پولیس نے اُلٹا اسے تفتیش میں مدثر کی گمشدگی کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی۔’

سلیمہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ ’شروع سے ہم دوست صدف کے ساتھ تھے لیکن وہ خود بھی بہت مضبوط انسان تھی۔ انسانی حقوق کمیشن میں پیشی کے حوالے سے جب میری اس سے بات ہوئی تو میں نے اسے کہا کہ ‘صدف تم ذرا گرم مزاج ہو،سنبھل کر اور دلائل سے بات کرنا۔ صدف نے جواب دیا کہ میڈم میں لکھ کر آپ کو دکھا لوں گی۔‘

واضح رہے کہ 20 مئی کو جبری گُمشدگیوں کے خلاف کام کرنے والے اقوام متحدہ کے کمیشن کے سامنے صدف کی پیشی تھی۔

سلیمہ ہاشمی کا افسردہ لہجے میں کہنا تھا کہ وہ محنتی اور ذہین پروفیشنل تھی۔ آخری دم تک وہ اپنا کام کرتی رہی۔ اپنے چھوٹے بچے کا خیال کرتے ہوئے خاوند کی عدم بازیابی کے حوالے سے وہ شدید مایوس تھی۔ وہ مضبوط تھی لیکن انسان کا حالات کا مقابلہ کرتے کرتے تھک بھی تو جاتا ہے. اور ظاہر ہے وہ مسلسل ذہنی دباؤ میں تھی۔

ابدال جعفری نے مزید کہا کہ ‘میرا صدف سے تعلق سترہ برسوں پر محیط ہے، ہماری مشترکہ دلچسپی سعادت حسن منٹو، انگریزی فلمیں اور لاہور تھے۔ پہلے پہل صدف غصے کی تیز تھی مگر حالات کے ساتھ اس نے مزاج کے حوالے سے اپنے غصے پر قابو پا لیا تھا۔

صدف کے بھائی کامران کا کہنا تھا کہ صدف میری بہن بھی تھی اور دوست بھی، ہم آپس میں ذاتی باتیں بھی شیئر کر لیتے تھے۔

‘پچھلے چند دنوں سے وہ بہت پریشان تھی. وہ پہلے اور اب بھی سکون آور ادویات کا استعمال کر رہی تھیں، خاص طور پر جے آئی ٹی یا تفتیشی ٹیم کی یہ رپورٹ آنے کے بعد کہ اس کے خاوند مدثر نارو کو نہ تو دفاعی ایجنسیوں نے لاپتہ کیا اور نہ ہی وہ ان کی تحویل میں ہے۔’

دنیا اور دنیا کے معاملات تو چلتے رہیں گے مگر سچل اب کوئی بھی ماں کا عالمی دن اپنی ماں کے ساتھ نہیں منا سکے گا۔ ہاں اگر سچل کا باپ مدثر نارو بازیاب ہو جائے تو وہ شاید آئندہ باپ کا عالمی دن اپنے باپ کی آغوش میں منا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32492 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp