چین کا خلائی مشن کامیاب، مریخ کی سطح پر لینڈنگ


چین کا بغیر کسی خلا باز کا خلائی طیارہ ہفتے کو مریخ کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’زینہوا‘ کے مطابق چین امریکہ کے بعد پہلا ملک بن گیا ہے جو مریخ کی سطح پر اپنی خلائی جہاز سے خلائی گاڑی اتارنے میں کامیاب رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چینی طیارہ تیانوان-1 مریخ کے یوٹیپیا پلینیشیا نامی علاقے پر اترا۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ طیارے نے مریخ پر پہلا چینی نقش چھوڑا ہے۔

چینی صدر ژی جن پنگ نے مشن میں شامل تمام عملے کو مبارک بادی کا پیغام بھیجا ہے۔

چین کے صدر نے کہا کہ آپ سب اس چیلنج کو لینے کے لیے بہادر تھے۔ آپ نے عمدگی سے چین کو سیاروں کے کھوج کے میدان میں آگے بڑھایا ہے۔

چینی اسپیس نیوز نے رپورٹ کیا کہ طیارہ بیجنگ کے وقت کے مطابق کی ایک بجے شب اپنے مدار سے نکل کر مریخ پر اترنے لگا اور تین گھنٹے کے بعد وہ مریخ کی فضا میں داخل ہوا تھا۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے نے خلائی مشن کی انتظامیہ کے توسط سے رپورٹ کیا کہ یہ طیارہ بیجنگ کے وقت کے مطابق صبح سات بج کر 18 منٹ پر مریخ کی سطح پر اترا۔ اس طیارے نے 17 منٹ میں اپنے سولر پینل اور انٹینا کے نظام کو بحال کیا اور 320 ملین کلومیٹر کے فاصلے سے زمین پر سگنل بھیجنا شروع کر دیے۔

اس طیارے میں موجود خلائی گاڑی کو، جسے روور کہا جاتا ہے، زہورونگ کا نام دیا گیا ہے۔

اس خلائی گاڑی میں چھ سائنسی آلات ہیں جن میں ہائی ریزولوشن ٹوپوگرافی کا کیمرہ بھی شامل ہے۔ یہ کیمرہ مریخ کا جغرافیہ، اس کی سطح اور فضا کا مطالعہ کرے گا۔

تیانون-1، جس کا مطلب آسمانوں سے سوال اور ایک قدیم چینی نظم سے لیا گیا نام ہے، چین کا مریخ کی جانب پہلا مشن ہے۔

اگر زہورونگ مریخ میں کامیابی سے کام شروع کر دیتا ہے تو چین پہلا ملک ہو گا جس کا خلائی جہاز مریخ کے مدار میں چکر مکمل کرنے کے علاوہ سطح پر اپنی پہلی کوشش میں ہی اترنے میں کامیاب رہا ہے۔

اس سال مریخ کی جانب بھیجے جانے والا تیسرا مشن متحدہ عرب امارات کا ’’ہوپ‘‘ یعنی امید ہے۔ یہ مشن مریخ کے مدار کے گرد چکر لگائے گا اور اس کی فضا کا معائنہ کرے گا۔ یہ مریخ پر نہیں اترے گا۔

چین ایک بڑے خلائی پروگرام کا ارادہ رکھتا ہے جس میں خلائی اسٹیشن کے علاوہ چاند پر خلاباز بھیج کر ریسرچ اسٹیشن کا قیام بھی شامل ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments