جعلی نادرا کارڈ کے اجرا کے خلاف کارروائی، ملک بھر میں گرفتاریاں

ریاض سہیل - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، حیدرآباد


پاکستان کے ادارے نیشنل ڈیٹا رجسٹریشن (اتھارٹی (نادرا) نے تحقیقاتی اداروں کی مدد سے ملک بھر غیر قانونی طور پر ملکی اور غیر ملکی کارڈ جاری کرنے والے عناصر کے خلاف ملک گیر کارروائی کے دوران متعدد افراد کو گرفتار کر لیا ہے جس میں ادارے کے افسران بھی شامل ہیں۔

ملک کے مختلف حصوں سے نادرا کے افسران کے لاپتہ ہو جانے کی خبروں کے بعد ادارے کی طرف سے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا گیا کہ شناختی کارڈوں کے غیر قانونی اجراء کی شکاتیں موصول ہونے کے بعد اس معاملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

https://twitter.com/NadraMedia/status/1395357320457170948

اس پیغام میں کہا گیا ’عوامی شکایات پر نادرا اور تحقیقاتی اداروں کا غیر ملکی اور غیر قانونی کارڈز کے اجرا میں ملوث عناصر کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔‘

ادارے نے مزید کہا کہ ’اس سلسلے میں سرگودھا،راولپنڈی،کراچی میں چھاپوں کے دوران غیرقانونی اور غیر ملکی کارڈ پراسیس کرنے والے نادراملازمین کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی گئی ہے۔کوئی بھی نادرا ملازم غیر ملکیوں اور غیر قانونی رجسٹریشن میں ملوث پایا گیا ان کےخلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘

اس سے قبل کراچی سے نادرا کے کم از کم چار افسران کے لاپتہ ہونے کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔

بی بی سی کو گرفتار ہونے والے افسران کے لواحقین نے بتایا کہ وردی اور سول کپڑوں میں ملبوس لوگ انھیں اپنے ساتھ لے گئے ہیں جبکہ نادرا کے بعض اہلکاروں کا کہنا تھا کہ چیئرمین نادرا سیکیورٹی حکام سے رابطے میں ہیں۔

کراچی کے علاوہ حیدرآباد سے بھی ڈپٹی ڈائریکٹر گوری شنکر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اشفاق جمالی، حماد میمن، افروز شابرانی کو گرفتار کر لیا گیا۔

کراچی کے سولجر بازار تھانے میں گوری شنکر کے بیٹے اتیش کمار نے ایک درخواست دی ہے جس میں بتایا ہے کہ ان کے والد گوری شنکر، جو کہ نادرا میں ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں، 17 مئی کی شام اپنی ملازمت سے واپس آرہے تھے کہ گارڈن ایسٹ میں جمن شاہ بابا کے مزار کے قریب ایک ویگو گاڑی، ایک کار اور کچھ موٹر سائیکل سواروں نے انھیں روک لیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔

ان کے مطابق ڈرائیور نے اوپر ان کے فلیٹ میں آکر انھیں یہ واقعہ بتایا اور پھر اپنے دفتر چلا گیا۔

درخواست میں پولیس سے گزارش کی گئی ہے کہ گوری شنکر کا پتہ لگانے میں ان کی مدد کی جائے۔

لاپتہ افروز شابرانی کے بھتیجے کامران اعجاز شابرانی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس میں سندھ کے سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ پولیس، ڈی جی رینجرز، ڈی جی ایف آئی اے اور ایس ایس پی ملیر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 15 مئی کی شب کو پونے چار بجے کے قریب کچھ لوگ جو کہ ویگو گاڑی اور فیلڈر کار میں سوار تھے، ان میں سے کچھ ایس ایس یو پولیس کی وردی میں تھے اور کچھ سول کپڑوں میں، انھوں نے دروازہ کھٹکٹایا جس کے بعد وہ ان کے چچا افروز علی شابرانی کو اپنے ساتھ لے گئے۔

افروز شابرانی گذشتہ پندرہ سال سے نادرا میں ملازم ہیں۔

درخواست گذار کامران نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے چچا نادرا میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہیں اور اغوا کار ان کے ساتھ ان کا موبائل فون بھی لے گئے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے جب معلوم کیا تو بتایا گیا تھا کہ پولیس انکوائری کر رہی ہے، اس کے بعد چھوڑ دیں گے۔ تاہم انھوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں کہ انکوائری کیا ہے۔

لاپتہ حماد میمن کی اہلیہ سائرہ حماد نے سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد بینچ میں شوہر کی گمشدگی کے خلاف درخواست دائر کی ہے، جس میں انھوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ 12 اپریل کو ان کے شوہر حماد میمن، جو نادرا میں ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں، بدین میں ڈیوٹی سے واپس اپنے گھر حیدرآباد آرہے تھے کہ وہ راستے سے لاپتہ ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد میں تلھار تھانے کی حدود سے ان کی کار لاوارث حالت میں ملی ہے۔

درخواست گزار کے مطابق انھیں معلوم ہوا ہے کہ ویگو گاڑی اور کار میں سوار سول کپڑوں میں لوگ انھیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ اس درخواست میں سندھ کے سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ اور ایس ایس پی بدین کو فریق بنایا گیا ہے۔

عدالت نے فریقین سے 3 جون تک جواب طلب کر لیا ہے۔

لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر گوری شنکر کے خاندان کا کہنا ہے کہ انھوں نے ڈی جی سندھ میر عجم خان درانی سے بھی رابطہ کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ وہ تحقیقات کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp