پاکستان اور بھارت کی فیشن انڈسٹری سے اداکاری کی دنیا میں نام کمانے والے فن کار


کراچی — پاکستان اور بھارت کی فیشن انڈسٹری سے متعدد کامیاب خواتین اور مرد ماڈلز نے اداکاری کی دنیا میں بھی قدم رکھا اور وہ اس میدان میں بھی اپنا لوہا منوانے میں کامیاب رہے۔

ستر اور اسی کی دہائی میں پاکستان فلم انڈسٹری پر راج کرنے والی بابرہ شریف نے اپنے کریئر کا آغاز ماڈلنگ سے کیا تھا جس کے بعد انہیں ٹی وی اور پھر فلم میں کام کرنے کا موقع ملا۔

اسی طرح ٹی وی کی معروف اداکارہ طاہرہ واسطی نے بھی اپنے کرئیر کا آغاز ایک کمرشل سے کیا تھا لیکن بعد میں انہوں نے لاتعداد ٹی وی ڈراموں میں بہترین اداکاری کر کے اپنی ایک الگ شناخت بنائی۔

آج بھی ٹی وی پر ماڈل رابعہ بٹ اور فلم میں آمنہ الیاس کامیابی سے اداکاری کے جوہر دکھا رہی ہیں جنہوں نے اپنے کرئیر کا آغاز پہلے فیشن انڈسٹری سے کیا تھا۔

اسّی کی دہائی میں ماڈلنگ سے اداکاری کی دنیا میں قدم رکھنے والی سب سے پہلی سپر ماڈل سیمی پاشا تھیں۔ انہوں نے کئی ڈراموں میں بطور ہیروئن اداکاری کی جن میں عابد علی کا ڈرامہ ‘دوسرا آسمان’ قابلِ ذکر ہے۔

نوّے کی دہائی میں سپر ماڈل فریحہ الطاف نے ڈرامہ سیریل ‘کہر’ اور عطیہ خان نے منی سیریز ‘زخم’ کے ذریعے ریمپ سے ٹی وی کی دنیا میں قدم رکھا تو اس سے باقی ماڈلز کے لیے بھی دروازے کھلے جس کے بعد سے یہ روایت ہی بن گئی کہ کامیاب ماڈل ایک کامیاب اداکارہ بھی بن سکتی ہے۔

عالیہ کاظمی، آمنہ حق اور ونیزہ احمد جیسی کئی فیشن ماڈلز نے بھی اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا اور مقبول ہوئیں جب کہ سنیتا مارشل کا شمار آج بھی کامیاب ماڈل اور اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔

دوسری جانب اگر بھارت کی بات کی جائے تو وہاں ستر کی دہائی میں زینت امان نے ماڈلنگ سے فلموں میں قدم رکھا جب کہ نوّے کی دہائی میں ایشوریا رائے اور سشمیتا سین کی آمد کے بعد یہ منتقلی زور پکڑ گئی۔

بعدازاں پریانکا چوپڑا، بپاشا باسو، دپیکا پڈوکون، انوشکا شرما اور کریتی سینن نے ماڈلنگ سے فلموں میں انٹری دی جہاں وہ اپنی پہچان بنانے میں کامیاب رہیں۔

مردوں کا ماڈلنگ سےاداکاری کا سفر

دنیا بھر میں کئی مرد ماڈلز ایسے ہیں جنہوں نے ماڈلنگ کے بعد اداکاری کے شعبے میں قدم رکھا اور وہ کامیاب بھی ہوئے۔

بھارت میں جہاں کامیاب ماڈلز اداکاری کی طرف قدم رکھ کر کرئیر بدل لیتی ہیں وہیں بالی وڈ کے سلطان سلمان خان بھی ایک ایسے سپر اسٹار ہیں جنہوں نے فلم انڈسٹری سے پہلے ماڈلنگ میں طبع آزمائی کی تھی۔

اپنی پہلی فلم ‘بیوی ہو تو ایسی’ سے قبل اداکار سلمان خان ماڈلنگ کے میدان میں قدم رکھ چکے تھے۔

سلمان خان کے بعد اداکار جان ابراہم، ارجن رامپال اور سدھارتھ ملہوترا جیسے اداکاروں نے بھی ماڈلنگ سے فلم نگری میں قدم رکھا۔

دوسری جانب بھارتی ماڈل ملند سمن کاشمار ٹاپ ماڈلز میں تو ہوتا ہے لیکن کئی فلموں میں کام کرنے کے باوجود وہ فلم نگری میں جگہ بنانے میں نا کام رہے۔

اداکاری میں کامیاب ہونے والے پاکستانی ماڈلز

پاکستان فیشن انڈسٹری کے معروف ماڈل شہزاد نور نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان میں ماڈلنگ کرنے والے مردوں کے پاس خواتین کے مقابلے میں کم مواقع ہوتے ہیں۔

تاہم تیس برس قبل جب پاکستان میں ٹاپ خواتین ماڈلز اداکاری کی جانب آ رہی تھیں تو وہیں کچھ مرد ماڈلز بھی اس نقل مکانی میں شامل تھے جن میں اداکار عدنان صدیقی، اعجاز اسلم اور فرحان علی آغا کا نام سرِ فہرست ہے۔

عدنان صدیقی نے ماڈلنگ سے کرئیر کا آغاز کیا تھا اور ان کا ‘جلیٹ بلیڈ’ کا کمرشل بے پناہ مقبول ہوا تھا۔اس کے بعد عدنان صدیقی نے ٹی وی پر اپنے کرئیر کا آغاز فاطمہ ثریا بجیا کے ڈرامے ‘عروسہ’ سے کیا تھا جس میں انہیں مشی خان کے مدِ مقابل کاسٹ کیا گیا تھا۔ اس ڈرامے کے مقبول ہوتے ہی ان کا شمار ابھرتے ہوئے اداکاروں میں ہونے لگا۔موجودہ دور کا پاکستانی میڈیا ماضی سے کیسے مختلف ہے؟

عدنان صدیقی پاکستان کے واحد اداکار ہیں جو بالی وڈ اور ہالی وڈ کی فلموں میں ۔بھی کام کر چکے ہیں۔

ہالی وڈ فلم ‘اے مائٹی ہارٹ’ میں اینجلینا جولی، عرفان خان، اور علی خان کے ساتھ اسکرین شئیر کرنا ہو، یا بالی وڈ فلم ‘موم’ میں سری دیوی، اکشے کھنہ اور نواز الدین صدیقی کے ساتھ اداکاری کرنا ہو، عدنان صدیقی جہاں بھی گئے ان کی خوب پذیرائی ہوئی۔

نئے ماڈلز کا اداکاری کی طرف رجحان

ماڈل شہزاد نور کے ہم عصر عمر شہزاد نے فلم ‘آزادی’ اور پھر ‘جوانی پھر نہیں آنی ٹو’ میں اداکاری کے جوہر دکھا کر ایکٹنگ کی دنیا میں قدم رکھا۔ ​

معروف ماڈل نبیل زبیری نے ڈرامہ ‘سنو چندا’ کے ذریعے ٹی وی پر انٹری دی اور بعد میں ‘دل ربا’ میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

اداکاری میں ناکام ہونے والے ماڈلز

حسینہ معین کے ڈرامے ‘کہر’ میں ماڈل جنید بٹ نے ڈیبیو کیا لیکن ان کی اداکاری لوگوں کو متاثر نہ کر سکی جس کے بعد انہیں واپس ماڈلنگ کی جانب ہی جانا پڑا۔

ڈرامہ سیریل ‘نادان نادیہ’ میں بابرہ شریف کے مدِ مقابل میوزک بینڈ ایرڈ زون کے ممبر اور ماڈل کامران جیلانی کو کاسٹ کیا گیا لیکن ان کی اداکاری بھی ناظرین کو خاص پسند نہ آئی۔

ناظرین کو ڈرامہ سیریل ‘دی کاسل ایک امید’ میں بلال احمد سے خاصی امیدیں وابستہ تھیں اور انہوں نے ہمایوں سعید، ریحان شیخ اور دیگر اداکاروں کی موجودگی میں ناظرین کو متاثر بھی کیا لیکن آج انہیں لوگ حدیقہ کیانی کے گانے’دوپٹہ میرا مل مل کا’ کی ویڈیو کی وجہ سے ہی جانتے ہیں۔ جس میں انہوں نے اداکاری میں قدم رکھنے سے پہلے کام کیا تھا۔

فاروق مینگل کی فلم ‘ہجرت’ میں پاکستانی ماڈل اسد زمان خان نے رابعہ بٹ کے مدِ مقابل ڈیبیو کیا اور پھر ذوالفقار شیخ کی فلم ‘سچ ‘ میں الیزے شیخ کے ساتھ انہیں ہیرو کاسٹ کیا گیا لیکن دونوں ہی فلمیں باکس آفس پر کامیاب ثابت نہ ہوسکیں۔

ماڈلنگ میں صرف شوقیہ آنے والوں کے لیے مواقع نہیں: اعجاز اسلم

ڈرامہ سیریل ‘کشکول’ سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے اعجاز اسلم نے ٹی وی پر کامیابی کے باوجود ماڈلنگ سے رشتہ نہیں توڑا۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اعجاز اسلم کا کہنا تھا کہ ماڈلنگ ایک پیشہ ہے جس میں شوقیہ آنے والوں کی کوئی جگہ نہیں، جو لوگ اس میں دل لگا کر کام کرتے ہیں انہیں مواقع بھی ملتے ہیں اور عزت بھی۔

ان کے بقول پاکستان میں ماڈلز کی دو قسم کی کیٹیگریز ہیں، ایک تو وہ جو اچھی شکل و صورت کی وجہ سے ماڈلنگ میں طبع آزمائی کرتے ہیں یا وہ کسی دوست یا رشتہ دار کے برانڈ کی فری ماڈلنگ کرنے کے بعد خود کو فیس بک پر ایکٹر سلیش ماڈل لکھ دیتے ہیں۔ اور دوسرے وہ جو واقعی ماڈل بننے کے لیے آتے ہیں، محنت کرتے ہیں اور کامیاب ہوتے ہیں۔

اعجاز اسلم کا کہنا تھا کہ پہلی کیٹیگری میں آنے والے لوگ نہ تو ماڈلنگ کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور نہ ہی ان میں پروفیشنل ماڈل والی کوئی بات ہوتی ہے۔ اس طرح کے بہت سارے ماڈلز پھر یہ شکوہ کرتے ہیں کہ ہمارے ہاں تو ماڈل کے لیے کوئی مواقع ہی نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ ماڈلز کے لیے مواقع اس لیے نہیں ہوتے کیوں کہ وہ خود کو تو ماڈل سمجھتے ہیں لیکن انہیں کوئی ماڈل نہیں سمجھتا۔

بقول اعجاز اسلم “پروفیشنل ماڈل جب فیلڈ میں آتا ہے تو وہ پہلے اپنے اوپر کام کرتا ہے، خود میں بہتری لاتا ہے تاکہ اس کی پروفائل اچھی بن سکے۔”

ان کا کہنا ہے کہ ایک اچھے ماڈل کے لیے لمبا قد بہت ضروری ہے لیکن جس کا قد لمبا نہیں وہ اپنی ‘فزیک’ پر کام کر کے کامیاب ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تو ماڈلنگ میں جو لڑکیاں آ رہی ہیں ان کا قد بھی پانچ فٹ دس اور پانچ فٹ گیارہ انچ کے لگ بھگ ہوتا ہے۔ لڑکوں کو تو چھ فٹ کا ہونا ہی چاہیے ورنہ ان کی پروفائل اچھی نہیں بنتی۔

اعجاز اسلم نے یہ بھی کہا کہ ماڈلنگ کے لیے یہ تاثر بھی درست نہیں کہ صرف گورے چٹے لوگ ہی اس میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ ان کے بقول اگر کوئی بھی لڑکا ماڈلنگ کو پروفیشن بنانا چاہتا ہے تو اس کا فوٹو جینک ہونا بونس اور فیس کٹس کا واضح ہونا ہی کافی ہے۔

ٹیلنٹڈ ماڈل اداکاری اور صداکاری میں بھی نام کما سکتا ہے: فرحان علی آغا

ماڈلنگ سے اداکاری کی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد نوّے کی دہائی میں ‘جال’ اور ‘دوسرا آدمی’ جیسے ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کرنے والے فرحان علی آغا نے ترکش ڈرامہ ‘میرا سلطان’ کے مرکزی کردارکی اردو ڈبنگ کی ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان میں ایکوو فیشن ماڈل یا سیلیبرٹی امیر اور مشہور نہیں ہوگا، انڈسٹری کو کوئی انڈسٹری نہیں سمجھے گا۔

انہوں نے کہا کہ یورپ میں ایک کنٹریکٹ سائن کرنے کے بعد آپ گھر خریدنے کی پوزیشن میں آجاتے ہیں لیکن یہاں ایسا نہیں ہے۔ ہمیں اس جگہ پہنچنے میں وقت لگے گا، ہماری انڈسٹری کو وہاں پہنچنے کے لیے کئی چیزوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے جن میں رائلٹی اور دیگر مراعات شامل ہیں۔

فرحان علی آغا کے بقول کسی بھی شعبے میں آنے کے لیے لوگوں کو اس کے فوائد بتائے جاتے ہیں اور ماڈلنگ میں بھی اس کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس شعبے میں آنے والے لڑکے کسی کے محتاج نہ رہیں۔ یوں ہم نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی کے لیے اپنے ماڈلز کو اُسی طرح استعمال کرسکیں گے جیسے مغرب اور بھارت کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ماڈلنگ میں اب وہ پہلے والی بات نہیں، پہلے کسی معتبر میگزین کے سر ورق پر آنا ایک بڑی بات سمجھی جاتی تھی لیکن اب سوشل میڈیا کے ذریعے آپ اپنی تعریف خود کرسکتے ہیں۔

عدنان صدیقی، اعجاز اسلم اور فرحان علی آغا کے بعد کئی اور ماڈلز نے اداکاری کی طرف قدم رکھا، جس میں عدنان ملک، عمر شہزاد اور نبیل زبیری کے نام آج کل قابل ذکر ہیں

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments