معرکۂ غزہ کی ولولہ انگیز کہانیاں


مظلوم فلسطینی جیت گئے اور ظالم صیہونی ہار گئے ان کے حامی ساری دنیا کے جابروں اور قاہروں کو ذلت آمیز شکست سے دوچار ہونا پڑا
صہیونی درندے نیتن یاہو کو یک طرفہ اور غیر مشروط جنگ بندی کا اعلان کرنا پڑا۔ یہ معجزہ ساری دنیا نے کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے کہ میزائلوں اور ہولناک بموں کا مقابلہ پتھروں سے کرنے والے بہتے فلسطینی سربلند اور کامیاب و کامران ہوئے تباہ کن میزائلوں سے اندھا دھند بمباری کرنے والے میدان چھوڑ کر بھاگ گئے

قبل ازیں 2014 میں غزہ نے مسلسل 51 دن رات دلیری سے صیہونی اسرائیل کے ظلم و بربریت کو برداشت کیا تھا اس وقت 2300 بہتے فلسطینیوں کو شہد کیا گیا تھا سارا غزہ ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا تھا اس وقت اسرائیلیوں کا خیال تھا کہ انہوں نے فلسطینیوں کی کمر ہمیشہ کے لئے توڑ دی ہے لیکن تارہ معرکہ آرائی نے فلسطینیوں کی بجائے درندہ صفت یہودیوں کے لئے جنگ کو ڈراؤنے خواب بنا رہا ہے

یہ بھی حقیقت ہے کہ ساری دنیا کے اجتماعی شعور نے ظلم و بربریت کے خلاف عوام نے صدائے احتجاج بلند کی جبکہ تمام حکمران صہیونیوں کے قدموں میں پڑے ہوئے تھے۔

حماس کے سیاسی سربراہ ‎اسماعیل ہانیہ نے اعلان کیا کہ ‎یہ جنگ بندی مزاحمت کاروں کی اہم جیت ہے۔ ‎یہ کسی ایک گروہ کی نہیں بلکہ تمام فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی جیت ہے۔ ایران کا بھی خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جس کی مدد سے یہ عظیم فتح ممکن ہوئی۔ ‎رہبر معظم آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بھی اعلان فتح میں سب فلسطینی گروپوں کا ذکر کیا۔

‎سلام ہو مظلوم اور طاقتور فلسطین پر، سلام ہو فلسطین کے غیور اور شجاع جوانوں پر، سلام ہو کامیاب اور مقاومت کرنے والے غزہ پر، سلام ہو حماس، جہاد اسلامی اور فلسطین کے دیگر سیاسی اور جہادی گروہوں پر جس نے جو مدد اور عزت فلسطینی مجاہدوں کو عطا کی اس پر اس کا شکر ادا کرتا ہوں، اور جنہوں نے شہید دیے ان کے دلوں کو سکون و اطمینان، شہداء کے لئے رحمت و بشارت، زخمیوں کے لئے شفائے کامل کا طلبگار ہوں۔ اور ان تمام افراد کو ظالم صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف کامیابی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

‎ملت فلسطین ان چند دنوں کے امتحان میں سرخرو ہوئی۔ وحشی اور بھیڑیا صفت دشمن اس بات کو سمجھ چکا ہے کہ فلسطین کے متحد قیام کے سامنے وہ کچھ نہیں کر سکتا۔

آخر یہ سب کچھ کیسے ہوا، وہ کون سے عوامل تھے جن کی وجہ سے متکبر صہیونی اسرائیل اور اس کے 30 مہذب حواری ممالک میدان چھوڑ کر پسپا ہوئے غزہ سربلند تھا، ہے اور سر بلند رہے گا قدیم روایات کے مطابق فلسطین صدیوں قرضوں سے پتھر بازی میں درجہ اتم مہارت رکھتے ہیں جب ان پتھروں کی جگہ ”مولوٹؤف بم نے لے لی تو میدان جنگ کا نقشہ پلٹ گیا۔

‏Molotov Cocktail Bomb

فلسطینی جانبازوں نے تاک تاک کر بکتر بند گاڑیوں کو ٹینکوں کو ان آتش گیر بموں سے نشانہ بنایا تو وہ متحرک قلعے دہکتے جہنم میں بدل گئے جس کے بعد صہیونی درندوں کا تمام تر انحصار فضائی حملوں پر بڑھ گیا جس کو حفاظت خود اختیاری کی آڑ میں امریکہ سمیت سارا یورپ جائز قرار دے دیا تھا جبکہ فلسطینیوں کے قریبی برادر عرب حکمران ”صم بکم“ خاموش بیٹھے تھے غزہ معرکے نے حربی تصورات کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے کہ ہوائی حملوں کے مقابل شہریوں کو ہتھیار ڈالنا ناگزیر اور المناک حقیقت ہوتی ہے لیکن غزہ کے شیر دلیر شہریوں نے آسمان سے برسنے والی آگ کے مقابل اپنے رب سے ہمت و استقامت کی دعا مانگی شاطر اسرائیلیوں نے حق دفاع کے مفروضے کے لیے کئی دفاعی ماہرین میدان میں اتارے ”نہتے“ شہریوں کو بچانے کے لیے ‏Roof Knocking کے ڈرامے کیے جس میں حملے سے پہلے مکینوں کو بچانے کے لیے چھتوں پر ہلکے بم مار کر انخلا پر مجبور کرنے کا ڈرامہ دکھایا گیا جس کے 15 منٹ بعد ایسے ہیبت ناک میزائلوں سے حملہ کیا جاتا کہ آسمان سے چھوتی عمارتیں پلک جھپکنے میں زمین بوس ہوجاتی ہیں

غزہ جہاد میں تیسرا اہم ہتھیار ایرانی ڈرونز ثابت ہوئے جنہوں نے یہودی آبادی میں خوف و ہراس اور سراسیمگی کی ایسی لہر دوڑا دی ہے کہ مدتوں یہودیوں کی نسلیں سائرن کی آواز سن کر کونے کھدروں کی جانب جان بچانے کے لیے بھاگیں گی۔

نیتن یاہو نے یک طرفہ اور غیرمشروط جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ ایرانی ڈرونز نے اس لڑائی میں بنیادی کردار ادا کیا ایران نے عراق اور شام کے راستے حماس کو ڈرونز بھجوائے جنہوں نے اسرائیلیوں کی نیندیں حرام کردی تھیں

اسرائیل نے دعوی کیا ہے کہ اس کے جدید ترین میزائل شکن نظام IRON DOME نے 90 فیصد میزائلوں کو مار گرایا لیکن ایرانی ڈرونز کے فضا میں بلند ہوتے ہی خود کار نظام سے منسلک سائرن بج اٹھتے تھے اور شاطر یہودیوں کو اعصاب شکن سائرن محفوظ پناہ گاہوں میں چھپنے پر مجبور کر دیتے تھے۔ غزہ پر آسمان سے آگ برس رہی تھی اور جانباز فلسطینی سڑکوں پر صہیونی سپاہ سے بلی اور چوہے کا کھیل کھیل رہے تھے۔

حماس، قسام برگیڈ اور اسلامی جہاد نے باہم یک جان ہو کر شاطر صہیونیوں کو ناک چنے چبوا دیے۔ مادی وسائل کے حوالے سے نہتے فلسطینیوں کا اسرائیل سے کوئی مقابلہ ہی نہیں تھا تو پھر کس چیز نے نیتن یاہو کو ”غیرمشروط اور یک طرفہ جنگ بندی پر مجبور کیا

اس کالم نگار کے ذاتی مشاہدے کے مطابق جمعرات 21 مئی کی صبح خاکسار جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل برادر امیر العظیم کے ہمراہ اپنے عزیز اور دیرینہ دوست طیب گلزار خان کے نئے مکان کی زیارت اور گپ شپ کے لیے روانہ تھا کہ ماسکو سے ایک بھولے بسرے مہربان کی کال آئی وہ بتا رہے تھے کہ کل بدھ کو اسرائیل سفیر (Alexander Ben zye) الیگزینڈر بن زئیی کو بلایا گیا تھا جسے ہمارے نائب وزیرخارجہ اور مشرق وسطی امور کے ماہر ‏Bogdanov Mikhail Leonidovich نے خبردار کیا ہے کہ جمعہ کی صبح تک اسرائیل کو غیر مشروط، جنگ بندی کا اعلان کرنا ہوگا روس نہتے فلسطینیوں کا مزید قتل عام اور تباہی و بربادی برداشت نہیں کرے گا اس لیے کل صبح تک جنگ بندی ہو جائے گی

اسی اثنا میں ہم پروفیسر طیب گلزار خان کے گھر پہنچ چکے تھے برادر امیر العظیم نماز جمعہ کے بعد اسرائیل جارحیت کے خلاف روایتی ریلیوں کے انتظامات میں مصروف تھے اس کالم نگار نے انہیں بتایا کہ کل صبح سویرے غزہ میں جنگ بندی ہو جائے گی آپ زیادہ پریشان نہ ہوں وہ یقین اور بے یقینی کی کیفیت سے دوچار اس اطلاع پر مزید غور کیے بغیر اپنے انتظامات میں مصروف رہے کہ رات گئے اسرائیل نے وقت تہجد 2 بجے جمعہ کو طلوع آفتاب سے بہت پہلے ”غیرمشروط جنگ بندی“ کا اعلان کر دیا۔ یوں 12 روز سے جاری وحشت و درندگی کا کھیل اپنے انجام کو پہنچا۔

معرکہ غزہ کی فتح میں دو عسکری شخصیات نے بنیادی کردار ادا کیا

ایرانی جنرل سعید محمد ڈرونز ٹیکنالوجی کے ماہر جنہوں غزہ میں ڈرونز کی تیاری اور اس کے ماہرین کی تربیت کو ممکن بنایا جس نے اسرائیل کی مسلط کردہ یک طرفہ جنگ کا پانسہ پلٹ کر رکھ دیا دوسری شخصیت کمانڈر ضعیف تھے

‎سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل اسمعیل قاآنی سے زندہ شہید کا لقب پانے والے القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد الضعیف ‎کو قتل کرنے کے لئے تل ابیب کی پے درپے ناکامیوں کے بعد صیہونی حکومت ابھی تک کمانڈر کی نئی تصویر تک حاصل نہیں کر سکی ہے اور اپنی سازشوں میں ناکامی کے بعد کمانڈر ضعیف کو ”سات جان والی بلی“ کا لقب دیا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے اسرائیل موساد کے ریٹائرڈ ایجنٹ کے حوالے سے انکشاف کیا کہ الضیف کو قتل کرنے کے لئے کم از کم آٹھ بار خفیہ مشن انجام دیے گئے ہیں،

‎ محمد دیاب ابراہیم المصری ابو خالد ہے، جو القسام میں نوے کے عشرے میں تلاشی کی کارروائیوں کے دوران ایک گھر سے دوسرے گھر میں پناہ لینے پر مجبور تھا، لوگوں میں الضیف یعنی خدا کے مہمان کے نام سے معروف ہو گیا۔

اسرائیلی کمانڈر ضعیف کو اژدھے کا سر، ابن الموت اور اسی طرح کے القابات سے پکارتے ہیں جبکہ فلسطینی بے پناہ محبت و تسکین سے انہیں ”زندہ شہید“ اور خدا کا مہمان کہتے ہیں وہ جیتا جاگتا حزب اللہ کا عماد مغنیہ ہے ”

معرکہ غزہ کے بعد حرمین شریفین اور القدس شریف کی حفاظت کے لئے مشترکہ عالمی فورس کی تشکیل کے لئے دباؤ بڑھنا شروع ہو گیا ہے خود شاطر امریکی بھی اپنی جان چھڑانے کے لئے پیش پیش ہوں گی

‎ہمارے پیارے جنرل راحیل شریف سعودی قیادت میں بننے والے ”مسلم نیٹو“ کہلانے والے اسلامی عسکری اتحاد کے کمانڈر ان چیف بن چکے ہیں واضح رہے کہ جنرل راحیل شریف نے ”مسلم نیٹو“ قرار پانے والے اس فوجی اتحاد میں ایران کی شمولیت کی پیشگی شرط رکھتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کی عدم موجودگی میں وہ اس عسکری اتحاد کی سربراہی نہیں کریں گے ایران تو اس عسکری اتحاد میں شامل نہیں ہوا لیکن پاکستانی جرنیل اس ’سپاہ شاہ‘ کا پہلا کماندار سپہ سالار بن چکا ہے

ہماری ‎مقتدر پارلیمان کھل کر اپنا فیصلہ سنا چکی ہے کہ پاکستان مسلم ممالک کے درمیان مسلکی تنازعات میں فریق نہیں بنے گا۔ دہشت گردی کے خلاف تشکیل دیا جانے والا اسلامی فوجی اتحاد ایران کی عدم موجودگی نمائندہ مسلم عسکری اتحاد کیسے قرار دیا جاسکتا ہے۔

اسلم خان

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اسلم خان

محمد اسلم خاں گذشتہ تین دہائیوں سے عملی صحافت کے مختلف شعبوں سے منسلک رہے ہیں اب مدتوں سے کالم نگار ی کر رہے ہیں تحقیقاتی ربورٹنگ اور نیوز روم میں جناب عباس اطہر (شاہ جی) سے تلمیذ کیا

aslam-khan has 57 posts and counting.See all posts by aslam-khan

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments