گلوبل ڈائیلاگ


راقم سمیت چار نوجوان لاہور کے ایک نجی ہوٹل کے چھت پر موجود چائے پی رہے تھے۔ نوجوانوں کے درپیش چیلنجز سمیت کئی اہم موضوعات زیر بحث آئے اور فیصلہ ہوا کہ ایک ایسا انٹرنیشنل فورم ہونا چاہیے جہاں پاکستان سمیت دنیا بھر کے نوجوانوں کو اکٹھا کیا جائے اور امن، اخوت اور بھائی چارے کے فروغ کی بات کی جائے۔ پاکستان میں سب سے اہم مسئلہ نوجوانوں میں روز بروز بڑھتی ہوئی انتہائی پسندی ہے ’وہ ہر سطح اور ہر شعبے میں موجود ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ اگر وقت پر اس انتہائی پسندی کا خاتمہ نہ کیا گیا تو آنے والی نسل انتہائی خطرناک رویوں کی عادی ہو جائے گا۔ مذہب ہو سیاست یا تعلیم ’ہر شعبے میں انتہائی پسندی اور متشدد رویوں نے نوجوان کے اندر سے جہاں برداشت کا مادہ ختم کر دیا‘ وہاں نوجوانوں کو خودغرض اور جذباتی بھی بنا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیمی اداروں میں بننے والے تنظیمیں نئی نسل کی ذہنی و علمی پرورش کرنے کی بجائے جنگ و جدل اور لالچ، غصے اور متشدد رویوں کو پروان چڑھا رہی ہیں۔

آج کا نوجوان جب کالج میں سیاسی سرگرمیوں کی بات کرتا ہے یا اپنے حقوق کے لیے گروہ بندی بنانے کی کوشش کرتا ہے تو ان کے سر وقت سے پہلے ہی کچل دیے جاتے ہیں اسی خوف سے کہ کہیں یہ یونینز جمہوری رویوں کا آمریت اور ڈکٹیٹرشپ کی جانب نہ دھکیل دیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نئی نسل میں مکالمے کی فضا پروان چڑھائی جائے ’صحت مند معاشرہ ہمیشہ صحت مند مکالمے سے فروغ پاتا ہے۔ جس معاشرے میں سوال اور مکالمے کی موت ہو جائے‘ وہ معاشرے وقت سے پہلے ذہنی ’علمی اور ادبی طور پر بنجر ہو جاتا ہے۔

آپ خود سوچیں جو آنکھیں عین جوانی میں بنجر کر دی جائیں یا خود بخود ہو جائیں ’وہ آنکھیں مستقبل کے روشن خواب کیسے دیکھ سکتی ہیں۔ آج جب ہم نوجوانوں کو اس بات کی تبلیغ کر رہے ہیں کہ امن‘ اخوت اور بھائی چارہ صرف اور صرف مکالمے سے ممکن ہے اور مکالمہ ہی ہمیشہ ایک مثبت معاشرے کی تشکیل دیتا ہے تو آج کا میڈیائی نوجوان ہماری طرف سوال طلب نظروں سے دیکھنا شروع کر دیتا ہے ’جیسے وہ پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ مکالمہ کیا ہوتا ہے‘ امن اور اخوت کس چڑیا کا نام ہے۔

مجھے انتہائی خوشی ہوئی کہ میرے سامنے بیٹھے تین نوجوان بالکل میری طرح سوچ رہے تھے۔ ان کا بھی خیال تھا کہ موجودہ تعلیمی نظام اور موجودہ سیاسی تنظیموں کا اسٹرکچر اس قابل نہیں رہا کہ ہم ایک ایسی نسل تیار کر سکیں جو مستقبل میں ایک صحت مند معاشرہ تشکیل دے۔ آج کا نوجوان جسے فکرو و دانش کی بجائے اس چیز کی فکر بوڑھا کیے دیتی ہے کہ سوشل زندگی سے کیا کچھ چھینا جا سکتا ہے یا سوشل زندگی پر کتنا وقت کیسے خرچ کیا جا سکتا ہے ’اس نوجوان کو مکالمے کی طرف لانا ایک مشکل عمل ہے۔

خیر راقم سمیت چار دوستوں نے ”گلوبل یوتھ کونسل“ کے نام سے ایک فکری اور علمی پلیٹ فارم کی بنیاد رکھی۔ مقاصد بالکل واضح تھے کہ دنیا بھر کے نوجوانوں کوایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے۔ پاکستان کے تمام اہم سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کی ذہنی و علمی نشو و نما کے لیے سیمینارز ’کانفرنسیں اور ٹریننگ سیشنز؍ورکشاپس کا اہتمام کیا جائے۔ پہلے فیز میں پاکستان اور دوسرے فیز میں دیگر ممالک میں اپنی خدمات سرانجام دی جائیں۔

یہ کونسل ہر قسم (مذہبی؍سیاسی؍علمی) کی شدت پسندی کا خاتمہ کر کے ”گلوبل ڈائیلاگ“ کی روایت کا آغاز کرے گی۔ اس کے پلیٹ فارم سے علمی و ذہنی سیمینارز کے ساتھ ساتھ ادب سے وابستہ تقریبات (مشاعرے ؍کانفرنسیں ؍سیمینارز) کو بھی فروغ دیا جائے تاکہ ہماری نئی نسل مادی ترقی کی جنگ میں اپنی تہذیب ’کلچر اور زبان سے بھی ناتا برقرار رکھ سکے۔ ”گلوبل یوتھ کونسل“ مختلف تعلیمی اداروں میں سفارتی کیمپ (ایمبیسڈرز کیمپ) لگائے گی تاکہ نوجوانوں کو اس پلیٹ فارم کے ساتھ جوڑا جائے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے کونسل اپنا کردار ادا کر سکے۔

اس پلیٹ فارم میں ٹرانس جینڈرز کو بھی اہمیت دی گئی کہ ہمارے معاشرے میں اس معصوم طبقے کو ہمیشہ نظرانداز کیا گیا لہٰذا یہ کونسل ٹرانس جینڈرز اور معذور افراز کے ساتھ بھی مختلف ٹریننگ سیشنز؍ورکشاپس کا اہتمام کرے۔ اس فورم میں کام کرنے والے تمام افراد یہ خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کریں گے ’ان کا بنیادی مقصد معاشرے میں بڑھتے ہوئے جارحانہ اور متشدد رویے کا خاتمہ ہوگا تاکہ پوری دنیا میں پاکستان کا ایک صاف شفاف چہرہ دکھایا جا سکے۔

”گلوبل یوتھ کونسل“ قومی صوبائی اسمبلی کے ممبران اور سینٹ ممبرز کے ساتھ بھی سیشنز رکھے گی تاکہ حکومت اور نئی نسل میں اس گیپ کو ختم کیا جا سکے جسے آج ہم ”یوتھ کمیونیکیشن گیپ“ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کی تقریباً ستر فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ حکومت اور نوجوانوں کے درمیان مکالمے کی فضا اس لیے بحال ہونے چاہیے تاکہ دونوں طرف کی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔ ”گلوبل یوتھ کونسل“ پاکستان کے تمام صوبوں اور ڈویژنز میں کام بھی کرنے کی خواہش مند ہے جن میں پاکستان کے تمام شمالی علاقہ جات بھی شامل ہوں گے۔

”گلوبل یوتھ کونسل“ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس فورم کے ساتھ پاکستان بھر سے ینگ سوشل ایکٹویسٹ؍ینگ بلاگرز؍ینگ یوٹیوبرز ؍ینگ رائٹرز؍ینگ سپیکرز؍ینگ ڈبیٹرز بھی شامل ہوں گے۔ کونسل کا مجموعی مقصد پوری دنیا میں پاکستان کا سافٹ امیج پہچانا ہے ’انسانیت‘ امن ’اخوت اور یگانگت ہماری کونسل کا بنیادی نصب العین ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کونسل تمام صوبوں میں جمہوری طریقے سے کابینہ کی تشکیل سے نوجوانوں کو اس عالمی فورم پر اکٹھا کیا جائے گا تاکہ پاکستان میں موجود نوجوانوں میں ”گلوبل ڈائیلاگ“ کو پروان چڑھایا جا سکے۔

مجھ سے اکثر نوجوان پوچھتے ہیں کہ یہ فورم فنڈنگ کہاں سے کرے تا ’میں نے کالم میں بھی ذکر کیا کہ ہم سب لوگ اس فورم میں برابری کی سطح پر موجود ہیں‘ ہم سب کا مقصد صرف اور نوجوانوں کو اپنی تہذیب، کلچر اور زبان سے جوڑنا ہے ’ہم سب کا مقصد دنیا بھر میں پاکستان کا ایک مثبت امیج پیش کرنا ہے کیونکہ یونینز پر پابندی سے ایک مخصوص لابی کی طرف سے پوری دنیا میں یہ امیج دیا گیا کہ پاکستان نوجوانوں کی آزادی کے خلاف ہے اور یہ کہ سیاسی و سماجی طور پر نئی نسل کو بنجر کر رہا ہے۔ اسی لیے میری پاکستان بھر سے نوجوانوں سے گزارش ہے کہ اس فورم کو جوائن کریں اور اس ملک کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ لت کر آگے بڑھیں کیونکہ پاکستان ہے‘ تو ہم سب ہیں، پاکستان زندہ باد۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments