پیرو کی ’منشیات کی وادی‘ جہاں ملک میں پیدا ہونے والی کوکین کا نصف حصہ کاشت ہوتا ہے

ہوزے کارلوس کیئیتو - بی بی سی نیوز منڈو


 

Vista aérea de unos de los ríos que conforman el Vraen.

CRIS BOURONCLE / AFP

وسطی پیرو میں اتوار کے روز دریائے اینی کے کنارے ایک وادی میں ایک حملہ ہوا جس میں 16 افراد کی جان چلی گئی۔ یہ حملہ ’سین مگیل ڈل اینی‘ نامی قصبے میں ایک شراب خانے پر ہوا تھا۔

گذشتہ کئی دہائیوں سے اس خطے سے پُرتشدد واقعات، ریاست کی کمزور عملداری اور غربت کی کہانیاں سامنے آتی رہی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق پیرو میں جتنی کوکین پیدا کی جاتی ہے، اس کا نصف اسی علاقے (وادی) میں کاشت کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ ماضی میں اس وادی میں ’شائنگ پاتھ‘ نامی ایک مسلح کمیونسٹ گروہ بھی موجود تھا جس کے قومی اور بین الاقوامی سطح پر منشیات فروش مافیا کے ساتھ روابط تھے اور میڈیا کے مطابق اس گردہ کے اثرات ابھی بھی یہاں موجود ہیں۔

حکام نے اتوار کے روز ہونے والے واقعات کا ذمہ دار بھی ’شائنگ پاتھ‘ کی ذیلی تنظیموں کو ٹھہرایا ہے۔ شائنگ پاتھ نے سنہ 1980 سے 1992 کے درمیان پیرو کی ریاست کے خلاف ایک مسلح تحریک چلائی تھی۔

تاہم تنظیم کے موجودہ کارکنوں کا کہنا ہے کہ اُن کا شائنگ پاتھ کے بانی ایبموئل گوزمان سے تعلق نہیں ہے۔ ایبموئل گوزمان نے سنہ 1992 میں گرفتاری کے بعد تنظیم سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

یہ وادی کہاں ہے؟

یہ وادی کسکو، ایریماک، آیاچوچو ہوانکاویلا اور ہونن خطوں پر پھیلی ہوئی ہے۔

یہ ملک کا غریب ترین علاقہ ہے اور یہاں مواصلات سمیت صحت و تعلیم کا انتہائی کمزور ریاستی نظام موجود ہے۔

یہاں آمدن کا بڑا ذریعہ زراعت ہے۔ یہاں کوکو (چاکلیٹ کا خام جزو)، کافی، اور کوکا کے پتے (کوکین کا بنیادی جزو) کاشت کیے جاتے ہیں۔

سکیورٹی تجزیہ کار پیدرو یارنگا نے ایک مقامی ریڈیو سٹیشن کے ساتھ انٹرویو میں بتایا کہ ’اس علاقے میں ایک بڑا حصہ غیر آباد ہے اور یہ بہت ہی خطرناک علاقہ ہے جہاں لوگ مخصوص راستوں اور مخصوص اوقات میں ہی سفر کر سکتے ہیں۔‘

ایک اور صحافی ایڈگار ماتیئنزو کا کہنا ہے کہ ’یہ خطہ بھلا دیا گیا ہے اور حکومت اسے نظر انداز کرتی ہے اور اس کی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس تک رسائی مشکل ہے۔‘

Hojas de coca

Christian Ender / Getty

ان حالات کی وجہ سے ایک ایسی صورتحال بن گئی ہے جہاں شائنگ پاتھ کا خطرہ، منشیات فروشی، اور پرتشدد واقعات کا ماحول بن جاتا ہے۔

منشیات کی وادی

شائنگ پاتھ جنوبی امریکہ کے پرتشدد ترین گروہوں میں سے ایک تھا۔ ماؤ نظریات کے ساتھ اس گروہ نے پیرو میں جنگ کے ذریعے ملک کا اقتدار سنبھالنے کی کوشش کی جس میں تقریباً 69 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تنظیم کے زیادہ تر رہنما جیلوں میں ہیں مگر اس تنظیم کے بانی ہونے کا دعویٰ کرنے والے اپریماک اسی وادی میں رہتے ہیں۔ صحافی مارٹن ریپل نے بی بی سی منڈو کو بتایا کہ ’یہ لوگ بھی منقسم ہیں۔ ایک گروہ اس امن معاہدے کا احترام کرتا ہے جس کے تحت ایبموئل گوزمان نے اس جنگ کو ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ مگر دوسری جانب ایک گروہ نے منشیات کا کاروبار شروع کر دیا ہے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ دوسرا گروہ اس خطے میں آ کر آباد ہو گیا ہے تاکہ اس کی زرخیز زمین کا فائدہ اٹھا کر کوکین کے لیے کوکا کے پتے کاشت کیے جائیں۔ اسے ’منشیات کی وادی‘ کہا جاتا ہے۔

حکومتی مشکلات

گذشتہ چند برسوں میں حکومت نے اس خطے کے لیے بہت سارے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ تاہم بی بی سی منڈو کو صحافی ایڈگار بتاتے ہیں کہ یہ منصوبے نہ تو غربت کم کرنے اور نہ ہی منشیات فروشی کو روکنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

Operativo de vigilancia sobre el Vraem.

CRIS BOURONCLE / AFP

‘بہت سے علاقوں میں بسنے والے مقامی افراد منشیات فروشوں کو اپنے علاقوں سے نکال دیتے ہیں۔ مگر پھر ان لوگوں کے پاس بھی کوئی دوسرا راستہ نہیں بچتا سوائے اس کے کہ وہ بھی کوکا ہی اُگائیں۔‘‘

’حکومت نے دوسری فصلیں متعارف کروانے کی کوشش کی ہیں مگر اس خطے تک رسائی بہت مشکل ہے اور کوکا اگانا زیادہ آسان اور زیادہ منافع بخش ہے۔‘

اس کے علاوہ ریاستی اقدامات اس لیے بھی کامیاب نہیں ہوتے کیونکہ یہ مسلح گروہ مقامی آبادی کو ڈراتے، دھمکاتے ہیں اور حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کرنے دیتے۔

’ہر انتخابی مہم میں اس خطے کی ترقی کا ذکر کیا جاتا ہے مگر ایسا کبھی ہوتا نہیں ہے۔‘

انتخابات سے پہلے کی کشیدگی

گذشتہ چند برسوں میں صدارتی انتخابات سے پہلے اس علاقے میں ہمیشہ جھڑپیں، شورش، اور کشیدگی جاری رہتی ہے۔

11 اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے تین ہفتے قبل 23 مارچ کو یہاں ایک ہی خاندان کے چار لوگ مارے گئے تھے۔ سنہ 2019 میں انتخابات سے ایک دن پہلے ایک عسکری دستے پر حملے سے دس افراد ہلاک ہوئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملے شائنگ پاتھ کی جانب سے کیے گئے ہیں۔

اب گذشتہ اتوار کو ہونے والے حملے کے ذریعے چھ جون کے انتخابات سے پہلے تاریخ نے خود کو ایک مرتبہ پھر دہرایا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32550 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp