حامد میر کو سرعام پھانسی دو


کراچی سے صحافی بلال فاروقی نے فیس بک پر پوسٹ کی کہ میں بلال فاروقی حامد میر کے ساتھ کھڑا ہوں کیا آپ بھی حامد میر کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جس کے جواب میں راقم نے بھی ایسی پوسٹ کردی کہ میں ارشد سلہری حامد میر کے ساتھ کھڑا ہوں۔ کیا آپ بھی حامد میر کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس کے بعد ملکی شہریوں کے کمنٹس کی بھرمار ہونے لگی کہ حامد میر غدار ہے۔ ریاستی اداروں کا دشمن ہے۔ اسرائیل، سی آئی اے کا ایجنٹ ہے۔ لعنت ملامت اور گالم گلوچ کی فہرست الگ ہے۔

دوسری جانب ملک کے کئی شہروں میں حامد میر کے خلاف اندراج مقدمہ کے لئے درخواستیں دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ گوجرانوالہ میں منظور بھنڈرا ایڈووکیٹ اور عصمت اللہ راجپوت نامی شخص کی طرف سے تھانے میں درخواست جمع کرائی گئی ہے۔ حامد میر کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔ خیرخواہوں کے پیغامات اور کمنٹس تھے کہ حامد میر کی حمایت کر کے خود بھی گندا ہو رہے ہو۔ پوسٹ فوری ڈیلیٹ کریں۔ آپ شریف بندے ہیں اپنے سر بدنامی کیوں لے رہے ہو۔

خیر خواہوں سے سوال کرنے کی جسارت کی کہ آخر حامد میر نے کیا غداری کی ہے۔ جواب دیا گیا کہ حامد میر نے غیرملکی ایجنسیوں کی ایما پر قومی ادارے کے خلاف سخت زبان استعمال کی ہے۔ اداروں کو بدنام کیا گیا ہے۔ پاک فوج اور پاکستان کے معتبر خفیہ ادارے کے خلاف بد زبانی کی گئی ہے۔ پاک فوج ہمارے سر کا تاج ہے۔ ہم یہ کسی صورت قبول نہیں کر سکتے ہیں۔ سرتسلیم خم کیا کہ درست ہے۔ حامد میر کا لہجہ سخت تھا۔ اگر کچھ آئین اور قانون کے خلاف کہا ہے۔ ملک دشمنی اور غداری کے مرتکب ہوئے ہیں تو اس کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق کارروائی جائے۔ پاک فوج اور نہ خفیہ ادارہ اتنا کمزور ہے کہ حامد میر جس کے پاس صرف قلم کا ہتھیار ہے مقدمہ درج کرنے کی سکت نہیں رکھتی ہے۔

مگر یہ نفرت پھیلانا اور زبانی کلامی لوگوں سے کسی کو غدار اور ملک دشمن قرار دینا تو بالکل درست نہیں ہے۔ اس سے ملک میں انتشار پیدا ہوتا ہے۔ عوام کے پاس فیصلہ کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ کسی کو ملک دشمن اور غدار قرار دے۔ ملک کا آئین اور قانون موجود ہے۔ عدالتیں ہیں۔ اس طرح کا عمل کسی کی جان خطرے میں ڈالنا ہے۔ نامعلوم افراد کو موقع فراہم کرنا ہے۔ حامد میر اک بار اندھی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ کسی بھی شہری کے بارے ایسی رائے عامہ بنا نا انتہائی خطرناک کھیل ہے۔ راقم کے خطاب معترضہ پر بھاری تیر برسائے گئے اور ایک صف میں دھکیل دیا گیا۔ لعنت ملامت، گالم گلوچ اور غداری کا مقبول لیبل بھی چسپاں کر دیا صد شکر چند احباب کا جنہوں نے درگزر کا مظاہرہ کیا اور سمجھانے پر مصر رہے۔

خیرخواہوں کے مشورہ اور حامد میر کے بارے میں عام لوگوں کی رائے پڑھ کر فیصلہ کیا کہ حامد میر کی حمایت چھوڑ دی جائے۔ میں ارشد سلہری حامد میر کی حمایت سے برات کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہوں کہ حامد میر سچ میں غدار اور ملک دشمن صحافی ہے۔ جس نے کئی بار ملک کا آئین توڑ کر عوامی حقوق پامال کیے ہیں۔ سقوط ڈھاکہ میں حامد میر کا والد وارث میر ملوث تھا۔ امریکہ کو راہداریاں اور اڈے بھی دیتا رہا ہے۔ حلف کی ورزی کرتے ہوئے کئی بار سیاسی مداخلت کا بھی مرتکب ہوا ہے۔ غداریوں اور ملکی مفادات کے خلاف اقدامات کی ایک لمبی فہرست ہے۔ حامد میر کا نام فوری ای سی ایل میں ڈالا جائے اور غداری کا مقدمہ درج کر کے ٹرائل کیا جائے۔ ڈی چوک میں سرعام پھانسی دے کر نشان عبرت بنا دیا جائے تا کہ آئندہ کوئی صحافی ملک کے مقدس آئین کو توڑ کر عوامی حقوق پامال کرنے کی جرات نہ کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments