افغانستان سے ساڑھے 22 ہزار لیٹر سے زائد شراب واپس جرمنی جائے گی


افغانستان

جرمنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان سے مزید ساڑھے 22 ہزار لیٹر بیئر اپنے ملک واپس منتقل کرے گا۔

یاد رہے کہ نیٹو افواج افغانستان سے مکمل انخلا کی تیاری کر رہی ہیں۔

انخلا سے قبل افغانستان میں بڑھتی پرتشدد کارروائیوں کے باعث کمانڈرز نے اپنے سپاہیوں کے بیئر پینے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

افغانستان میں مقامی افراد مذہبی اور ثقافتی وجوہات کی بنا پر شراب فروخت کرنے سے قاصر ہیں۔

جرمن وزارتِ دفاع کی ایک ترجمان نے پیر کو بتایا کہ اُنھیں شراب کی واپس منتقلی کے لیے ایک سویلین ٹھیکیدار مل گیا ہے۔

اپریل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ وہ افغانستان سے 11 ستمبر 2021 تک اپنی تمام افواج نکال لے گا۔ جلد ہی نیٹو اتحادیوں نے اعلان کیا کہ وہ بھی ایسے ہی کریں گے۔

تب سے اب تک ملک میں تشدد کی لہر میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت، امریکہ اور نیٹو طالبان پر الزام عائد کرتے ہیں۔ یہ تینوں فریق طالبان کو تشدد میں کمی کا وعدہ پورا نہ کرنے پر قصوروار ٹھہراتے ہیں تاہم طالبان اس الزام کا انکار کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

شراب چھوڑ کر مکان خریدنے والی لڑکی کی کہانی

’میری ماں کو شراب کی لت تھی اور یہ ہمارے خاندان کا سب سے بڑا راز تھا‘

پاکستان: شراب خانوں کی بندش، قیمت میں اضافہ اور خطرناک متبادل زیر استعمال

جرمن اخبار در شپیگل نے جمعے کو پہلی مرتبہ خبر دی تھی کہ جرمن سپاہیوں کے پاس افغانستان میں اپنے اڈوں پر بے پناہ اضافی شراب موجود ہے۔ جرمن سپاہیوں کو عام طور پر دن میں دو کین بیئر پینے یا اتنی ہی مقدار میں کوئی اور شراب پینے کی اجازت ہوتی ہے۔

اخبار کے مطابق شمالی افغانستان میں مزارِ شریف کے قریب کیمپ مرمل میں 60 ہزار سے زیادہ بیئر کے کین، وائن اور شیمپین کی بوتلیں موجود ہیں۔

ترجمان کرسٹینا روٹسی نے پیر کو اعلان کیا کہ سویلین ٹھیکیدار اب آخری جرمن دستے کے ملک سے انخلا سے قبل ہی جرمن واپس منتقل کر دے گا۔

افغانستان میں اب بھی 1100 سے زیادہ جرمن فوجی موجود ہیں۔ جنگ کی ابتدا سے لے کر اب تک تقریباً 59 جرمن فوجی ہلاک ہو گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp