خضدار بس حادثے میں تیرہ سالہ احسان کی ہلاکت پر خاندان سوگوار

محمد کاظم - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ


سندھ کے ضلع دادو سے تعلق رکھنے والے 13 سالہ احسان شیخ ان 19 زائرین میں شامل تھے جو کہ جمعے کو بلوچستان کے ضلع خضدار میں ایک المناک روڈ حادثے میں ہلاک ہوئے۔

احسان شیخ کے کزن مجاہد علی شیخ نے فون پر بی بی سی کو بتایا احسان نہ صرف اپنے گھر بلکہ پورے خاندان کا لاڈلا تھا۔ اُنھوں نے بتایا کہ احسان اور اُن کے دو ماموں ایک روحانی اجتماع میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ ’لوگ واپس آتے ہیں تو عموماً گھر پر خوشی کا سماں ہوتا ہے لیکن کزن کی ناگہانی موت نے ہمارے پورے خاندان کو سوگوار کر دیا۔‘

حادثے کا شکار ہونے والی بس کی چھت پر لوگوں کی بڑی تعداد سوار تھی اور ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر وہی لوگ شامل تھے۔

مجاہد علی شیخ نے بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام افراد زائرین تھے اور ان کا تعلق سندھ کے ضلع دادو سے تھا۔

اُنھوں نے بتایا کہ یہ لوگ دادو سے نو جون کو خضدار کی تحصیل وڈھ میں عرسِ خواجگان نامی ایک روحانی تقریب میں گئے تھے۔

یہ تقریب صوفی بزرگوں عبد القادر جان اور گل محمد جان کا عرس ہوتا ہے جو کہ ہر سال جون میں منعقد کیا جاتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ان زائرین میں ان کے دو ماموں غلام مصطفیٰ شیخ اور حنیف شیخ کے علاوہ غلام مصطفیٰ کے چھوٹے بیٹے حسان شیخ بھی شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حادثے میں اُن کے دونوں ماموں زخمی ہوئے جبکہ کزن احسان شیخ ہلاک ہوا۔

اُنھوں نے بتایا کہ احسان شیخ آٹھویں جماعت کا طالب علم تھا اور پانچ بھائیوں میں ان کا نمبر چوتھا تھا۔ ’چھوٹا ہونے کی وجہ سے حسان شیخ خاندان کے ہر فرد کا لاڈلا تھا لیکن وہ کمسنی میں ہمیں چھوڑ کر چلا گیا۔‘

اُنھوں نے کہا کہ اس المناک حادثے نے نہ صرف ان کے خاندان کو سوگوار کیا بلکہ بڑی تعداد میں لوگوں کی ہلاکت کے باعث پورا علاقہ سوگوار ہے۔

یہاں کے درگاہ کے سجادہ نشین محمد طارق جان نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ خواجگان کے عرس میں بلوچستان اور سندھ کے مختلف علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد شرکت کے لیے آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا رات کو جب عرس ختم ہوا تو ڈیڑھ بجے اُنھوں نے دیگر لوگوں کی طرح حادثے کا شکار ہونے والی بس کے زائرین کو خوشی خوشی رخصت کیا۔

اُنھوں نے بتایا کہ بس کا ڈرائیور پہلی مرتبہ اس علاقے میں آیا تھا اور چونکہ یہ لوگ رات کو سفر کر رہے تھے، اس لیے ہوسکتا ہے کہ جس موڑ پر حادثہ پیش آیا ہے اسے کاٹتے ہوئے ڈرائیور کو اس کے بارے میں صحیح اندازہ نہیں ہوا ہو۔

جب اس واقعے کی وجوہات کے بارے میں اسسٹنٹ کمشنر خضدار جمیل احمد سے رابطہ کیا گیا تو اُنھوں نے اس کی وجہ تیز رفتاری کو قرار دیا۔

محمد طارق جان نے کہا کہ اس بس میں جانے والے لوگوں کی تعداد زیادہ تھی جس کی وجہ سے ان میں بعض لوگ چھت پر بیٹھ گئے اور یہ بتایا جا رہا ہے کہ اُن ہی لوگوں میں سے زیادہ لوگ مارے گئے۔

یہ بھی پڑھیے

بلوچستان: موٹروے پولیس سے ’منظور شدہ‘ اونٹ

کیا کار کی پچھلی سیٹ سب سے زیادہ محفوظ ہے؟

بشریٰ زیدی کی موت: خون کی وہ سرخی جس نے کراچی کا مستقبل سیاہ کر دیا

یہ واقعہ کیسے پیش آیا؟

اس واقعے میں زخمی ہونے والے غلام مصطفیٰ شیخ نے خضدار ہسپتال میں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ رات کو جلسہ ختم ہونے کے بعد وہ روانہ ہوئے تو 150 کلومیٹر کے فاصلے پر موڑ کاٹتے ہوئے بس کھائی میں گر گئی۔

ہسپتال ہی میں ایک اور زخمی علی ملاح نے بتایا کہ نیچے کھائی تک بس نے تین قلابازیاں کھائیں اور پھر ایک اور پہاڑی سے ٹکرا کر رکی۔

یہ واقعہ سندھ اور بلوچستان کے درمیان ایم ایٹ پر بھلونک کے مقام پر پیش آیا۔

اس علاقے سے لوگوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے واپس خضدار منتقل کیا گیا۔

ٹیچنگ ہسپتال خضدارکے سینیئر ڈاکٹر محمد اسماعیل باجوئی نے بتایا کہ اس حادثے میں کم ازکم 19 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک تھی جن کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال خضدار منتقل کیا گیا۔

زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔

روڈ خراب ہونے کی شکایت

خضدار کو سندھ کے ضلع شہداد کوٹ سے جو سڑک منسلک کرتی ہے، وہ ایم ایٹ کہلاتی ہے۔

درگاہ کے سجادہ نشین محمد طارق جان نے بتایا کہ اس شاہراہ کا ایک بڑا حصہ دشوارگزار پہاڑی علاقے پر مشتمل ہے جہاں روڈ کی حالت خراب ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر خضدار جمیل احمد نے بتایا کہ گذشتہ سال سیلابوں سے پہاڑی علاقے میں روڈ نہ صرف خراب ہوا تھا بلکہ اس کے بعض حصے بہہ گئے تھے۔

یہ شاہراہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے زیر انتظام ہے۔

جمیل احمد کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال بارشوں کے بعد اس کے جو حصے خراب ہوئے تھے ان کی مرمت کا کام تاحال شروع نہیں کیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp