رینکڈ چوائس ووٹنگ: نیویارک سٹی مئیر سمیت دیگر عہدوں کے لیے آج سے نئے ووٹنگ سسٹم کے تحت پرائمری انتخابات شروع


آج 12 جون سے نیویارک شہر میں ایک نئے ووٹنگ سسٹم کے تحت قبل از وقت ”پرائمریز“ انتخابات کے لیے ووٹنگ کے عمل کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ جو 12 جون سے شروع ہو کر 20 جون تک مسلسل جاری رہے گا۔ قبل از وقت پولنگ کا فیصلہ زیادہ رش سے بچنے کے لیے کرونا کی وجہ سے کیا گیا ہے عام پرائمری انتخابات کے لیے 22 جون کا دن مقرر ہے۔

نیو یارک میں رہنے والے سٹی کی سطح پر ہونے والے ان اہم پرائمری انتخابات میں اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے۔ ان پرائمریز میں نیویارک سٹی کے میئر، پبلک ایڈووکیٹ، کمپٹرولر، بورو پریزیڈنٹس کے علاوہ سٹی کونسل کی نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔

نئے انتخابی سسٹم ”درجہ بندی طریقہ حق رائے دہی“ یعنی (Ranked Choice Voting) ”آر وی سی“ ، امریکہ کے بعض علاقوں میں ووٹ ڈالنے والا درجہ بندی کا وہ نظام ہے جس میں رائے دہندگان محض کسی ایک شخص کو اپنی پہلی ترجیح دینے کے ساتھ چار اور لوگوں کو اپنی پسند کا مستحق قرار دے سکتے ہیں۔

اس نظام انتخاب کے مطابق اگر کوئی امیدوار پچاس فیصد تک ووٹ حاصل نہیں کر سکے گا تو ایسی صورت میں سب سے نچلے درجے کے امیدواروں کو گنتی میں شمار نہ کرتے ہوئے ان کے حاصل شدہ ووٹ اوپر کے درجے والے امیدواروں میں تقسیم کر دیے جائیں گے اور یہ سلسلہ اس وقت تک دہرایا جاتا رہے گا جب تک کوئی امیدوار پچاس فیصد تک ووٹ حاصل نہ کر لے۔

نیویارک میئر کی ریس میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے بڑے امیدوار واروں میں ایڈمز، یانگ، گارسیا، ولی، ڈونووان، مورالیز، سٹرنگر اور میک گوئیر شامل ہیں۔

نئے نظام کے تحت، رائے دہندگان ترجیح کے لحاظ سے پانچ امیدواروں کا انتخاب بھی کر سکتے ہیں۔ اور محض کسی ایک امیدوار کو بھی اپنی پہلی اور واحد ترجیح قرار دے سکتے ہیں۔ ووٹرز کو پابند نہیں کیا گیا کہ وہ لازمی طور پر پانچ امیدواروں کو ہی اپنی پسند کی ترجیح قرار دیں۔ تاہم انہیں یہ چوائس بہرحال دیا گیا ہے کہ وہ زیادہ امیدواروں کو اپنی ترجیح دے سکتے ہیں۔

اگر کسی بھی امیدوار کو پہلے نمبر والے ووٹوں کا٪ 50 فیصد نہیں ملتا ہے تو آخری جگہ درجہ پر والے کے ووٹ دوسرے امیدواروں کو منتقل کر دیے جائیں گے اور یہ عمل صرف دو امیدواروں کے باقی رہنے تک دہرایا جاتا رہے گا۔ جب تک ان میں سے ایک امیدوار مطلوبہ اکثریت حاصل نہ کر لے۔

آئی ٹی ماہرین نے یہ سافٹ ویئر ڈیزائن کیا ہے جو نیویارک سٹی میں وسیع پیمانے پر ہونے والے درجہ بندی (Ranked Choice) ووٹنگ کے عمل میں ہر ووٹر کی جانب سے پانچ امیدواروں کے درمیان درجہ بندی کا انتخاب کرے گا اور پھر امیدواروں میں ووٹ مختص کرے گا۔

اس ”درجہ بندی ووٹنگ سسٹم“ کو نیویارک کے شہریوں تک آسان طریقہ کار سے پہنچانے اور ان کی آگاہی کے لیے نیو یارک سٹی کی جانب سے 15 ملین ڈالر کی تشہیری مہم چلائی گئی ہے۔ جس میں اخبارات و ٹی چینلز، سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز خصوصاً فیس بک سمیت نیویارک میں چلنے والی سینکڑوں بسوں، ٹرینوں اور نیوز سٹینڈز پر بڑے بڑے سائن بورڈ اور بل بورڈز نصب کیے گئے۔

اس سلسلے میں قابل ذکر پہلو یہ ہے کہ نیویارک سٹی میں اکثریت سے بولی جانے والی 18 بڑی زبانوں میں درجہ بندی ووٹنگ نظام کے تراجم کروا کر سوشل میڈیا پر اشتہارات چلائے گئے اور مختلف زبانوں میں مواد پرنٹ کروا کر پمفلٹوں کی صورت مختلف کمیونٹیز میں تقسیم کیا گیا۔ نیویارک سٹی کی ویب سائٹ کے مطابق تراجم کے عمل پر دو ملین ڈالر خرچ کیے گئے۔

ووٹروں تک براہ راست رسائی اور ان تک درجہ بندی ووٹنگ سسٹم کو روشناس کرانے کے لیے مختلف کمیونٹیز کی سوک اور کمیونٹی آرگنائزیشنز کو اس مشق میں شریک کیا گیا۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ کمیونٹیز تک اس نظام کو پہنچایا جا سکے۔

دوسری جانب نیویارک سٹی کونسل کی ریس سے لے کر میئر بننے کی لڑائی کا فیصلہ 22 جون کے پرائمری میں ہو جائے گا۔ نیویارک چونکہ ڈیموکریٹک پارٹی کا مضبوط گڑھ ہے۔ اس لیے جو بھی امیدوار 22 جون کو ہونے والے پرائمری انتخاب میں جیتے گا۔ 2 نومبر کو رپبلکن پارٹی کے امیدوار سے اس کا مقابلہ محض ایک رسمی کارروائی ہوگی۔

”رینکڈ چوائس ووٹنگ“ نیو یارک میں اپنی نوعیت کا درجہ بندی ووٹنگ کا پہلا شہر گیر امتحان بھی ہوگا۔ 2019 ء میں پاس کیے گئے اس انتخابی سسٹم کو محدود سطح پر نیویارک سٹی کونسل کے چار سپیشل انتخابات میں آزمایا جا چکا ہے۔

رینکڈ چوائس ووٹنگ سسٹم کا سافٹ ویئر اوپن سورس آر سی وی یونیورسل ٹیبلٹر پر مبنی ہے، جو اوتھ اور مشی گن سمیت امریکہ کی بعض ریاستوں کے درجنوں شہروں میں استعمال ہوتا ہے۔ یہی آر سی وی سسٹم دینا کے دیگر ممالک جیسے آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور آئرلینڈ میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

اس ووٹنگ سسٹم میں اگر آپ کی اول پسند کا امیدوار کامیاب نہیں ہوتا۔ تو ایسی صورت میں بھی آپ کامیابی حاصل کرنے والے امیدوار کی مدد کر سکتے ہیں۔

وہ امیدوار جو کہ آپ کی پہلی پسند نہیں ہیں انہیں اب بھی آپ کی دوسری، تیسری، چوتھی، یا پانچویں پسند کے طور پر آپ کی حمایت درکار ہے۔ اس سے اس بات کا امکان زیادہ ہوتا ہے کہ امیدوار وسیع تر عوام کو ووٹ کے حصول کی اپیلیں کریں گے۔

وہ شہری جنہوں نے ترتیب وار اختیارات کے ساتھ ووٹنگ کا استعمال کیا ہے انہوں نے زیادہ خواتین اور زیادہ سیاہ فام خواتین کو منتخب کیا ہے جس سے ان کے منتخب اہلکاران اپنی کمیونیٹیوں کی زیادہ نمائندگی کرنے والے بنے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments