حقہ، برصغیر کے مسلمان کی اہم ایجاد


کچھ سال پہلے ایک ٹاک شو بڑا مشہور ہوا جس میں ایک جدت پسند سے فلسفی جن کا پیشہ صحافت ہے وہ بیٹھے سب کو لتاڑ رہے تھے۔ ان کا بنیادی پوائنٹ یہ تھا کہ برصغیر کے مسلمانوں نے آج تک کون سی ایسی چیز بنائی ہے جس سے انسانیت کو فائدہ ہوا ہو۔ دھیرج مہاراج، جواب حاضر ہے۔

گئے زمانوں ہندوستانی لوگ تمباکو پیتے تھے اور مر جاتے تھے۔ پھر ایک عظیم مسلمان طبیب کو ہندستانی لوگوں کی حالت پر رحم آیا اور انہوں نے حقہ ایجاد کیا۔ پھر لوگ پانی سے گزرا تمباکو پی کر مرنے لگے۔ حکیم ابو الفتح گیلانی کی ایجاد اتنی مشہور ہوئی کہ کچھ عرصہ میں ہی حقہ ایران، استنبول اور یورپ جا پہنچا۔ ہر علاقے کے حساب سے حقے کو مختلف ناموں سے جانا جانے لگا لیکن ”شیشہ“ آج کل سب سے زیادہ مشہور نام ہے جس میں حقہ تمباکو میں مختلف ذائقے ڈالے جاتے ہیں۔ اس وقت شیشے یا حقے کی انڈسٹری بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے اور یہ الیٹ کلاس کا سوشل سمبل بنتا جا رہا ہے۔ صرف امریکہ میں اس انڈسٹری کی کل مالیت تقریباً 1200 ملین ڈالر ہے اور یہ 18 فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔

پورا نام حکیم مسیح الدین ابوالفتح گیلانی تھا فارس سے اپنے بھائیوں کے ساتھ ہندوستان آئے اور جلد ہی اکبر کے دربار میں اپنی جگہ بنا لی اور بادشاہ کے اہم ترین نورتنوں میں ان کا شمار ہونے لگا۔ ابو الفتح پر بادشاہ اکبر کو اس قدر بھروسا تھا کہ وہ اہم معاملات، مذاکرات اور پیچیدہ حکومتی مسائل کے سلجھاؤ کے لیے ہمیشہ ابوالفتح کو یہ اپنی نمائندگی کے لیے چنتا۔

کیا آپ جانتے ہیں حکیم ابو الفتح گیلانی کی قبر کہاں ہے؟ نہیں نا؟

اکبر کے ایک مشیر خاص نے حسن ابدال میں اپنی زندگی میں ہی اپنے لیے ایک مقبرہ بنوایا لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ 1588 میں مہابلی اکبر اعظم جب کشمیر کے دورے سے واپس آ رہے تھے تو ہزارہ کے مقام پر ابوالفتح طبعیت ناساز ہو گئی اور وہ انتقال فرما گئے۔ اکبر کے حکم پر ان کی تدفین اسی مقام پر ہوئی جو خاکہ شمس الدین خوافی نے اپنے لیے مختص کی تھی۔ آج گردوارہ پنجہ صاحب کے بالکل سامنے ایک گلی اس باغ تک جاتی ہے جہاں حکیم مسیح الدین ابوالفتح گیلانی اور ان کے بھائی کی قبریں ہیں۔ کبھی جانا ہو اس ابوالفتح کی قبر پر جائیں اور فاتحہ پڑھیں۔

پیش لفظ: ابو الفتح کو ان کی دانائی اور عقلمندی کی وجہ سے حکیم کہا جاتا تھا نہ کہ یہ کوئی جڑی بوٹیوں سے علاج کرنے والے حکیم تھے۔ اکبر اعظم نے ان کو ہشت صدی کے خطاب سے نوازا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments