ملک میں گدھوں کی تعداد میں اضافہ


سرکار نے ہمیں تبدیلی کی بتی کے پیچھے کچھ اس طرح سے لگایا ہوا ہے کہ ہماری نظریں کسی بڑی تبدیلی کی تلاش میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں کی دیکھنا بھی گوارا نہیں کر رہیں۔ خبر یہ ہے کہ اس سال گزشتہ سال کی نسبت گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ اضافہ ہو گیا ہے اور یہ تعداد 55 لاکھ سے بڑھ کر 56 لاکھ ہو گئی ہے۔ یہ خبر ہماری نظروں سے اوجھل ہونے سے بال بال بچی ہے، ورنہ ہمیں اس تبدیلی کی خبر ہی نہ ہونے پاتی۔

ملک عزیز میں جتنی تعداد میں ذبح شدہ گدھوں کے سر مل رہے تھے اس سے ملک میں گدھوں کی کمی کا شدید خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ سنا ہے کھالیں بیرون ملک فروخت کر دی جاتی تھیں، گوشت ضائع کرنے کی بجائے مبینہ طور پر کچھ منتخب ہوٹلوں پر اور سریاں کھیتوں میں پھینک جاتی تھیں۔ سریوں کے ساتھ اس بد سلوکی کی وجہ صرف یہ تھی کہ ابھی تک کوئی ایسا جادو ایجاد نہیں ہوا تھا گدھوں کے سر پر سینگ اگا کر انہیں گائے یا بھینس کی سری بنا کر قصائی کے پھٹے پر پایوں اور گردہ کلیجی کے ساتھ فروخت کیا جا سکے۔

ایک زمانے میں تو گدھے کے گوشت کے قصے اتنے مشہور ہو گئے کہ ایسا لگنے لگا کہ ہم سب کسی نہ کسی موقع پر اس کا ذائقہ چکھ چکے ہیں۔ ایسی خبروں کے بعد بہت سے لوگوں کو ہوٹلوں میں کھائے جانے والے کھانے یاد آ گئے جن میں گوشت کا ذائقہ انہیں کچھ عجیب عجیب سا لگتا تھا اور وہ سوچتے تھے کہ آخر اس سالن میں وہ لذت کیوں محسوس نہیں ہو رہی جو عام طور پر بیف میں ہوتی ہے۔ ہمارے ایک جاننے والے تو اس وجہ سے ہی شک میں پڑ گئے کہ ہوٹل والے نے معمول کے برعکس تھوڑے پیسوں میں ”بیف“ کی زیادہ مقدار دے دی تھی۔ لیکن چھوڑا پھر بھی نہیں کہ آخر پیسے خرچ ہوئے تھے۔

خبر میں گدھوں کی تعداد بڑھنے کی کوئی خاص کیا عام وجہ بھی بیان نہیں کی گئی۔ ہمارے خیال میں اس کی دو تین وجوہات ہو سکتی ہیں : ہمارے ہاں کے قصاب اور اس کا گوشت استعمال کرنے والے واقعی خوف خدا کی وجہ سے توبہ تائب ہو گئے ہوں۔ دوست ملک کو اس کی کھالوں کی برآمد کم ہو گئی ہو۔ کاسمیٹک بنانے والی فیکٹریوں نے گدھی کے دودھ کی خریداری بند کر دی ہو۔ یاد رہے کہ یہ دودھ بیوٹی کریمز اور فیس لوشن بنانے میں استعمال ہونے کی اطلاعات بھی سننے کو ملی ہیں اور ظاہر ہے اس مقصد کے لئے گدھیاں بھی برآمد ہوتی ہوں گی۔

ابھی ہم اس معاملے میں قیاس کے گھوڑے دوڑا ہی رہے تھے کہ سوشل میڈیا پر ایک من چلے نے اس اضافے کی ایک ایسی وجہ بیان کر دی کہ ہمارے قیاس کے سر پٹ دوڑتے گھوڑے بدک کر رہ گئے۔ اس کے مطابق کرونا کی وجہ سے جو لاک ڈاؤن ہوا تھا اس کی وجہ سے ہوٹل بند تھے اور یہاں ”بیف“ کی کھپت کم ہو گئی تھی اس لئے مال سر پلس ہو گیا۔ اب ہوٹل دوبارہ کھلیں اور اگلے سال کے اعداد و شمار ہی اس وجہ کے درست یا غلط ہونے کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔ فی الحال تو اس خبر کو انجائے کریں کہ ملک میں گدھوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments