بائیڈن۔ پوتن ملاقات: کشیدگی کے ماحول میں ملاقات کی تیاریاں


Biden and Putin
امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادی میر پوتن کے مابین آج جنیوا میں پہلی ملاقات جاری ہے۔

جنیوا میں ملاقات ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ دونوں ملکوں کے مابین سفارتی تعلقات بھی کم درجے پر ہیں اور دونوں ممالک اپنے سفیروں کو واپس بلا چکے ہیں۔

توقع کی جا رہی ہے کہ ملاقات میں اقتصادی پابندیوں، سائبر حملوں اور انتخابات میں مداخلت کے موضوعات پر بات چیت ہو گی۔

ملاقات میں کسی بڑی پیشرفت کی توقع نہیں کی جا رہی ہے۔ البتہ کچھ چھوٹے معاملات پر پیشرفت کی توقع کی جا رہی ہے۔

اس ملاقات کے لیے انتظامات بہت دھیان سے کیے گئے ہیں۔ سب سے پہلے روسی صدر لیک جنیوا کے کنارے پر واقع گرینڈ ولا میں پہنچیں گے جس کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی آمد ہو ئی۔

اس ملاقات سے پہلےصدر جو بائیڈن برطانیہ کے ساحلی شہر کورنوال میں جی سیون ممالک کی کانفرنس میں شرکت کرنے کے علاوہ نیٹو ممالک کی کانفرنس میں بھی شریک ہوئے۔ نیٹو ممالک کے اجلاس میں امریکی صدر نے مغربی اتحادیوں کو مکمل امریکی حمایت کا یقین دلایا ہے۔

دونوں صدور کے مابین ملاقات کے لیے مقام کا انتخاب دلچسپی سے خالی نہیں ہے۔ 1985 میں جب سرد جنگ کے عروج پر تھی تب امریکی صدر رونلڈ ریگن اور سوویت یونین کے رہنما میخائل گورباچوف کی جنیوا میں ملاقات ہوئی تھی۔

Ronald Reagan and Mikhail Gorbatchev in 1985

1985 میں صدر رونلڈ ریگن اور سوریت رہنما میخائل گورباچوف کا ملاقات کا ایک منظر

امریکہ اور روس کے سفارتی تعلقات کم ترین سطح پر ہیں اور دونوں ممالک میں کسی کا بھی سفیر دوسرے ملک میں موجود نہیں ہے۔

روس نے حال ہی امریکہ کو ’غیر دوستانہ‘ ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

البتہ امریکی صدر نے کہا ہے کہ تعلقات میں ’استحکاماورغیریقینی ‘ کی فضا کو ختم کرنے کے لیے اس ملاقات کی اہمیت ہے۔ روس کے صدر ولادی میر پوتن نے روس کے سرکاری ٹی وی کو بتایا ہے کہ کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر مل کر کام کیا جا سکتا ہے۔

البتہ روسی صدر کے خارجہ امور کے مشیر یوری اشاکوف نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ’پرامیدی‘ کی زیادہ گنجائش نہیں۔

ایک سینئر امریکی اہلکار سے جب پوچھا گیا کہ صدر بائیڈن اور روسی صدر مل کر کھانا کھائیں گے تو امریکی اہلکار نے بتایا کہ ایسا نہیں ہو گا۔

Flags of the US and Russia wave on the Mont Blanc bridge, a day prior to the US-Russia summit in Geneva, Switzerland, 15 June 2021.

جینوا میں امریکہ اور روس کے پرچم لہرائے جا چکے ہیں

صدر جو بائیڈن ایک بار پہلے روسی صدر سے بطور نائب امریکی صدر ملاقات کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیئے

روسی صدر ولادیمیر پوتن اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے کیا چاہتے ہیں؟

نیٹو کو چین کی بڑھتی عسکری قوت پر خدشات، چین کا معاملے کو اچھالنے کا الزام

چین کی جی سیون ممالک پر تنقید: ’چھوٹے گروہ اب دنیا پر حکمرانی نہیں کرتے‘

جنیوا میں امریکہ اور روس کے جھنڈے لہرائے جا چکے ہیں۔ مسلح پولیس سپیڈ بوٹس میں جنیوا لیک میں اپنی پوزیشنیں سنبھال چکے ہیں۔ لیک کو تمام سیاحوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

یہ ملاقات ’دوستانہ‘ ماحول میں نہیں ہو گی۔ امریکی صدر نے کچھ عرصہ پہلے روسی صدر کو ’بے رحم قاتل‘ قرار دیا تھا۔

اسی طرح روس کے ٹی وی سٹیشن نےآج اپنی ایک رپورٹ میں صدر جو بائیڈن کی جہاز کی سیڑھیوں سے بحفاظت نیچے اترنے کی تعریف کی ہے۔

دونوں رہنماؤں کے پاس بات چیت کے لیے اسلحہ کی تخفیف، سائبر سیکورٹی اور نئے میدان جنگ سمیت کئی موضوعات ہیں۔

امریکہ کے پاس انسانی حقوق کے حوالے سے شکایات کی لمبی فہرست ہے جسے صدر پوتن رد کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔

صرف قیدیوں کی تبادلے کے حوالے سے کسی پیشرفت کی توقع کی جا رہی ہے۔ امریکہ اپنے فوجی پال ویلن کی رہائی چاہتا ہے جو روس میں جاسوسی کے الزامات پر سزا پا چکے ہیں، جبکہ روس بھی ماضی میں قیدیوں کے تبادلے کی کوشش کرتا رہا ہے۔

دونوں ملکوں کے مابین ’سفارتی جنگ‘ کو روکنے کے لیے شاید کوئی معاہدہ طے پا جائے اور دونوں ملک اپنے سفیروں کو واپس اپنے عہدوں پر بھیج دیں۔

اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں کوئی نیا موڑ نہیں آئے گا اور دونوں ملکوں کی عداوت کے ختم ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے لیکن یہ دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے لیے موقع ہے کہ وہ آمنےسامنے بیٹھ کر کھلے انداز میں اپنے خدشات پر بات چیت کر سکیں اور حالات کو مزید خراب ہونے سے بچا لیں۔


بڑے موضوعات کیا ہے

سفارت کاری:

امید کی جا رہی ہے کہ دونوں فریق سفیروں کو واپس بلانے کے معاملے پر بات کریں گے۔ امریکہ حالیہ برسوں میں درجنوں روسی سفارت کاروں کے ملک سے نکالنےکے علاوہ روسی سفارت خانے کے دو احاطوں کو بند کر چکا ہے ۔ اسی طرح روس نے بھی امریکی سفارت خانے پر مقامی لوگوں کو بھرتی کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی اور امریکی سفارتی عملے کو کم ویزے جاری کیے تھے۔

تخفیف اسلحہ

حکام کا خیال ہے کہ تخفیف اسلحہ کے معاہدےکے حوالے سے کچھ معاملات پر پیشرفت ہو سکتی ہے۔ روس نے رواں برس فروری میں جوہری اسلحہ کے حوالےسے معاہدے میں توسیع کی تھی۔ روس چاہتا ہےکہ اس میں مزید توسیع کر دی جائے۔

سائبر حملے

توقع کی جا رہی ہے کہ صدر جو بائیڈن روسی ہیکروں کے سائبر حملوں کے حوالے اپنے خدشات کا اظہار کریں گے۔ صدر پوتن ان حملوں میں روس کے ملوث ہونے سے انکار کر چکے ہیں۔

انتخابات

امریکی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ صدر پوتن اس کی تردید کرتے ہیں۔

قیدیوں کا تبادلہ

روسی جیلوں میں قید دو امریکی شہریوں کے خاندانوں نے سربراہ ملاقات سے پہلے قیدیوں کی رہائی کے لیے دباؤ بڑھایا ہے۔ جب صدر پوتن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے بات چیت پر تیار ہوں گے تو ان کا جواب تھا: ’یقینا`۔

الیکسی نوالنی

روس اپوزیشن رہنما نوالنی کو زہر دینے اور اسے قید کرنے کو اندارونی معاملہ قرار دیتے ہیں جبکہ ایک سینئر امریکی اہلکار نے نوالنی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ تمام معاملات مذاکرات کی میز پر موجود ہوں گے۔

یوکرین

2014 میں روس کی طرف سے یوکرین کے علاقے کرائمیا کو اپنے ملک میں شامل کرنے کے بعد دونوں ملکوں کے مابین تعلقات خراب ہو گئے تھے۔ حالیہ مہینوں میں ایک بار کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہو گیا تھا جب ایسی رپورٹس سامنے آئیں کہ روس کرائمیا میں اپنی فوجی طاقت کو بڑھا رہا ہے۔

روسی صدر نے یوکرین کے نیٹو اتحاد میں شمولیت کو تسلیم کرنے پر اپنی ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تھا۔

شام

توقع کی جا رہی ہے کہ صدر بائیڈن روسی صدر کو کہیں گے کہ شام میں امداد پہچانے کے لیے اقوم متحدہ کا واحد راستہ بند نہ کیا جائے۔ اقوام متحدہ میں اس حوالے سے ووٹنگ ہونا ہے جہاں روس کو ویٹو کی طاقت حاصل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32551 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp