موگیمبو خوش ہوا (سیاسی افسانچہ)۔


پارٹی کا اجلاس جاری تھا۔ اراکین سے اسمبلی کے اجلاس کا حساب کتاب لیا جا رہا تھا۔ تصاویر اور ویڈیو کلپ لئے اراکین قطار میں لگے اپنی اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے۔ لیڈر نے ایک روز قبل اس حوالہ سے خود ہدایات جاری کی تھیں اور اب خود ہی جوابدہی کر رہے تھے۔

”سر میں مسلسل چیخ رہا تھا، آسمان سر پر اٹھایا ہوا تھا اور کسی کو بولنے نہیں دے رہا تھا“ پہلے رکن نے موبائل فون میں اپنا کلپ دکھاتے ہوئے کہا۔ وہ لیڈر کو مطمئن کرنے میں ناکام رہا، دس میں سے محض چار نمبر حاصل کر سکا۔

”میں اپوزیشن کے اراکین کو تاک تاک کر کتابیں مار رہا تھا“ ۔ دوسرے رکن کو دس میں سے چھ نمبر ملے۔ اسی طرح سیٹیاں بجانے والے رکن کو چار نمبر ملے، البتہ دھکم پیل اور ہاتھا پائی کرنے والے سات نمبر لے اڑے۔

”میں چور چور کے نعرے لگا رہی تھی، اور ثبوت کے طور پر کچھ نعرے کیمرے میں بھی لگائے تھے،“ وزیر صاحبہ ٹی وی کا ایک کلپ دکھانے لگیں۔ لیڈر کچھ متاثر نظر نہیں آ رہے تھے، ماتھے پہ شکنیں کچھ اور گہری ہو گئیں، اور دس میں سے محض تین نمبر عطا کیے ۔

اچانک وہ اٹھتے ہیں اور قطار میں قدرے پیچھے کھڑے ایک رکن کو گلے لگا لیتے ہیں۔ ”یہ ہے ہمارا شیر جوان، کل اسمبلی کے فلور پر با آواز بلند ان کو ماں بہن کی ننگی گالیاں نکال رہا تھا!“

مخفیؔ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مخفیؔ

مخفیؔ سوچنے والا ذہن رکھتے ہیں اور دھڑکنے والا دل بھی، نہیں رکھتے تو بوجوہ اپنی شناخت آشکار کرنے کی ہمت نہیں رکھتے سو قلمی نام پر ہی اکتفا کیجئے۔ ویسے بھی شیکسپیئر فرما گئے ہیں، نام میں کیا رکھا ہے!

makhfi has 11 posts and counting.See all posts by makhfi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments