ایک عورت کو شلوار اتارنے کی دھمکی دینے والا قبیلہ دنیا میں نشان عبرت



ہم ٹھہرے چھوٹے موٹے سے لکھنے پڑھنے اور کڑھنے کڑھانے والے اس لیے آج تک واقف تھے تو منٹو سے جس کے افسانے ”کالی شلوار“ اور ”کھول دو“ اکثر و بیشتر نظروں سے گزرتے تو جیسے ہی کسی مولوی ٹائپ کے سامنے منٹو کا ذکر بھی ہوتا تو وہ لاحول پڑھ کر، ناک بھوں چڑھا کر اور ہمیں برا بھلا کہہ کر وہاں سے چلا جاتا، ان اوریاؤں کے پاٹے پرانے ایڈیشنوں کے نزدیک منٹو، عصمت چغتائی اور عورت کے کھلے ڈھلے انداز میں ذکر کرنے والوں کی کتابیں اول تو نذر آتش کر کے ثواب دارین حاصل کرنے میں قطعاً بھی دیر نہ کرنی چاہیے دوم یہ ممکن نہ ہو تو کسی بھی لائبریری میں ان فحش کتابوں کے رکھنے پر سختی سے پابندی عائد کر دینی چاہیے اور انہیں فی الفور اٹھا کر باہر کسی کوڑے دان میں پھینک دینا چاہیے کہ اس سے نوجوان نسل کا اخلاق بری طرح تباہ ہو رہا ہے، کیا واقعی یہ کتابیں فحش ہیں؟

تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ جو مفتی عزیز الرحمن سے لوگ اپنے اسلاف کے برعکس تلواروں کی بجائے ہاتھوں میں شلواریں پکڑ کر تن کر بیٹھے ہیں انہوں نے تو منٹو، عصمت چغتائی اور رحمان مذنب کو نہیں پڑھا ہوا تھا تو پھر یہ شیطان کے نزدیک کیسے ہو گئے؟ وہ بھی اتنے کہ مدرسے کی حرمت پامال کرنے سے بھی باز نہ آئے؟ اور ہاتھ میں یقیناً کوئی مذہبی کتاب ہی ہوگی اس وقت جب وہ ”جمناسٹک“ کر رہے تھے؟ کیا یہ مقام حیرت نہیں کہ وہ اب فرما رہے ہیں کہ

” یہ ویڈیوز پرانی ہیں اور وفاق المدارس کے حنیف جالندھری وغیرہ کو بھی اس کی مکمل خبر تھی“ ؟

کیا یہ چونکا دینے والی بات نہ ہے؟ اس مدرسے کی انتظامیہ کے علم میں کیا مفتی عزیز کی مشکوک حرکات و سکنات پہلے کبھی نہ آئی ہوں گی؟ سوچنے والی بات ہے کہ جب ایک اینکر نے معاملہ اٹھایا تو تب اس مدرسے کی انتظامیہ کو بھی ہوش آیا ورنہ پہلے وہ بھی ستو پی کر سوئی ہوئی تھی اور جے یو آئی کا ”ایکشن“ بھی کمال ہے کہ مفتی صاحب کا اتنا بڑا اسکینڈل سامنے آنے کے باوجود بھی ان کی صرف رکنیت ہی معطل کی گئی ہے، کیا اس اسکینڈل کی ایسی لرزہ خیز وڈیوز سامنے آنے کے بعد کسی اور ثبوت کسی اور انکوائری کی ضرورت باقی رہ جاتی ہے؟ خود مفتی عزیز اس وڈیو کے اصل ہونے کو مان رہا لیکن بس یہ کہہ رہا کہ

”مجھے نشہ پلا کر یہ کام کیا گیا تھا“

اول تو وڈیو سے صاف پتا چل رہا کہ مفتی صاحب دراصل کسی اور ہی نشے میں ہیں اور جس نشے کی وہ بات کر رہے ہیں اس کے امکانات تک نہ نظر آرہے ہیں پھر مفتی صاحب کمال ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ ”وڈیو سے صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ سب کچھ اس لڑکے کی رضامندی سے ہو رہا ہے اور اگر زبردستی ہو رہی ہوتی تو وہ شور تو کرتا“

اب اسی بات سے مفتی صاحب کی ”معصومیت“ کا اندازہ کر لیں کہ وہ ایک طرف نشے کی بات کر رہے اور دوسری طرف لڑکے کی رضامندی کو بنیاد بنا کر اس لڑکے کو بھی ”شریک جرم“ بتا رہے لیکن ایسے بھونڈے انداز میں کہ خود کو ہر کرتوت سے بری الذمہ قرار دینے کی بات کر رہے اور اس لڑکے کو بھی شاباش ہے کہ وہ مفتی صاحب سے سب کچھ نہایت رضامندی سے کرتا نظر آ رہا ہے اور اب کہہ رہا کہ ”مجھے بلیک میل کر کے یہ کیا گیا تھا“

اور اب کہہ رہا کہ مفتی کے بیٹے وڈیو سامنے آنے کے بعد مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں۔ المیہ ہے کہ ہمارے اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز اور دینی مدارس تک میں ایسے بھیڑیے گھس آئے ہیں جو روز کوئی ایسا چن چڑھا دیتے ہیں کہ ان کی وجہ سے نہ صرف معصوم بچے خوفزدہ ہو جاتے ہیں بلکہ والدین بھی دہل جاتے ہیں کہ وہ اپنے پھول سے بچوں کے حوالے سے کس پر اعتبار کریں اور کس پر نہ کریں؟ خصوصاً دینی مدارس میں اگر مفتی عزیز الرحمن سے عمر رسیدہ لوگ بھی ایسی گھناؤنی، غلیظ، ناپاک، شرمناک اور افسوس ناک حرکات میں ملوث ملیں گے تو کیا معاشرہ ہل کر نہ رہ جائے گا؟

کیا یہ حیرت کی بات نہ ہے کہ مفتی عزیز الرحمن کے گھٹیا ترین کرتوتس سامنے آنے کے باوجود بھی دینی حلقے چپ سادھے بیٹھے ہیں اور ان کی طرف سے مفتی کے خلاف کسی پھانسی یا اور سخت سزا کا مطالبہ سامنے نہ آیا ہے اب تک؟ یہ لوگ ملالہ کو گالیاں دینے میں سب سے آگے ہوں گے لیکن جب حمداللہ سے لوگ ماروی سرمد کی شلوار اتارنے کی گھٹیا بات کریں گے تو ان کی طرف سے خاموشی سوالیہ نشان بن کر سامنے نہ آئے گی؟ کیا داڑھی، منبر، مقدس جگہیں اور اسمائے گرامی انہیں ایسی حرکات سے روکتے نہ ہیں؟

آج یہ سوال بھی کر ہی دینا چاہیے کہ ان پاک اور مقدس جگہوں پر ان شیطان صفتوں کا آخر کیا کام ہے؟ خدا کے گھر بھی ان منحوسوں سے محفوظ نہ رہے ہیں تو انسان پھر کہاں جائے؟ دوسروں کو مضبوطی سے ازار بند باندھنے کے درس دینے والے خود مدرسوں میں مدہوش اور ننگے بیٹھے ہیں، کیا یہ اچنبھے کی بات نہ ہے؟ آخر اب یہ پوچھنا تو بنتا کہ نہیں کہ مولوی کی شلوار کس نے اتاری ہے؟ حالات و واقعات کا بغور تجزیہ تو یہ بتا رہا ہے کہ یہ قبیح حرکت خود مولوی ہی کے مبارک اور مقدس ہاتھوں سے ہوئی ہے، تو پھر مولوی کا کیا کیا جائے؟

اس نے آخر ایسا کیا پڑھ لیا ہے کہ شلوار اتارنا ضروری ہو گیا ہے؟ ایسی کون سی خوراک کھا لی ہے کہ وہ مدرسے سے اٹھ کر گھر تک شلوار پہن کر نہ جا سکتا ہے؟ ایسا کون سا جادو اس پر ہو گیا ہے کہ اب وہ حرام و حلال میں تمیز تک سے قاصر ہو چکا ہے؟ کہنے والے کہتے ہیں کہ منٹو تو فحش بازی کے الزامات سے باعزت بری ہو کر عدالت سے نکل آیا تھا لیکن کیا ہمارا مولوی باعزت بری ہونے کے قابل رہا ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments