پاکستان: مختلف سینٹرز پر کرونا ویکسین کی قلت کیوں ہو رہی ہے؟


دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کرونا ویکسین لگائے جانے کا عمل جاری ہے اور کرونا وبا پر نظر رکھنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ 17 جون تک 31 لاکھ سے زائد افراد کو کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں جب کہ 62 لاکھ سے زائد افراد کو ویکسین کی ایک خوراک لگائی جا چکی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، کرونا ویکسین لگائے جانے کے عمل کے آغاز کے بعد 40 سال سے زائد عمر والے افراد کی ویکسی نیشن شروع کی گئی۔ اس کے بعد سے ویکسین لگوانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا، جب کہ 18 سال تک کی عمر والے افراد کی ویکسی نیشن شروع ہونے کے بعد ویکسین سینٹرز پر لوگوں کی قطاریں دیکھی جا رہی ہیں۔

تاہم، گزشتہ چند دنوں سے پنجاب سمیت دیگر صوبوں سے بھی ویکسین کی قلت کی شکایات سامنے آ رہی ہیں اور ویکسین سینٹرز کا رُخ کرنے والے افراد کو واپس کیا جا رہا ہے۔

آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ویکسین کی قلت کے سبب چند ویکسی نیشن سینٹرز پر ویکسین لگائے جانے کا عمل روک دیا گیا ہے۔

لاہور میں تین ویکسین سینٹرز بند

صوبائی دارالحکومت لاہور میں قائم تین ویکسی نیشن سینٹرز پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی)، لاہور پریس کلب اور والٹن روڈ پر قائم ویکسین سینٹرز میں بدھ سے ویکسین کا عمل روک دیا گیا ہے۔

لاہور پریس کلب کے ذرائع کے مطابق، رواں سال 17 مئی سے شروع ہونے والا ویکسی نیشن سینٹر 16 جون سے ڈائریکٹر جنرل صحت کی ہدایات پر بند کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، لاہور پریس کلب میں قائم ویکسی نیشن سینٹر میں اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد کو کرونا ویکسین لگائی گئی ہے۔

کرونا ویکسین کی کمی

لاہور کے ایکسپو سینٹر میں قائم ویکسین سینٹر پر ویکسین کی پہلی خوراک لگوانے کے لیے آنے والے افراد کو بدھ کو داخلی دروازے سے ہی یہ کہہ کر واپس بھیج دیا گیا کہ نادرا کا ڈیٹا اپ ڈیٹ ہونے کے بعد ہی ویکسین کا عمل دوبارہ شروع ہو گا۔

پنجاب کے محکمۂ صحت کے عہدیدار کے مطابق، این سی او سی کی طرف سے صوبوں کو ویکسین کا تین دنوں کا اسٹاک فراہم کیا جاتا ہے اور عہدیدار کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے پنجاب حکومت پر ویکسین لگانے کا تین لاکھ 40 ہزار یومیہ ہدف پورا کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔

اس سلسلے میں صوبے بھر میں ویکسی نیشن سینٹرز کی تعداد 98 سے بڑھا کر 677 کر دی گئی جس کی وجہ سے ویکسین کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، عہدیدار کے مطابق، این سی او سی کی طرف سے مطلوبہ تعداد میں ویکسین فراہم نہ کیے جانے کے سبب متعدد ویکسی نیشن سینٹرز پر ویکسین کی کمی دیکھی جا رہی ہے۔

محکمۂ صحت کے عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے محکمے کی ذمہ داری صرف این سی او سی سے ویکسین حاصل کر کے ضلعی حکومتوں کو فراہم کرنا ہے اور یہ ضلعی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کس ویکسی نیشن سینٹر پر کتنی ویکسین بھیجتے ہیں یا کس ویکسین سینٹر کو بند کر دیتے ہیں۔

سرکاری ڈیش بورڈ اور اسٹاک میں موجود ویکسین کی تعداد میں فرق

عہدیدار کے مطابق، ویکسین کی قلت کی ایک اور وجہ ضلعی حکومتوں کی طرف سے سرکاری موبائل ایپ کووم (Covim) پر یومیہ ویکسین کی تفصیلات باقاعدگی سے اپ ڈیٹ نہ کرنا بھی ہے۔

عہدیدار کا کہنا ہے کہ ویکسین کی کمی کی اور ایک اور وجہ پنجاب کے اضلاع کے اسٹاک میں موجود ویکسین کی تعداد اور این سی او سی کو بذریعہ کووم ویکسین کی موجودگی کا ملنے والے ڈیٹا میں فرق تھا جس کی وجہ سے این سی او سی کی طرف سے مطلوبہ تعداد میں ویکسین فراہم نہیں کی گئی اور اب ویکسین کی قلت کا سامنا ہے۔

اعلیٰ سرکاری عہدیدار کے مطابق، جب ان کے محکمے نے اضلاع کے اسٹاک میں موجود ویکسین کی تعداد کا موازنہ، ڈیش بورڈ پر موجود ویکسین کی تعداد سے لگایا تو اس میں واضح فرق دیکھنے میں آیا۔

وائس آف امریکہ کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق، 17 جون کو ڈیش بورڈ کے مطابق پنجاب کے اضلاع میں موجود ویکسین کی تعداد 3 لاکھ 55 ہزار 949 ہے، جب کہ مینوئل طور پر کی گئی گنتی کے مطابق اسٹاک میں موجود ویکسین کی تعداد 2 لاکھ 80 ہزار 34 تھی۔

لاہور میں سرکاری دستاویزات کے مطابق 17 جون کو ڈیش بورڈ پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اسٹاک میں موجود ویکسین کی تعداد ایک لاکھ 80 ہزار چھ تھی جب کہ مینوئل طور پر کرائی گئی گنتی کے مطابق اسٹاک میں موجود ویکسین کی تعداد 90 ہزار 777 تھی۔

پنجاب میں ویکسین کا عمل

پنجاب کے محکمۂ سیکنڈری اینڈ ہیلتھ کیئر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، پنجاب کو 16 جون تک 74 لاکھ 20 ہزار 998 خوراکیں فراہم کی گئیں جن میں سے 66 لاکھ 44 ہزار 435 لگائی جا چکی ہیں۔

عہدیدار کے مطابق این سی او سی کا کام کرونا ویکسین صوبوں کو دینا اور صوبوں کا کام ویکسین کو آگے اضلاع میں تقسیم کرنا ہے۔

محکمہ صحت کے عہدیدار نے بتایا کہ اگر کسی ضلعے میں ویکسین کی قلت ہے تو اس میں محکمۂ صحت یا صوبائی حکومت یا این سی او سی کا کوئی کردار نہیں ہے اور یہ ضلعی حکومت کی صوابدید ہے کہ وہ کس ویکسی نیشن سینٹر کو کتنی ویکسین فراہم کرتی ہے یا پھر ویکسین کسی نجی ادارے کو دے دیتی ہے۔

دوسری طرف پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ویکسین کی قلت سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لاہور کے ڈپٹی کمشنر کے پاس 25 ہزار خوراکوں کا اسٹاک موجود ہے اور پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی ویکسین خوراکیں دستیاب ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کے مطابق، پنجاب میں دو لاکھ 40 ہزار افراد کو یومیہ ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ البتہ، این سی او سی کا پنجاب کے لیے طے کردہ یومیہ ہدف چار لاکھ 30 ہزار خوراکیں ہیں۔

صوبہ سندھ میں ویکسین کی قلت، وجوہات کیا ہیں؟

کراچی میں وائس آف امریکہ کے نمائندے محمد ثاقب کے مطابق ایکسپو سینٹر کراچی میں قائم صوبے کے سب سے بڑے ویکسی نیشن سینٹر میں بھی لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

صوبائی محکمۂ صحت کے حکام کے مطابق، سب سے زیادہ کمی ایسٹرازینیکا اور سائنو ویک ویکسینز کی ہوئی ہے۔

رواں ماہ 16 جون تک صوبے میں مجموعی طور پر ایک لاکھ ایک ہزار 194 خوراکیں لگائی گئیں، جن میں سے 25 ہزار 882 افراد کو دو خوراکیں بھی لگ چکی ہیں۔ اسی طرح 75 ہزار 312 افراد کو اب تک ایک خوراک لگائی گئی ہے۔

مجموعی طور پر صوبے کی آٹھ فی صد آبادی کو کرونا کی ایک یا دونوں خوراکیں لگ چکی ہیں۔

صوبہ سندھ اور وفاق میں ویکسین خریدنے پر اختلافات

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بدھ کو پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے موقع پر دعویٰ کیا تھا کہ وفاق کی طرف سے سندھ کو نہ تو ویکسین خریدنے کی اجازت دی جا رہی ہے اور نہ ہی اس کی قیمت بتائی جا رہی ہے۔

مراد علی شاہ کے بقول، انہیں این سی او سی کی طرف سے کہا گیا تھا کہ سندھ ویکسین کی سپلائی کی فکر نہ کرے، وہ ویکسین کی تعداد بڑھائے۔ اور جب سندھ نے این سی او سی کی ہدایات پر عمل کیا تو رواں ہفتے صوبے میں بھی ویکسین کی قلت پیش آئی۔

پاکستان میں کتنی ویکسین درآمد کی گئی؟

وزیرِ اعظم عمران خان کے خصوصی مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق رواں برس یکم جون تک پاکستان سائنو فارم کی 67 لاکھ 20 ہزار، سائنو ویک کی 50 لاکھ، ایسٹرا زینیکا کی 12 لاکھ 40 ہزار، کنسائنو کی 10 لاکھ اور فائزر کی ایک لاکھ خوراکیں حاصل کر چکا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں چین کی تیار کردہ ‘کین سائنو’ ویکسین کی مقامی طور پر تیاری کے لیے دارالحکومت اسلام آباد میں پلانٹ قائم کیا گیا ہے اور ایک لاکھ 18 ہزار ویکسین خوراکوں پر مشتمل پہلی کھیپ رواں ماہ جون کے پہلے ہفتے میں فراہم کر دی گئی تھی۔

وزارتِ صحت کے عہدیداروں کے مطابق، پاکستان ایک ماہ میں مذکورہ ویکسین کی 30 لاکھ خوراکیں فراہم کر سکے گا۔

ویکسین کی قلت اور اگلی کھیپ

ڈاکٹر فیصل سلطان کا 16 جون کو صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اب تک کرونا ویکسین کی دو کروڑ خوراکیں لگائی جا چکی ہیں اور اس وقت ملک میں ویکسین کی 20 لاکھ خوراکیں موجود ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملک بھر میں دو ہزار سے زائد ویکسی نیشن سینٹرز موجود ہوں اور ہر سینٹر میں ویکسین لگوانے کے لیے آنے والے افراد کی تعداد مختلف ہو تو یہ ممکن ہے کہ کچھ سینٹرز میں ویکسین کی کمی ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان کے بقول، ویکسین کی دستیابی میں اگلے تین سے چار دنوں میں خاطر خواہ بہتری ہو گی اور رواں ماہ 20 جون تک ویکسین کی اگلی کھیپ متوقع ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments