لندن سے لاہور


پاکستان میں 2021 کا بجٹ پیش کر دیا گیا اس بحث میں پڑے بغیر کہ کیا سستا ہوا کیا مہنگا سیاسی منظر نامے پر نظر ڈالیں تو لندن والے بدستور آگ برسا رہے ہیں اور لاہور والوں پر مسلسل مفاہمت اور حکومت کو فری ہینڈ دینے والے فرینڈلی اپوزیشن کے الزام لگ رہے ہیں حسب روایت ایک ہی گھر سے دو مختلف آوازیں نکلتی ہیں میاں محمد نواز شریف حکومت اور اداروں پر سخت تنقید جبکہ بھائی شہباز شریف وہی مفاہمتی سیاست اور ٹھنڈے میٹھے بیان دے کر اپنا تاثر ضائع نہیں ہونے دیتے مریم نواز کا ٹویٹر خاموش اچانک خاموش ہوجاتا ہے اور پھر اچانک آگ برسانے لگتے ہیں خیر بات کرتے ہیں لندن کی سیاست کی سننے میں آیا تھا کہ جہانگیر ترین گروپ کے چار افراد نے نواز شریف سے رابطہ کیا ہے اور ملنے کی خواہش یاد رہے کہ ایسی ہی ایک افواہ اس وقت بھی سامنے آئی تھی جب جہانگیر ترین کچھ عرصہ کے لئے لندن منتقل ہو گئے تھے اور کہا جا رہا تھا کہ وہ نواز شریف سے ملنے کے خواہش مند ہیں لیکن ان کے طرف سے مسلسل انکار تھا اس بار بھی اس افواہ کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی البتہ سیاسی ماحول میں ایک دن اچھا گزر گیا، نواز شریف ان دنوں سیاست میں کافی متحرک ہیں ان کا ٹویٹر بھی ایکٹیو ہے ہر دوسرے تیسرے دن وہ ایک ٹویٹ کر کے حکومت یا اداروں پر سخت بیان داغ دیتے ہیں اور عین اسی وقت شہباز شریف کا ٹویٹر یا تو کرکٹ ٹیم کو جیت کی مبارکباد دینے پیغام نشر کرتا ہے یا پھر کسی کی بیماری پر دعا دیتے نظر آتے ہیں، آپ پریشان نہ ہوں یہ صرف عام آدمی ہی پریشان نہیں بلکہ نون لیگ کا پنا ورکر ان دو مختلف بیانیوں پر سخت کنفیوز ہے سوشل میڈیا بھرا پڑا ہے جہاں خود نون لیگ کا ورکر ان سے نالاں ہے کہ آخر آپ چاہتے کیا ہیں اپنا بیانیہ واضح کریں، لندن میں نواز شریف کے دفتر میں گھسنے والے نامعلوم افراد کا معاملہ بھی ایک دم سے اٹھا اور پھر ایک دم سے بیٹھ گیا نہ کوئی بیان نہ تفتیش نہ پولیس کا عمل دخل اور معاملہ رفع دفع ہو گیا۔

بلاول بھٹو کی سیاست کا محور بھی ایک بار پھر لاہور بن گیا ہے وہ شہباز شریف کے پیچھے ہاتھ باندھے کھڑے نظر آرہے ہیں لیکن لندن اور مریم نواز پر تیر برسائے کوئی تقریر نہیں کرتے بعض ذہین لوگوں کا خیال ہے کہ بلاول نے اپنے اراکین اسمبلی کی پیشکش شہباز شریف کو اس لئے کی کہ وہ بھی مفاہمتی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور اشاروں کناروں میں حمزہ اور شہباز شریف کی پالیسیوں کو بہتر حکمت عملی قرار دے چکے ہیں لیکن میرا جیسا ایک عام آدمی یہ بھی سوچ رہا ہے کہ بلاول بھٹو اس وقت شہباز شریف کی سیاست کو بھی پچھاڑنے کی تگ و دو میں لگے ہیں بجٹ سیشن میں اپنے کارکنوں کی پیشکش محض اس لئے نہیں کہ وہ اپوزیشن کی مدد کریں وہ فرینڈلی اپوزیشن کا آخری الزام شہباز شریف پر لگانا چاہتے ہیں کیونکہ اگر کل کوئی سوال ہوا تو وہ آسانی سے کہ سکتے ہیں کہ ہم نے تو اپنے اراکین شہباز شریف کے حوالے کر دیے تھے اب اگر وہ کچھ نہیں کرسکے تو ہم کیا کر سکتے ہیں، اور یقین رکھیں نہ تو اپوزیشن بجٹ پاس ہونے سے رکوا سکے گی نا اس پر کوئی ٹف ٹائم حکومت کو دے سکے گی ہم آج تک یہ دیکھتے آئے ہیں کہ ہر بجٹ کے بعد اپوزیشن اسمبلی کے اجلاس میں حکومت ٹف ٹائم دیتی نظر آتی ہے لیکن اس بار یہ معجزہ بھی دیکھنے کو ملا کہ حکومت نے اپوزیشن کو ٹف ٹائم دیا ور اپوزیشن بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کر کے باہر چلی گئی۔ لندن سے لاہور تک ہمیں ہمیشہ کی طرح دو مختلف آوازیں یا بیانیے سننے کو مل رہے ہیں اور رائے ونڈ سے ہمیشہ کی طرح ایک ہی بیان جاری ہوتا ہے کہ ہم ایک ہیں

اور اخر میں ہوگا بھی یہی کہ پہلے کی طرح اس بار بھی یہ کہ کر سب کو خاموش کر دیا جائے گا کہ دونوں بھائیوں اور خاندان میں کوئی اختلاف نہیں یہ سب افواہیں ہیں

ثاقب راجہ، مانچسٹر
Latest posts by ثاقب راجہ، مانچسٹر (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments