این ایف ٹی کیا ہے؟ شعیب اختر اور وسیم اکرم اپنے ’قیمتی‘ ڈیجیٹل اثاثے کیوں بیچ رہے ہیں؟ ہیں؟

عمیر سلیمی - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


آپ کے لیے پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کا سب سے یادگار لمحہ کون سا ہے؟ شعیب اختر کے دو مسلسل یارکرز پر انڈین بلے باز ڈراوڈ اور تندولکر کی وکٹیں اڑنے کا منظر، ایشیا کپ میں آفریدی کے ایشون کو دو فاتح چھکے یا لارڈز میں سنچری کے بعد مصباح کے پش اپس۔۔۔

ٹیکنالوجی کی دنیا میں اب یہ ممکن ہوتا دکھائی دے رہا ہے کہ کرکٹ فینز ایسے یادگار لمحات کو ڈیجیٹل آرٹ کی شکل میں تاحیات محفوظ کر لیں اور ان کے ذریعے پیسے کمائیں۔

گذشتہ روز پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے اعلان کیا ہے کہ وہ ’دنیا کی پہلی کرکٹ این ایف ٹی مارکیٹ‘ متعارف کرانے جا رہے ہیں اور جلد ان کے این ایف ٹیز کی نیلامی ہو گی۔ یعنی جو شخص یہ این ایف ٹی خریدے گا وہ آن لائن مواد جیسے ‘اوریجنل’ تصاویر یا ویڈیوز کا اصل مالک تصور کیا جائے گا۔

ٹوئٹر پر اپنی ویڈیو میں راولپنڈی ایکسپریس کا کہنا تھا کہ ’میں آ رہا ہوں کرپٹو اور بلاک چین کی دنیا میں۔ کہیں سے بھی لانچ کر سکتا تھا لیکن پاکستان میرا فخر ہے۔‘

شعیب اختر کا یہ اعلان ایک ایسے وقت میں آیا ہے کہ جب پاکستان کے بہترین کرکٹرز میں سے ایک وسیم اکرم 24 جون سے اپنے این ایف ٹیز کی نیلامی کر رہے ہیں۔

لیکن آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ پاکستان کے سابق کرکٹرز اچانک بلاک چین ٹیکنالوجی اور کرپٹو کرنسی میں دلچسپی کیوں لینے لگے۔

دراصل ان کے پیچھے ٹینپ اور بائنانس جیسی کمپنیاں ہیں جو کرکٹ فینز کے ذریعے ڈیجیٹل آرٹ اور آن لائن مواد کی این ایف ٹی میں خرید و فروخت کو پاکستان میں بھی متعارف کرانا چاہتی ہیں۔

بات یہیں تک محدود نہیں بلکہ شعیب اختر اور وسیم اکرم کی طرح دنیا بھر میں مختلف کھیلوں کے کچھ معروف کھلاڑی پیسے بنانے کے لیے اپنے ڈیجیٹل اثاثوں کی نیلامی کر رہے ہیں۔

این ایف ٹی

مگر این ایف ٹی آخر ہے کیا اور کچھ این ایف ٹیز کی قیمت لاکھوں ڈالر کیوں؟

این ایف ٹی سے مراد نان فنجیبل ٹوکن ہے۔ یہ ایک خاص قسم کا ڈیجیٹل سرٹیفیکیٹ ہے جو کہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ کسی تصویر، ویڈیو یا دیگر قسم کے آن لائن مواد کا اصل مالک کون ہے۔

معاشیات کی زبان میں فنجیبل اثاثے سے مراد کوئی ایسی چیز ہے جس کا فوری تبادلہ ممکن ہے، جیسے روپے پیسے۔ اگر کوئی آپ کو 100 روپے کا نوٹ دیتا ہے تو آپ اس کا تبادلہ دو 50 روپے کے نوٹوں سے کرسکتے ہیں۔

این ایف ٹی ڈیجیٹل دنیا میں ‘اپنی نوعیت کے واحد’ اثاثے ہیں جن کی خرید و فروخت کسی دوسرے اثاثے کی طرح ممکن ہے۔ لیکن یہ مواد آن لائن موجود ہوتا ہے، ہمارے ہاتھوں میں کسی ٹھوس شکل میں نہیں۔

https://twitter.com/shoaib100mph/status/1406320308743770116?s=20

این ایف ٹی میں جاری ہونے والے ڈیجیٹل ٹوکن یا سرٹیفیکیٹ کے ذریعے یہ پتا چل سکتا ہے کہ کسی آن لائن اثاثے کا اصل مالک کون ہے۔ اسی طرح ہم ٹھوس حالت میں پائے جانے والے اثاثوں کے لیے بھی این ایف ٹی جاری کر سکتے ہیں جو اس کے اصل ہونے کی دلیل دیتا ہے۔

ہانگ کانگ میں پرائیویٹ ایکویٹی فرم اوسیرس گروپ میں پارٹنر سردار احمد درانی کا خیال ہے کہ این ایف ٹی کا اصل مقصد یہ ہے کہ ڈیجیٹل آرٹ (تصاویر، ویڈیوز یا دیگر آن لائن مواد) کی نقل تیار نہ ہوسکے اور اس میں تحریف نہ ہوسکے۔ یہ ایک قسم کی ڈیجیٹل آئی پی (انٹیلیکچوئل پراپرٹی) ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ امریکہ میں بھی کھیلوں کی مختلف لیگز نے اپنے کولیکٹیبلز (کھیلوں کے سامان یا کارڈز) کو این ایف ٹیز میں تبدیل کیا اور اب وہ لاکھوں ڈالر میں فروخت ہوتے ہیں۔

سردار درانی کے مطابق ڈیجیٹل اثاثوں اور آن لائن مواد کو این ایف ٹی میں تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ اصل مالکان یا فنکار اپنا کام اور اس کے جملۂ حقوق محفوظ رکھ سکیں۔

پاکستان میں اس کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک پاکستانی فن ٹیک کمپنی کے سرمایہ کار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ پاکستانی کرکٹرز اپنی تصاویر، ویڈیوز اور آرٹ ورکس کی باآسانی نیلامی کرسکتے ہیں یا ان کے جملۂ حقوق حصوں میں بانٹ کر ان کی ٹوکنائزیشن کر سکتے ہیں۔

وہ سمجھتے ہیں کہ کرپٹو کرنسی کی طرح این ایف ٹی کو کبھی پاکستان میں غیر قانونی قرار نہیں دیا گیا اور یہ شعبہ گرے ایریا میں ہے کیونکہ اس پر تاحال قانون سازی نہیں ہوسکی۔

انھوں نے بتایا ہے کہ حکومتی وزرا اور ادارے اس پر قانون سازی کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں اور اس حوالے سے میٹنگز کی شکل میں پیشرفت بھی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کرپٹو کرنسی سے پاکستان کا قرض اتارنے کا دعویٰ: ’وقار ذکا بھی سمارٹ ہیں، ایک چانس تو بنتا ہے‘

بٹ کوائن: ’کسی نے مہنگی کار خریدی تو کوئی لُٹ گیا‘

ایک بٹ کوائن کی مالیت 30 ہزار امریکی ڈالرز سے تجاوز کر گئی

بٹ کوائن کو قانونی کرنسی قرار دے دیا جائے تو آپ کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟

اس سوال پر کہ آیا پاکستانی شہری این ایف ٹیز خریدنے یا بیچنے پر منافع کما سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسا ہی سوال ہے جیسے سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری سے پیسے کمائے جاسکتے ہیں یا نہیں، جس کا تعین اس بات پر منحصر ہے کہ شیئرز کی قیمت کیا ہے اور اس کے اوپر یا جانے کے کتنے امکانات ہیں۔

وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس سے پاکستان میں ڈالر لائے جاسکتے ہیں۔

وسیم

لاکھوں ڈالرز میں این ایف ٹی کی خرید و فروخت

این ایف ٹی کی تھیوری کے مطابق کوئی بھی شخص، جیسے شعیب اختر، اپنے آن لائن مواد پر این ایف ٹی لگا کر اسے بیچ سکتا ہے اور پیسے کما سکتا ہے۔ اسے بس اپنا مواد کسی این ایف ٹی مارکیٹ پر لگانا ہوگا۔

سردار درانی کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی کی کمپنیاں وسیم اکرم اور شعیب اختر کو این ایف ٹی کی تشہیر کے لیے کافی پیسے دے رہی ہوں گی۔ یہ سٹارز ڈیجیٹل آرٹسٹ نہیں مگر اپنے اثر و رسوخ اور فینز کے ذریعے لوگوں کی توجہ حاصل کر سکتے ہیں۔

گذشتہ مہینوں کے دوران کچھ این ایف ٹیز اربوں ڈالرز میں فروخت ہوئیں جس سے یہ موضوع ہیڈلائنز میں آتا رہا۔

اپریل کے اواخر میں ‘ڈیزاسٹر گرل’ نامی ایک مزاحیہ میم کو این ایف ٹی کے ذریعے فروخت کیا گیا۔ اس میں نظر آنے والی خاتون نے اپنی اصل تصویر کے عوض 473 ہزار ڈالرز حاصل کیے تھے۔

فروری میں نیان کیٹ نامی میم کی اصل تصویر پانچ لاکھ ڈالر میں فروخت ہوئی۔ اس کے کچھ ہی ہفتوں بعد گرنمز نامی موسیقار نے اپنی ڈیجیٹل آرٹ 60 لاکھ ڈالر سے زیادہ میں بیچی۔

شعیب

آرٹ، تصاویر اور ویڈیوز کے علاوہ دیگر آن لائن مواد بھی این ایف ٹی کے ذریعے بھاری قیمت پر فروخت ہوسکتا ہے۔ ٹوئٹر کے بانی جیک ڈورسی نے اپنی پہلی ٹویٹ 29 لاکھ ڈالر میں بیچی ہے۔

معروف نیلام گھر کرسٹیز نے چھ کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے عوض ڈیجیٹل آرٹ فروخت کر کے سب سے مہنگی این ایف ٹی بیچنے کا ریکارڈ بنایا تھا۔

تاہم بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ لاکھوں ڈالرز کے این ایف ٹیز محض ایک بلبلہ ہے جو پھٹ سکتا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ این ایف ٹیز کی مد میں اتنے پیسے خرچ کرناعقلمندی نہیں۔

این ایف ٹی کے ذریعے ریکارڈ آمدن کمانے والے فنکار مائیک ونکلمین نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ‘سچ کہوں تو مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک بلبلے کی طرح ہوسکتا ہے۔ ممکن ہے کہ ہم اس وقت اسی بلبلے میں ہوں۔’

اسی کے ساتھ کچھ حلقے سمجھتے ہیں کہ بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں کی طرح این ایف ٹی بھی ماحول کے لیے خطرے کا باعث ہیں کیونکہ انھیں قائم رکھنے میں کافی بجلی خرچ ہوتی ہے۔

اس بارے میں

امریکی ڈالر کو چینی ’ڈیجیٹل یوان‘ سے کیا خطرہ ہوسکتا ہے؟

کرپٹو کرنسی کی مائننگ کرنے والے اداروں کا چین میں کاروبار معطل کرنے کا اعلان

کیا بجلی کا بے تحاشہ استعمال بٹ کوائن کو ڈبو سکتا ہے؟

بٹ کوائن میں تاوان وصولی، لاہور پولیس کا ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ

خیال رہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے سنہ 2018 میں تمام بینکوں کو تنبیہ کی تھی کہ بٹ کوائن سمیت کرپٹو کرنسیوں کی مدد سے ہونے والے کسی بھی لین دین میں شامل ہونے سے گریز کریں اور اس سلسلے میں اپنے کھاتہ داروں کی بھی مدد نہ کریں کیونکہ اس قسم کے لین دین میں بہت زیادہ گمنامی ہوتی ہے اور اسے غیرقانونی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تاہم اس انتباہ کے باوجود پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی مقبولیت بڑھی ہے اور کئی لوگ اس کی تجارت میں شریک ہیں۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

پاکستانی معاشی امور پر بلاگ چلانے والے ٹوئٹر صارف عزیر یونس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دوستوں سے اکثر کہتے ہیں کہ پی سی بی کو سعید انور کی 194 رنز کی اننگز، شعیب اختر کے کلکتہ میں کرائے گئے یارکرز اور 36 گیندوں میں آفریدی کی سنچری کے این ایف ٹیز بننے چاہییں۔

https://twitter.com/UzairYounus/status/1404480416569044997

اس کے جواب میں ایک صارف نے تجویز دی کہ جاوید میانداد کے شارجہ میں آخری گیند پر لگائے گئے چھکے، 92 ورلڈ کپ فائنل میں وسیم اکرم کی انگلینڈ کے خلاف دو مسلسل گیندوں پر وکٹوں، اور وقار یونس اور عاقب جاوید کی ہیٹرک کی بھی این ایف ٹیز ہونے چاہییں۔ ‘انضام کے متعدد رن آؤٹ۔۔۔ میں مذاق کر رہا ہوں۔’

مگر سعد ملک اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ‘اس ملک میں غریب کی ایک ہی تفریح ہے، وہ بھی چھین لیں۔’

https://twitter.com/damienmartyn/status/1390817083387043845

عام لوگوں کے علاوہ سابق کرکٹرز میں بھی این ایف ٹیز کے حوالے سے دلچسپی دیکھی گئی ہے۔ آٹھ مئی کو اپنی ایک ٹویٹ میں سابق آسٹریلوی بلے باز ڈیمیئن مارٹن نے اپنے فالوورز سے سوال پوچھا تھا کہ ’اپنی این ایف ٹی کولیکشن لانے والا پہلا کرکٹر کون ہو گا؟‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp