پنجاب میں قدم جمانا


سن رہے ہیں کہ پنجاب میں قدم جمانے کے لئے سیٹوں کی ضرورت ہے نامی گرامی سیاست دانوں کی ضرورت ہے الیکٹیبلز کی ضرورت ہے۔ حیرت ہے بھٹو شہید کی پارٹی کو نامی گرامی الیکٹیبلز کی سیٹوں کی ضرورت تو ہے مگر ان ورکروں کی ضرورت نہی ہے جن کا اوڑھنا بچھونا پیپلز پارٹی ہوا کرتا تھا اور ہے۔ پھر سوال تو یہ بنتا ہے کہ یہ نوبت کیوں آئی۔

2008 پنجاب میں حکومت بن سکتی تھی نہی بنائی پلیٹ میں رکھ کر مسلم لیگ نون کو حکومت دی بدلے میں اٹھارہویں ترمیم منظور کروا لی۔ وفاق اور صوبوں کے لئے اچھا فیصلہ تھا مگر پارٹی کی پہچان کے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہوا۔ نون لیگ نے بچھو کی طرح سواری بھی کی اور ڈنک بھی مارے 2008 سے 2013 تک پارٹی کا جلوس نکال دیا پنجاب سے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مل کر الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کی مدد سے درگت بنائی پارٹی کی۔ سادہ زبان میں یہ عزت افزائی پیپلز پارٹی نے اپنی خود کروائی۔ چلو ملکی مفاد کی خاطر پارٹی مفاد کی قربانی دی بہت اچھا فیصلہ تھا جہاں ملکی مفاد ہو وہاں ذاتی یا پارٹی مفاد سے بالا تر ہونا لازم ہو جاتا ہے۔

مگر 2013 سے 2018 تک اور پھر 2018 سے اب تک کون سا ملکی مفاد نظر آ رہا تھا جو سندھ کے علاوہ باقی سبھی صوبوں بشمول پنجاب سے پارٹی قیادت نے منہ موڑ کے رکھا۔ جیالوں کو لاوارث چھوڑے رکھا۔ مرکزی قیادت تو مرکزی خیر سے صوبائی قیادت نے بھی اپنی آنکھیں کان ورکروں کی جانب سے بند کر لئے۔ صوبائی صدور و نائب صدور کی بیٹھک فٹ پاتھوں سڑکوں گلی محلوں کی بجائے قالینوں پر ہوتی رہیں اور مرکز کو سب ہرا ہرا کے خطوط بھجوا دیے جاتے۔ نتیجہ تو پھر یہی نکلنا تھا جو آج کا ہے یعنی پارٹی کو الیکشن کے لئے گھر جا کر ٹکٹ دینے پڑتے ہیں اور اگے سے اس بندے کی مرضی ٹکٹ لے یا نہ لے۔

اب بھی تھوڑا بہت وقت ہاتھ میں ہے قیادت اگر سندھ کے علاوہ باقی صوبوں میں قدم جمانا چاہتی ہے تو اپنے روٹھے ہوئے جیالوں ورکروں کو عزت دے ان سے ملاقاتیں کرے اور یہ ملاقاتیں سرخ قالینوں پر نہی گلیوں محلوں چوکوں چوراہوں پر ہوں جیسے بھٹو شہید صاحب اور رانی بی بی صاحبہ کیا کرتی تھی الیکشن 2023 میں ہونے ہیں مڈٹرم کا نا تو کانسپٹ ہے اور نا ہونے ہیں الیکٹیبلز کے پیچھے خوار ہونے سے بہتر ہے ورکروں کی ناراضگیاں دور کی جائیں ورکروں سے محبت کی پینگیں بڑھائی جائیں تا کہ ووٹ اور عوامی طاقت سے اقتدار ملے۔ نامی گرامی الیکٹیبلز کی مدد سے اقتدار مل بھی گیا تو ان کی بلیک میلنگ سے اقتدار کے ثمرات عوام تک نہی پہنچیں گے اور نتیجتاً قدم تو کیا انگلی بھی نہی جمے گی صوبہ میں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments