کِم جونگ اُن کے وزن کم ہونے پر شمالی کوریا کے عوام پریشان
ایلسٹر کولمین - بی بی سی مانیٹرنگ
شمالی کوریا میں ملک کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن کی صحت کے حوالے سے کوئی بات کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے لیکن شمالی کوریا میں ایک غیر معمولی واقعہ رونما ہوا ہے اور سرکاری ٹی وی پر ایک شہری کو اپنے لیڈر کا وزن کم ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
سرکاری ٹیلی وژن پر کِم جونگ اٌن کی ایک فوٹیج نشر کی گئی ہے جس میں ان کا وزن پہلے کی نسبت کم نظر آ رہا ہے۔
شمالی کوریا کے رہنما کے صحت کے بارے میں ایک عرصے سے افوائیں گردش کر رہی ہیں لیکن سرکاری طور پر کبھی ان کی تصدیق نہیں ہو پائی ہیں۔ شمالی کوریا کے حکمران ہر چیز کو دنیا سے مخفی رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
شمالی کوریا میں ناظرین نے کیا دیکھا؟
حال ہی میں شمالی کوریا کے سرکاری کوریا سنٹرل ٹیلی ویژن پر دو ایسے کلپ نشر ہوئے ہیں جو سپریم لیڈر کی صحت کے حوالے سے تشویش کا سبب بنے
ایک کلپ میں انھیں کنسرٹ میں شرکت کے لیے آتے دکھایا گیا ہے جس میں ان کا وزن حیران کن حد تک کم نظر آ رہا ہے۔
دوسرا کلپ ایک شہری کا ہے جو اپنے رہنما کی صحت کے بارے میں بات کر رہا ہے۔ شمالی کوریا میں سپریم لیڈر کی صحت کے بارے میں بات کرنا بہت غیر معمولی بات ہے۔ وہ شخص کہتا ہے: ’انھیں اتنا کمزور دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہوا، ہر کوئی رونے لگا۔‘
رواں ماہ ورکرز پارٹی میٹنگ کی کارروائی کی فوٹیج اور تصاویر جاری کی گئی تھیں جس میں بھی ایسے اشارے ملتے ہیں کہ شمالی کوریا کے رہنما کا وزن کم ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے
کِم یو جونگ: اپنے بھائی کی جگہ شمالی کوریا کی ممکنہ سپریم لیڈر؟
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان بہت ہوشیار ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ
جنوبی کوریا: کِم جونگ اُن کا دل کا آپریشن نہیں ہوا
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی اہلیہ ایک سال بعد منظرعام پر
شمالی کوریا کی ایک نیوز ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک تجزیے میں دکھایا گیا ہے کہ کم جونگ اٌن نے جو ڈیزائنر گھڑی پہن رکھی تھی وہ پہلے کی نسبت اب قدرے ڈھیلی تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا وزن کم ہو رہا ہے۔
شمالی کوریا کے امور پر گہری نظر رکھنے والی ویب سائٹ ’ون کوریا سینٹر‘ کے سربراہ کواک گل صیوب نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ابھی تک ایک شہری کی کم جونگ اٌن کی صحت کے بارے میں تشویش کو سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کرنے کی وجہ کو سمجھ نہیں پائے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شاید یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما خود ہی اپنا وزن گھٹا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کلپ میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کم جونگ اٌن اپنے لوگوں کے ساتھ کتنے مخلص ہیں اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔
اس کی کیا اہمیت ہے؟
کم جونگ اٌن نے جب سے ملک کی باگ دوڑ سنبھالی ہے اس وقت سے ان کی صحت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
انھوں نے دسمبر 2011 میں اقتدار سنبھالا تھا اور شمالی کوریا پر نظر رکھنے والوں کے مطابق اس ایک دہائی میں ان کے وزن میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔
کم جونگ اٌن کا خاندان تین نسلوں سے شمالی کوریا کے اقتدار پر قابض ہے۔ ان کے دادا کم ال سنگ وہ پہلے کیمونیسٹ رہنما تھے جنھوں نے شمالی کوریا کا اقتدار سنبھالا تھا۔ شمالی کوریا میں یہ پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ کِم خاندان ماؤنٹ پیکٹو کے مقدس پہاڑوں میں بسنے والا ایک اعلیٰ نسل کا خاندان ہے۔
کم ال سنگ نے اسی پہاڑی سلسلے سے جاپان کے قبضے کے خلاف گوریلا جنگ لڑی تھی۔
کم جونگ اٌن کا کوئی سیاسی جانشین نہیں ہے اور ان کے معذور ہونے یا وفات پا جانے کی صورت میں ملک میں طاقت کا خلا پیدا ہو سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر ان کی بہن کو اقتدار کے لیے غیر موزوں سمجھا گیا تو پھر اقتدار کم خاندان سے باہر چلا جائے گا۔
کیا انھیں پہلے کبھی صحت کے مسائل کا سامنا رہا ہے؟
2014 میں وہ چالیس روز کے لیے منظر عام سے غائب ہو گئے تھے جس سے ایسی افواہوں نے جنم لیا تھا کہ یا تو وہ بہت بیمار ہیں یا وفات پا چکے ہیں۔ جب وہ واپس نظر آئے تو وہ چھڑی کی مدد سے چل رہے تھے۔
سا وقت ماہرین اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ ان کے ٹخنے کا آپریشن ہوا ہے جس سے وہ ٹھیک ہو رہے ہیں۔ اس کے بعد بھی وہ کئی بار منظر عام سے غائب رہ چکے ہیں۔ جنوبی کوریا کی حکومت کے اندازوں کے مطابق اس کی وجوہات میڈیکل تھیں۔
2020 میں جب کم جونگ اٌن کچھ عرصے کے لیے منظر عام سے غائب رہنے کے بعد واپس نمودار ہوئے تو ان کی کلائی پر کچھ ایسے نشانات تھے جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ ان کا کوئی علاج ہوا ہے۔
کم جونگ اٌن کی عمر 37 برس بتائی جاتی ہے۔ وہ سکریٹ نوشی بہت کرتے ہیں اور شراب پینے کے بھی عادی ہیں۔
ان کے بڑھتے وزن پر تبصرہ کرنے والے ماپرین یہ قیاس آرائیاں بھی کرتے ہیں کہ شاید کم جونگ اٌن ذیابیطس اور گٹھیا کے امراض میں مبتلا ہیں۔ سرکاری طور پر ان کی صحت کے بارے میں کبھی کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ایک شہری کے اپنے رہنما کی صحت کے بارے میں تشویش کو سرکاری میڈیا پر نشر کیا گیا ہے۔
- جنوبی کوریا کے ’پہلے اور سب سے بڑے‘ سیکس فیسٹیول کی منسوخی: ’یہ میلہ خواتین کے لیے نہیں کیونکہ ٹکٹ خریدنے والے زیادہ تر مرد ہیں‘ - 24/04/2024
- ’نیتزہ یہودا‘: انتہائی قدامت پسند یہودی نوجوانوں پر مشتمل اسرائیلی فوج کے یونٹ کو ممکنہ امریکی پابندیوں کا سامنا کیوں ہے؟ - 24/04/2024
- برطانیہ میں مقیم جنوبی ایشیائی نوجوانوں کے ڈیٹنگ مسائل: ’ہمارے والدین کو نہیں معلوم کہ ہم خفیہ زندگیاں جی رہے ہیں‘ - 24/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).