طالبان کی ذہن سازی کا ماحول


طالبان کون ھیں اور کہاں، اور کس مقصد کے لئے ان کی ذہن سازی اور تربیت کی گئی ھے، سب میری نظروں کے سامنے گزرا ھے۔

صرف ایک مثال دیتا ھوں جس سے ان کا پورا تصور مذہب واضح ھو جائے گا:

جب لال مسجد کے مولانا عبداللہ کو قتل کیا گیا، اس وقت میں رپورٹنگ کر رھا تھا۔ اس کے بڑے بیٹے مولانا عبدالعزیز نے لال مسجد میں پریس کانفرنس بلائی اور اعلان کیا کہ اس کے باپ کو شیعوں نے مارا ھے۔

اگلے دن چھوٹے بیٹے عبدالرشید، جو اس وقت تک کسی قدر آوارہ مزاج نوجوان تھے اور بعد میں مولانا غازی شھید عبدالرشید کہلائے، اسی جگہ پریس کانفرنس بلائی اور اعلان کیا کہ ان کے باپ کو شیعوں نے نہیں، بلکہ آئی ایس آئی نے قتل کیا ھے۔

اس سے تمام صحافی تشویش میں پڑ گئے اور ایجنسیوں سے معلومات کی۔ ایجنسیوں نے بتایا کہ مولانا کو اس کے گھر اور مسجد کے درمیان قتل کیا گیا ھے جس کے چاروں طرف چوبیس گھنٹے جامعہ فریدیہ کے مسلح مرد طلبا اور جامعہ حفصہ کی ڈنڈا بردار خاتون طالبات کا پہرہ ھوتا ھے۔ وھاں باہر سے قاتل کیسے گیا؟

ایجنسیوں نے مزید بتایا کہ اصل حقیقت یہ ھے کہ مولانا کے اکاونٹ میں 20 لاکھ ڈالر تھے اور جامعہ فریدیہ کے اساتذہ کا مولانا کے ساتھ تنازع تھا کہ ان ڈالروں میں ہمارا حصہ ھے اور انہی ڈالروں پر یہ قتل ہوا ہے۔

اس طرح حضرت مولانا غازی عبدالرشید رح خواتین کے دارالعلوم کے مہتمم بن گئے۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ انہوں نے دین کی تعلیم کہاں سے حاصل کی؟

وہ میرا ہم عمر تھا اور جوانی کا سارا وقت ایک ساتھ اور ایک ھی شہر اور ایک ھی مارکیٹوں میں گزرا تھا۔ اس نے دوسرے دینی علم تو دور، حفظ تک بھی نھیں کیا تھا۔ قائد اعظم یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کیا تھا اور دین سے بیزار ایک اوباش نوجوان تھا جو موٹرسائیکل پر سارا دن سپر مارکیٹ اور آبپارہ میں لڑکیوں کے پیچھے گھومتا پھرتا تھا۔

باپ کے مرنے کے بعد چونکہ اس کو کچھ مخصوص شوق تھے، اس لئے جامعہ حفصہ کا مہتمم بن گیا، دوسری طرف بڑے بھائی کو دولت کا شوق تھا، اس لئے وہ جامعہ فریدیہ کا مہتمم بن گیا۔

امریکی ڈالروں سے چلنے والے انہی مدرسوں میں طالبان کی ذہن سازی کی گئی۔

ان کی دینی تربیت کا مقصد یہ نہیں تھا کہ ان کو علماء اور فقہا بنایا جائے  بلکہ صرف امریکی اور عرب جہاد کے لئے ایندھن تیار کرنا تھا۔

ایک دفعہ تو شیخ رشید نے ٹیلیویژن پر آکر بتایا کہ ایک موقع پر جب افغان جہاد کے لئے جہادیوں کی کمی پیش آئی تو ہم (جنرل ضیا) نے دارالعلوموں کا نصابی دورانیہ آٹھ سال سے کم کر کے 5 سال کر دیا تاکہ طلبا جلدی جلدی نکل کر جہاد پر جائیں۔

اب اس ماحول میں brain washed(ذہنی تطہیر) کئے گئے طالبان ہمیں دین سکھائیں گے اور اسلامی نظام نافذ کریں گے؟

کیا اسلامی خلافت کا امیرالمومنین غاروں میں چھپتا پھرتا ھے؟

(مصنف ریڈیو پاکستان کے نیوز ڈائریکٹر کے منصب پر فائز رہے ہیں۔)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments