ڈیجیٹل دور اور ہم


آج کا زمانہ ڈیجیٹلائز ہے۔ جہاں ہر چیز کی رسائی آپ کی انگلیوں پر ہے۔ موبائل فون، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹ، کمپیوٹر کی مدد سے آپ جو چاہے دیکھ سکتے ہیں، معلومات حاصل کر سکتے ہیں، خریداری کر سکتے ہیں۔ اور یہاں تک کہ کاروبار بھی کر سکتے ہیں۔

اس ڈیجیٹلائزڈ دور میں جس کاروبار نے بہت مقبولیت حاصل کی ہے وہ انٹرنیٹ مارکیٹنگ ہے۔ جس نے کئی لوگوں کو آسمانوں پر تو کئی کو پاتال میں پہنچا دیا ہے۔ فراڈ اس کاروبار کا سب سے بڑا عنصر ہے۔ ایڈسرفنگ، انویسٹمنٹ، پلان ٹری (دیگر لوگوں کو شامل کرنا) اور ان کی انویسٹمنٹ پر منافع حاصل کرنا شامل ہے۔

اس کاروبار میں جو پہلے آتا ہے، صرف وہ کامیاب ہے، جو بعد میں آتا ہے وہ لٹ جاتا ہے۔ کیونکہ جو بھی ویب سائٹ لاؤنچ ہوتی ہے وہ تقریباً چھ ماہ سے ایک سال تک کام کرتی ہے، اس کے بعد اچانک بند ہوجاتی ہے۔ جو شروع میں آیا اور جو لیڈر ہوا کرتے ہیں اس کھیل کے، وہ تو ہمیشہ ہی فائدے میں رہتے ہیں، لیکن جو کھلاڑی بن کر بعد میں آتے ہیں ان کی جمع پونجی اس دھوکہ دہی کی نذر ہوجاتی ہے۔ قانونی طور پر یہ سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے مگر افسوس ہمارے سائبر کرائم کے ادارے اس پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

”شارٹ کٹ“ موجودہ نسل کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ ہر چیز میں اس کو شامل کرنا فیشن بن چکا ہے۔ اسکول، یونیورسٹی ہو یا ہسپتال یا کوئی اور جگہ، کچھ پیسے دے کر اپنا کام جلدی کروانا عام ہو گیا ہے۔ اس شارٹ کٹ کی لعنت نے ہماری نسل کو برباد کر دیا ہے۔ کاہلی، سستی کی عادی ہو چکی ہے۔

شارٹ کٹ کے نتیجے میں حلال حرام کی تمیز بھی ختم ہو گئی ہے۔ آن لائن مارکیٹنگ، آن لائن بزنس اور اس طرح کے دیگر کاروبار میں فراڈ کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو رہا ہے۔ ہنر مندی کے بغیر ”ہینگ لگے نہ پھٹکری، رنگ بھی چوکھا آئے“ کے مصداق راتوں رات امیر ہونے کا جو طریقہ عام ہے، اس کی روک تھام ضروری ہے۔ امیر ہونا کوئی بری بات نہیں ہے، مگر کسی کو دھوکہ دے کر، کسی کا پیشہ غصب کر کے، فراڈ کر کے پیسہ کمانا اخلاقی، قانونی اور شرعی طور پر جرم میں شمار ہوتا ہے۔

ڈیجیٹلائزڈ دور میں جینے کے اور بھی کئی حلال اور قانونی طریقے ہیں۔ ہر شعبہ ذہانت، محنت اور خلوص نیت طلب کرتا ہے۔ جب یہ تینوں چیزیں کسی کاروبار میں شامل ہوجائیں تو وہ دن رات ترقی کرتا رہتا ہے۔ اس سے راتوں رات امیر تو نہیں ہوا جاسکتا، مگر یہ دیرپا ترقی کا ضامن ہوتی ہے۔ اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں آن لائن اور فری لانس کام کی بہت مانگ ہے۔ جس میں آپ سے آپ کی ذہانت، محنت، ہنرمندی کے بدلے میں آپ کو معاوضہ دیا جاتا ہے۔ یقیناً یہ معاوضہ فراڈ اور دھوکہ دہی سے حاصل کیے ہوئے پیسے سے کم ہی ہوتا ہے، مگر یہ حلال کے ساتھ ساتھ آپ کی تجربات کو بھی بڑھاتا ہے۔ کئی ایسے فری لانسر بھی ہیں جو پہلے روزانہ کچھ ڈالر کمایا کرتے تھے اب ہزاروں ڈالر کما رہے ہیں۔ صرف اور صرف حلال اور ذہنی یکسوئی سے۔

اس ڈیجیٹل دور کو کس طرح اپنے لئے فائدہ مند بنانا ہے یہ ہر انسان پر منحصر ہے۔ ایسی بہت ساری ویب سائٹس موجود ہیں جو آپ کو کام کے بدلے میں معاوضہ دیتی ہیں، آپ اپنی ذہانت اور ہنر سے کوئی کام کر کے دیں، وہ آپ کو اس کا معقول معاوضہ فراہم کرتی ہیں، تھوڑا مشکل ضرور ہوتا ہے، لیکن جب پہلی سیڑھی پر قدم رکھ لیتے ہیں تو سب آسان ہوجاتا ہے۔ پہلی سیڑھی پر قدم رکھنا ہی سب سے زیادہ مشکل کام ہوتا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 70 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر کی ہے۔ تکنیکی اعتبار سے تعلیم کے فروغ نے پاکستان کے نوجوانوں کو گگ اکانومی میں حصہ لینے میں مدد کی ہے۔

آدھے سے زیادہ پاکستانی فری لانسرز کا تعلق 25 سے 34 کے درمیان ہے۔ فری لانسنگ میں کیا کیا کام کیا جا سکتا ہے؟ ویسے تو فری لانسنگ میں آپ ہر ممکن اور جائز کام کر سکتے ہیں۔ فری لانسنگ میں آپ ڈیٹا انٹری کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ لکھنے میں اچھے ہیں تو کسی کی ویب سائٹ، بلاگ یا فیشن پر تحریر لکھ سکتے ہیں۔ سپریڈ شیٹس، ایم ایس ورڈ یا آفس سے متعلق کوئی کام، بنیادی گرافک ڈیزائننگ یا سوشل میڈیا پوسٹ بنانے کا کام اس وقت فری لانسنگ میں کافی چل رہا ہے۔

فری لانسنگ میں لوگ کچھ لکھنے یا بلاگ رائٹنگ کے علاوہ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے مارکیٹنگ کا کام کر سکتے ہیں۔ اس وقت فری لانسنگ کی ڈیمانڈ جن شعبوں میں ہیں ان میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ بھی ہے۔ اس میں سوشل میڈیا مارکیٹنگ اور ایفلیٹ مارکیٹنگ آ جاتی ہیں۔ سافٹ ویئر اور ایپ بنانے کے کام کی پاکستان سمیت دنیا بھر میں کافی طلب ہے اور اسے پورا کرنے کے لیے نوجوان اس قسم کے ہنر سیکھ سکتے ہیں تاکہ مستقبل میں نوکریاں تلاش کرنے کے بجائے ان کے پاس ایک تبادل ذریعہ آمدن موجود ہو۔ کمپیوٹرز کی مدد سے لوگ ایسی صلاحیتیں سیکھ سکتے ہیں جن کی بدولت اب یہ ضروری نہیں کہ وہ کسی ایک کمپنی یا ملک میں کام کریں۔

اب ہمارے اوپر منحصر ہے کہ اس ڈیجیٹل دور کو ہم کس طرح اپنے لئے فائدے مند بنا سکتے ہیں۔ دنیا انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنا مستقبل سنوار رہی ہے۔ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کبھی بھی کمی نہیں رہی ہے، ضرورت اس ٹیلنٹ کو صحیح طرح استعمال کرنے کی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments