ہم اسٹائل ایوارڈز میں اداکاراؤں کے تماشے۔ خدارا پاکستانی ثقافت کی دھجیاں نہ اڑائیں


چند روز قبل پاکستان میں انگریزوں اور بھارتی فلم انڈسٹری کی دیکھا دیکھی ایوارڈ شو کا انعقاد کیا گیا۔ مجھے ایوارڈ شو منعقد ہونے پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ کسی بھی شعبے میں لوگوں کے کام کو سراہنا نہ صرف ان کی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے بلکہ انعام اور تعریفوں کی بدولت لوگ مزید اچھے سے اچھا کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اسی طرح فن و ثقافت کے شعبے میں بھی ایوارڈ دینے سے نہ صرف فنکاروں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے بلکہ وہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کو باہر لاتے ہوئے مزید اچھا کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور لوگوں کو اپنے فن سے محظوظ کرتے ہیں۔ لیکن جو تماشا ہم اسٹائل ایوارڈ کی تقریب میں لگایا گیا وہ ہر محب وطن پاکستانی کے لیے باعث تکلیف تھا۔

وہ پاکستان جو اس لیے قائم ہوا تھا کہ یہاں مسلمانوں کو آزادی کے ساتھ اپنی ثقافت کے مطابق جینے اور عبادت کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ جہاں ہمیں انگریزوں کی ثقافت اور ہندوؤں کے رسم و رواج کا غلام بن کر زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔

لیکن آج جب پاکستان کو بنے ہوئے 7 دہائیاں گزر چکی ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم وہیں کھڑے ہیں جہاں 70 سال پہلے تھے۔ ہمارے میڈیا اور آج کی نوجوان نسل کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ہمارے بزرگوں کی قربانیاں جو انہوں نے مسلمانوں کو انگریزوں اور ہندوؤں کے چنگل سے چھڑانے کے لیے دیں رائیگاں ہو گئیں۔

کیونکہ ہماری نوجوان نسل آج انگریزی ثقافت کے پیچھے دیوانہ وار بھاگ رہی ہے۔ ہمارا میڈیا اور ہمارے فنکار آج انگریزی بولنے کو باعث فخر سمجھتے ہیں۔ ہمارے اداکاروں کو لگتا ہے کہ اگر آج وہ اپنے فن اور اداکاری میں نکھار لانے کے بجائے چھوٹے چھوٹے اور بے ہودہ لباس پہنیں گے تو زیادہ مقبول ہوں گے۔ خاص طور پر آج کی پاکستانی اداکارائیں بے ہودہ اور مختصر لباس زیب تن کرنے میں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی دوڑ میں لگی ہوئی ہیں یہ جانے بغیر کہ ہمارا مذہب اور ہمارا معاشرہ عورتوں کو شرانگیز اور ہیجان خیز لباس پہننے سے منع کرتا ہے کیونکہ جسم کی نمائش سے ہی معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور پھر بچوں اور عورتوں کے خلاف جنسی جرائم ہوتے ہیں۔

دنیا بھر میں فنکار اپنے ملک کے نمائندے ہوتے ہیں جو دوسرے ممالک میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اس لحاظ سے فنکاروں پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اپنی ثقافت کو دنیا بھر میں متعارف کروانے کی۔ لیکن جب فنکار ہی اپنی ثقافت اور کلچر کو بھلا کر انگریزوں اور ہندوؤں کی ثقافت کو اپنا نے میں فخر محسوس کریں گے تو دنیا بھر میں ہمارے ملک اور لوگوں کے بارے میں کیا پیغام جائے گا۔

ہم اسٹائل ایوارڈز کے دوران پاکستانی اداکاراؤں کی جانب سے پہنے جانے والے مختصر اور ہیجان خیز لباس کی وجہ سے نہ صرف ہماری ثقافت کی دھجیاں اڑیں بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کی ساکھ بہت زیادہ داغدار ہوئی۔

میری پیمرا سے درخواست ہے خدارا پاکستان میں ایوارڈ شوز کے نام پر لگنے والے اس تماشے پر پابندی لگائی جائے جس میں فنکاروں کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق ایوارڈز دینے کے بجائے اس بات پر زیادہ بحث ہوتی ہے کہ کون سی اداکارہ نے کتنے کم کپڑے پہنے اور کس اداکارہ کا جسم کتنا زیادہ نظر آ رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments