مستعد چین


پاکستان اور چین کی دوستی اس مرحلے سے گزر چکی ہے کہ جس میں کسی بھی نوعیت کی دراڑ کا امکان موجود ہو۔ راقم الحروف کی جب کبھی بھی چین کے علاوہ دیگر ممالک کے سفارت کاروں یا دانشور صاحبان سے ملاقات ہوئی تو ایک بات ہی ان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ پاک چین دوستی کو اس نظر سے نہ دیکھیں کہ یہ کوئی ایسا اتحاد ہے جو کسی دوسرے ملک کے خلاف قائم ہو چکا ہے بلکہ اب تو اس دوستی کی تازہ نوعیت میں 2015 کے معاشی پہلو کو بہت زیادہ نمایاں حیثیت حاصل ہو چکی ہے اور معاشی سرگرمیوں کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ اس میں مفادات کو زیادہ سے زیادہ دیگر ممالک سے تعلقات کے مثبت قائم ہونے سے طاقت حاصل ہوتی ہے۔

اسی لئے جب 2015 میں اس وقت کی پاکستانی حکومت نے سی پیک کا معاہدہ کیا تو دنیا کو چین کے ساتھ مل کر یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ یہ معاہدہ کسی مخاصمت کا آئینہ دار نہیں ہے۔ بلکہ دنیا کے زیادہ سے زیادہ ممالک کی اس میں شمولیت سے اس کی افادیت مزید بڑھ جائے گی اور اس کے حوالے سے بے بنیاد شکوک و شبہات کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ پاکستان اور چین کی سفارتی تاریخ کو جس کی اس پر برس 70 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے میں سب سے بڑا سنگ میل جو حاصل کیا گیا وہ سی پیک کا معاہدہ ہے۔

سی پیک کا معاہدہ کرتے ہوئے اس وقت کی پاکستانی قیادت یہ بھانپ چکی تھی کہا گر چین کے ساتھ مل کر معاشی دھماکہ کرنے کی طرف نہ بڑھا گیا تو قومی سلامتی پر اس کمزور معاشی صورتحال کی وجہ سے زد پڑ سکتی ہے۔ پاک چین سفارتی تعلقات کے ستر برس مکمل ہونے اور کمیونسٹ پارٹی چین کی سولہویں سالگرہ کے موقع پر راقم الحروف نے ایک مذاکرے کا اہتمام کیا تھا کہ جس میں چینی قونصل جنرل اور دیگر چیزیں سفارتکاروں نے شرکت کی جبکہ پرووائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر سلیم، ڈاکٹر امجد مگسی، ڈاکٹر لبنی ظہیر، خالد جرار، عدنان خان کاکڑ، لقمان شیخ اور یاسر حبیب خان سمیت دیگر احباب نے شرکت کیں۔

اس مذاکرے کا اہتمام کرتے ہوئے اس امر کا خیال رکھا گیا تھا کہ اس میں صرف صاحبان علم شامل ہوں تاکہ اس کا رنگ خالصتاً علمی ہو اور بامقصد اور بامعنی گفتگو کی جا سکے۔ پاکستانی اہل علم یہ گفتگو کرتے رہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات زیادہ سے زیادہ گہرے ہونے چاہیے اور اگر کسی معاملے میں سست روی آ دھمکی بھی ہے تو اس کا حل یہ ہے کہ جو فریق اب زیادہ مستعد ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ وہ چین ہی ہے تو اس کو اور زیادہ مستعدی دکھائی چاہیے تاکہ کسی قسم کی دیر سویر سے ہونے والے نقصان کا ازالہ ممکن بنایا جاسکے اور مستقبل میں اس دیر سے محفوظ رہا جا سکے۔

راقم الحروف نے اپنی گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات صرف زبانی کلامی حد تک سمندر سے گہرے اور ہمالیہ سے اونچے نہیں ہیں بلکہ حقیقی طور پر بھی صورتحال ایسی ہی ہے۔ چین اپنی جانب سے اتنی ہی سرگرمی سے سی پیک کو کامیاب بنانے کے لیے مستعد ہے جتنا وہ روز اول سے تھا اور اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ وہ گوادر فری زون فیز ٹو کی جانب بڑھ گیا ہے جس کے سبب سے پورے خطے میں کاروباری سرگرمیاں اور ملازمتوں کے وسیع مواقع میسر آئیں گے۔

گوادر فری زون فیز ون کا سنگ بنیاد 2016 میں رکھا گیا تھا جبکہ تیز رفتاری سے اس کو جنوری 2018 تک مکمل کر لیا گیا تھا۔ قابل تشویش بات یہ ہے کہ ساڑھے تین سال بعد دوسرے فیز کا مرحلہ شروع ہوا ہے مگر اگر کام کی رفتار کو جو فیز ون کے وقت تھی ایک ماڈل کے طور پر سامنے رکھا جائے تو ایسی صورت میں اس دیر کا ازالہ ممکن ہے۔ اسی کی مانند گوادر ایکسپو سینٹر سے بھی کاروباری سرگرمیوں کو ایک عروج حاصل ہوگا۔ دیگر اہم ترین منصوبوں میں سے گوادر اینیمل ویکسین پلانٹ کو بلوچستان کی دیہی زندگی میں غیر معمولی اہمیت حاصل ہوگی کیوں کہ بلوچستان کے دیہی علاقے یا خانہ بدوش طرز زندگی رکھنے والے افراد کا سب سے بڑا ذریعہ آمدن ان کے مویشی ہیں جب ان کو اپنے مویشیوں کے لئے ویکسین کی سہولت دستیاب ہوگی تو اس سے ان کی معاشی زندگی پر غیر معمولی مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور براہ راست فائدہ پہنچنے سے بھی شہریوں کے دلوں میں کسی منصوبے کے حوالے سے کوئی پریشانی بھی ہوگی تو وہ رفع ہو جائے گی۔

حنان ایگریکلچرل انڈسٹریل پارک بھی اسی نوعیت کا منصوبہ ہے جو بلوچستان کے شہریوں کی زندگی پر بھی براہ راست اثرانداز ہوگا بلکہ اس کے مثبت اثرات پاکستان کی مجموعی زرعی معیشت پر بھی غیر معمولی طور پر اثر انداز ہوں گے ۔ ہینگمی لبریکنٹ پلانٹ بھی ایک ایسی ہی مثال ہیں۔ اس کے علاوہ جن ایم او یوز پر دستخط کیے گئے ہیں ان میں 1.2 ملین گیلن پانی کو صاف کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہیں جو کہ بہت قابل قدر ہوگا جبکہ جنوبی بلوچستان کے لیے سولر جنریٹر بھی چین فراہم کرے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی طرف سے اس سست روی کے رویے کو فوری طور پر ترک کرنا چاہیے کیونکہ ہمارا دوست ابھی تک بہت مستعد ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments