سوشل میڈیا کی محبت


جو رومانوی داستانیں ہم کتابوں میں پڑھتے تھے۔ عشق و محبت کی لازوال رفاقتیں اور قربتیں اب ان کا وجود خال خال نظر آتا ہے۔ اپنے محبوب کو خط لکھنا اور پھر جواب کا انتظار کرنا۔ کبھی اپنے محبوب کو دیکھ لینا تو ایسے محسوس ہونا جیسے عید کا چاند نظر آ گیا ہو۔ لیکن اب ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ جب سے جدید ٹیکنالوجی یعنی موبائل فون آیا ہے۔ اس نے معاشرے پر بہت منفی اثرات ڈالے ہیں۔ اگر گھر میں 6 لوگ ہیں تو سب کے ہاتھ میں موبائل ہے۔

کسی کو کسی گھر والے کے لئے وقت نہیں ہے۔ لیکن موبائل فون کی مہربانی سے ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں آپ نے ایسے فالوور بنا لیے ہیں۔ جن کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور کسی بھی مشکل وقت میں اگر کسی نے قربانی دینی ہے تو پھر وہ لوگ ہوں گے جن کے ساتھ خون کا رشتہ موجود ہے۔ موبائل فون کی وجہ سے سوشل میڈیا پر متحرک نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے۔ آج کل کی نوجوان نسل شارٹ کی تلاش میں رہتی ہے۔ یعنی سارا وقت آپ ایسے محبوب کی تلاش میں رہتے ہیں جو کسی ترقی یافتہ ملک میں رہتا ہویا رہتی ہو اور اگر پاکستان میں بھی ایسا ہے تو پھر اس کے پاس مضبوط بینک بیلنس ہونا چاہیے۔

آج کل کی محبت پیسے اور جسم کے ارد گرد گھومتی ہے۔ آج کی نوجوان نسل گلیمر کی دلدادہ ہے۔ پیسہ حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر اپنی محنت سے نہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں موبائل فون پر ایسی ایسی ایپس متعارف کروا دی گئی ہیں۔ جن کے ذریعے اصل کو نقل بنانا بہت آسان ہو چکا ہے۔ جو کچھ سوشل میڈیا ایپ پر ہو رہا ہے اور جو کچھ دکھایا جا رہا ہے اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ چند دن پہلے کی بات ہے میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ایک پاکستانی چالیس سال کا مرد نقاب کر کے خود کو لڑکی بنا کر ٹک ٹاک کے لئے ویڈیو بنا رہا تھا۔

یہ سب جھوٹ کا بازار ہے۔ جس طرح آپ دوسروں سے جھوٹ بول رہے ہیں اسی طرح آپ جھوٹ ہی دیکھ رہے ہیں۔ اپنے اپنے فالورز کو بڑھانے کے لئے نہ جانے کیا کچھ کیے جا رہے ہیں اور ایسی ایسی ویڈیو بنا رہے ہیں جن کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ نوجوان نسل کو اتنی باریکیوں کا اندازہ نہیں ہوتا سوشل میڈیا ایک سمندر ہے۔ اس سمندر کے اندر ایسے ایسے مگرمچھ بھی موجود ہیں جو پورے انسان کو نگل جاتے ہیں۔ سچی محبت کا کوئی وجود نہیں۔

ہر کسی کو پیسہ اور جسم کی تلاش ہے۔ نہ کوئی عمر کا لحاظ ہے اور نہ ہی کسی کی عزت کا خیال ہے۔ چند دن میٹھی میٹھی باتیں کرتے ہیں اور پھر اخبارات پر ان کی کہانیاں چھپتی ہیں۔ روزانہ اخبارات میں ایسی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ جن میں نوجوان بچیاں یا تو خود کشی کر لیتی ہیں یا پھر کسی کی جان لے لیتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر محبت ہوئی چند دن کی محبت کے بعد کسی فلیٹ پر ملاقات کے لیے بلا لیا اور ساتھ اپنے دوستوں کو بھی بلا لیا۔

بس یہی آج کی محبت ہے۔ اس کے بعد کیا ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا ایسی خبروں سے بھرا ہوا ہے اور ابھی بھی باہر خبریں کم نکلتی ہیں۔ ایسے واقعات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ آغاز ہی جھوٹ سے ہوتا ہے۔ اپنی پروفائل ایسی بنائی جاتی ہے۔ جس میں عمر سے لے کر حسب و نسب تک سب جھوٹ کا پلندا ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ اپنی شکل بھی ایڈٹ کر کے پیش کی جاتی ہے۔ نوجوان نسل اس جھوٹ کے بازار میں خود کو تباہ و برباد کر لیتی ہے اور والدین کے لئے معاشرے میں عزت نیلام ہونے کے ساتھ ساتھ زندگی کی سانسیں لینا مشکل تر بنا دیا جاتا ہے۔

جس تیزی کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی آگے بڑھ رہی ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب باقاعدہ درسگاہوں میں سوشل میڈیا کے استعمال پر باقاعدہ لیکچرز دیے جائیں گے اور طالب علموں کی تربیت کی جائے گی۔ لیکن اس سے بھی پہلے والدین کو چاہیے اپنے اپنے بچوں کی تربیت کریں ان کو بتائیں ہر کسی کو فالو کرنے کی ضرورت نہیں۔ صرف اس کو فالو کریں جس کو آپ جانتے ہیں۔ اگر انجانے میں کسی ایسے شخص کو فالو کر لیا جس کا تعلق کسی جرائم پیشہ گروہ سے ہے تو آپ کی ہنستی مسکراتی زندگی کو وہ عذاب بنا دے گا۔

جس کو آپ فالو کر رہے ہیں وہ کسی دہشت گرد تنظیم کا ممبر بھی ہو سکتا ہے۔ اس کا کام ہی نوجوان نسل کو گندے کاموں کی طرف لانا ہو ان کی عریاں تصاویر حاصل کر کے ان کو بلیک میل کرنا ہو۔ اب تو بہت سوچ سمجھ کر سوشل میڈیا کا استعمال کرنا ہوگا۔ جس شخص کو آپ جانتے نہیں ہیں۔ اس کو دیکھا نہیں ہے اس کو آپ اپنا جسم کیوں دکھا رہے ہیں۔ وہ آپ سے کیوں کر مطالبہ کر رہا ہے۔ اگر مجھ سے سچی محبت ہے تو مجھے اپنا جسم دکھاو۔

سچی محبت کا تعلق جسم سے تھوڑا ہوتا ہے اور اگر آپ نے ایسا کر دیا تو پھر واپسی کا راستہ بہت مشکل ہوگا۔ پھر محبت کا اصل چہرہ سامنے آئے گا۔ یعنی بلیک میلنگ ہوگی والدین کا حق حلال کا پیسہ اس جھوٹی محبت کی نظر ہو گا اور شاید یہ سب کچھ کرنے کے باوجود بھی جان بخشی نہ ہو۔ اس لیے خدارا اپنا اور اپنے والدین کا سوچئے موبائل فون اور سوشل میڈیا کا استعمال محدود کر دیجئے اس کو صرف اور صرف اپنی تعلیم کی معاونت کے لیے استعمال کریں۔

سوشل میڈیا ایک گٹر کی مانند ہے اس سے جتنا پرہیز کر سکتے ہیں کریں۔ اپنی اور اپنے والدین کی عزت کو محفوظ بنائیں۔ اگر خدا نخواستہ آپ کسی ایسے جرائم پیشہ گروہ کا نشانہ بن گئے تو پھر بلیک میل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اپنے آپ کو مضبوط کیجئے اور قانون کا سہارا لیجیے۔ اپنے والدین کو اعتماد میں لیجیے۔ جرائم پیشہ افراد سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ان کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلع کیجیے اور معاشرے کے ان ناسوروں کو منطقی انجام تک پہنچایے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments