پاکستان کا مجوزہ ’افغان امن کانفرنس‘ مؤخر کرنے کا اعلان
وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق افغان امن کانفرنس کا انعقاد اسلام آباد میں ہفتہ 17 جولائی سے پیر 19 جولائی تک ہونا تھا۔ البتہ اب یہ کانفرنس ملتوی کر دی گئی ہے اور اس کا انعقاد عید الاضحیٰ کے بعد ہو گا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں 21 جولائی کو عید الاضحیٰ منائی جائے گئی۔
وزارتِ خارجہ کے جمعے کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
The Afghan Peace Conference scheduled in Islamabad from 17-19 July has been postponed. New dates will be worked out after Eid @ForeignOfficePk @PakinAfg
— Mansoor Ahmad Khan (@ambmansoorkhan) July 16, 2021
رپورٹس کے مطابق پاکستان نے مجوزہ کانفرنس میں طالبان کو مدعو نہیں کیا تھا۔
کانفرنس میں افغانستان کے متعدد حکومتی شخصیات اور سیاسی رہنماؤں کو شرکت کی دعوت کی گئی تھی۔
ایک روز قبل جمعرات کو وزارتِ خارجہ نے ایسے رپورٹس کو مسترد کر دیا تھا کہ مجوزہ کانفرنس ملتوی ہو سکتی ہے۔
وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ کانفرنس سے افغانستان کے امن عمل کو مزید تیز کرنے کا موقع میسر آئے گا۔
Spokesperson Pakistan’s Ministry of Foreign Affairs has reiterated Pakistan hosting Afghan Peace Conference in Islamabad on 17-19 July. Look forward to participation of distinguished Afghan leaders. https://t.co/dUn72fJQIm
— Mansoor Ahmad Khan (@ambmansoorkhan) July 15, 2021
پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ افغانستان میں استحکام کے لیے ہونے والی مجوزہ کانفرنس میں حامد کرزئی سمیت اعلیٰ افغان قیادت کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
افغانستان کے استحکام اور سلامتی کیلئے پاکستان کی کوششیں جاری ہیں
وزیراعظم عمران خان نے اب سے کچھ دیر پہلے افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئ سے فون پر گفتگو کی، پاکستان افغانستان کے مسئلے پر ایک خصوصی کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے اس کانفرنس کی تفصیلات جلد سامنے لائ جائینگی— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 14, 2021
بدھ کو طالبان نے پاکستان کی سرحد کے قریب اسپین بولدک کے علاقے کا کنٹرول سنبھالنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔ تاہم افغان حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے طالبان کے حملے کو ناکام بنا دیا ہے اور علاقہ بدستور افغان فورسز کے کنٹرول میں ہے۔
اسلام آباد کے انسٹیٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز کی ڈائریکٹر اور افغان امور کی ماہر امینہ خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کے اچانک افغانستان سے جانے کے فیصلے نے خطے کے تمام ممالک کو تشویش میں ڈال دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام ممالک نے طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ بیک چینل ڈپلومیسی شروع کر دی ہے۔
امینہ خان کے بقول موجودہ حالات میں افغانستان میں اسی صورت میں امن قائم ہو سکتا ہے جب تمام دھڑوں کو حکومت سازی میں مناسب نمائندگی ملے۔
سینئر تجزیہ نگار اور افغان امور کے ماہر نجیب اللہ آزاد کا کہنا ہے کہ اس وقت افغانستان میں شدید لڑائی جاری ہے۔ لیکن طالبان ابھی تک کہیں بھی اپنا مستقل کنٹرول قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کے 34 صوبوں میں سے کسی صوبائی ہیڈ کوارٹر کا کنٹرول طالبان کے ہاتھ میں نہیں ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ لڑائی کا سب سے زیادہ نقصان افغان عوام کو ہو رہا ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں افغان اپنے ہی ملک میں دربدر ہو گئے ہیں۔ عام لوگوں کی املاک تباہ ہوئی ہیں اور لوٹ مار کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).