طالبان کی پیش قدمی، افغانستان کے بیشتر علاقوں میں رات کا کرفیو نافذ


ویب ڈیسک — افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی روکنے کے لیے ملک کے بیشتر علاقوں میں ہفتے کی شب سے رات کا کرفیو لگا دیا گیا ہے۔طالبان جنگجوؤں نے حالیہ عرصے میں ملک کے کئی علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد اطلاعات ہیں کہ طالبان جنگجو ملک کے 34 صوبوں کے دارالحکومتوں اور کابل کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

وائس آف امریکہ کے اسلام آباد میں نمائندہ ایاز گُل کی رپورٹ کے مطابق افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان احمد ضیا ضیا نے ہفتے کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کابل، ننگرہار اور پنج شیر کے سوا افغانستان کے تمام صوبوں میں رات 10 بجے سے صبح چار بجے تک کرفیو رہے گا۔

احمد ضیا کا کہنا تھا کہ “دہشت گرد گروپس زیادہ تر کارروائیاں رات گئے کرتے ہیں، لہٰذا رات کے اوقات میں لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے کرفیو لگایا گیا ہے۔”

طالبان نے مئی میں امریکی اور اتحادی فوج کے انخلا کے دوران اپنی کارروائیوں میں اضافہ کیا تھا۔ طالبان کا دعویٰ ہے کہ ملک کے 200 سے زائد اضلاع اب ان کے کنٹرول میں ہیں۔

البتہ افغان حکومت کا یہ دعویٰ ہے کہ جھڑپوں کے دوران سیکڑوں طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے جب کہ کئی اضلاع سے اُن کا کنٹرول واپس لے لیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان سے اس کا فوجی انخلا 95 فی صد مکمل ہو چکا ہے جب کہ یہ عمل آئندہ ماہ کے اختتام تک پورا ہو جائے گا۔

طالبان کی پیش قدمی روکنے کے لیے گزشتہ دنوں امریکی فضائیہ نے افغان فورسز کی مدد کے لیے بمباری بھی کی تھی۔

افغان حکومت کا یہ گلہ ہے کہ میدانِ جنگ میں اسے پہنچنے والے نقصان کی بڑی وجہ اسے امریکی فضائیہ کی مدد حاصل نہ ہونا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ 20 برسوں کے دوران امریکی فضائیہ طالبان کے خلاف لڑائی کے دوران افغان فورسز کی مدد کرتی رہی ہے۔

طالبان نے امریکی فضائیہ کے حالیہ حملوں کو 2020 میں امریکہ کے ساتھ طے پانے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ یہ دوحہ معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جس کے نتائج برآمد ہوں گے۔

البتہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کی مہم جوئی امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے جس میں جنگجو گروپ نے طالبان دھڑوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد افغان تنازع کے پرامن حل پر اتفاق کیا تھا۔

امریکہ کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان کے 212 اضلاع کے شہری مراکز طالبان کے کنٹرول میں ہیں جب کہ جنگجو 17 صوبائی دارالحکومتوں کے اطراف جمع ہو رہے ہیں۔

ادھر ہفتے کو افغان وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ افغان فورسز نے ملک کے مختلف حصوں میں جھڑپوں کے دوران 300 سے زائد طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments