کیا آپ انسانی تاریخ کے پہلے سائنسدان تھیلز آف میلیٹس کو جانتے ہیں؟



ایک وہ زمانہ تھا جب انسان سمجھتے تھے کہ کائنات خداؤں کی مرضی سے حرکت کرتی ہے۔ خداؤں کی مرضی سے ہی ہوائیں چلتی ہیں دریا بہتے ہیں پرندے اڑتے ہیں مچھلیاں تیرتی ہیں دن اور رات آتے اور جاتے ہیں چاند اور سورج نکلتے اور غروب ہوتے ہیں اور جب خدا ناراض ہو جاتے ہیں تو انسانوں پر عذاب آتے ہیں زلزلے اور طوفان آتے ہیں ایک وہ زمانہ تھا جب بجلیاں کڑکتی تھیں طوفان آتے تھے تو انسان گڑگڑا گڑگڑا کر دعائیں مانگتے تھے منتیں اور زاریاں کرتے تھے اپنے گناہوں کی معافیاں مانگتے تھے قربانیاں دے کر خداؤں کو راضی کرنے کی کوشش کرتے تھے۔

تھیلز نے یونانیوں سے کہا۔ کائنات خداؤں کی مرضی سے نہیں چند قوانین فطرت سے چلتی ہے۔ اگر ہم وہ چند قوانین فطرت جان لیں گے تو ہم کائنات کے راز بھی جان لیں گے۔ پھر ہمیں نہ دعائیں مانگنی پڑیں گی۔ اور نہ ہی قربانیاں دینی پڑیں گی۔ پھر ہم جان لیں گے کہ کب طوفان آئیں گے۔ کب موسم بدلیں گے۔ اور کب چاند اور سورج کو گرہن لگے گا۔

تھیلز نے خود زمین۔ چاند۔ سورج۔ کی حرکات پر غور کیا ان کے راز جانے۔ یہ جانا کہ کس موسم میں دن بڑے ہوتے ہیں اور کس موسم میں راتیں لمبی ہوتی ہیں

وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے 28 مئی 585 قبل مسیح کے سورج گرہن کی پیشین گوئی کی۔ اور ان کی پیشین گوئی صحیح ثابت ہوئی۔ تھیلز کا خیال تھا کہ کائنات میں ایک نامیاتی اکائی ہے۔ ان کا موقف تھا کہ زندگی کا آغاز پانی سے ہوا ہے اور پانی ہی زندگی کو قائم رکھے ہوئے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زمین پانی پر تیرتی ہے اور جب پانی کی لہروں میں طغیانی آتی ہے تو زمین پر زلزلے آتے ہیں۔

بعض مورخین کا خیال ہے کہ چونکہ تھیلز کے فلسفے میں پانی کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور پانی THALکہلاتا تھا اس لیے ان کا نام تھیلز بھی اسی مناسبت سے جانا جاتا ہے۔ تھیلز یونان کے شہر میلیٹس میں 624 قبل مسیح میں پیدا ہوئے اور 548 قبل مسیح میں فوت ہوئے۔ وہ ایک متمول خاندان کے چشم و چراغ تھے۔ وہ ایونا کے ان فلسفیوں میں شامل تھے جو ایونا کے سات دانا بزرگ SEVEN SAGES OF IONA کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

ان سات دانا فلسفیوں نے انسانی سوچ میں گرانقدر اضافے کیے اور ان کے خیالات انسانی تاریخ میں ایک نظریاتی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوئے۔
تھیلز کو علم حاصل کرنے کا اور سفر کرنے کا بہت شوق تھا۔ جب تھیلز مصر گئے تو انہوں نے مصریوں کو پیرامڈز کی بلندی کے بارے میں بتایا۔ وہ سورج کی روشنی میں اس وقت تک کھڑے رہے جب تک ان کا سایہ ان کے قد کے برابر نہ ہو گیا۔

پھر انہوں نے مصریوں سے کہا کہ اب تم پیرامڈ کا سایہ ناپو۔ اس سائے سے تمہیں پیرامڈ کی بلندی کا اندازہ ہو جائے گا۔ تھیلز نے ریاضی میں دائرے اور تکونوں کے راز جانے۔ انہوں نے جانا کہ ریاضی کے اصول ہمیں کائنات کے راز جاننے میں مدد کرتے ہیں۔ تھیلز نے انسانوں کا منطقی سوچ سے تعارف کروایا۔ بعد میں منطق ہی سائنس کی بنیاد ٹھہری۔

تھیلز نے انسانوں کو بتایا کہ منطق الہام سے زیادہ اہم ہے اور ہمیں آسمانی صحیفوں سے زیادہ زمینی حقائق کا احترام کرنا چاہیے۔
REASON IS MORE PRECIOUS THAN REVELATION
تھیلز نے دیومالائی اور آسمانی تعلیمات کے مقابلے میں زندگی پر غور و خوض کرنے کو زیادہ اہمیت دی۔

تھیلز نے فلسفے اور سائنس کی ایسی مضبوط بنیادیں فراہم کیں کہ ان پر آنے والی نسلوں نے سائنس اور فلسفے کی بلند و بالا عمارتیں تعمیر کیں۔ تھیلز کو فیثا غورث اور ارشمیدس ’بقراط اور سقراط‘ افلاطون اور ارسطو نے اتنا خراج عقیدت پیش کیا کہ سائنسدانوں اور فلسفیوں کی آئندہ کی نسلوں نے بڑے فخر سے
تھیلز آف میلیٹس کو FATHER OF SCIENCEکا خطاب پایا۔

تھیلز ذاتی زندگی میں بھی ایک دلچسپ انسان تھے۔ انہوں نے ساری عمر شادی نہ کی۔ جوانی میں کہا کہ شادی کرنے میں اتنی جلدی کیا ہے بڑھاپے میں کہا اب تو بہت دیر ہو گئی اب شادی کیا کرنی

؎ عمر بھر صحرا نوردی کی مگر شادی نہ کی
قیس دیوانہ بھی تھا کتنا سمجھدار آدمی

شادی نہ کرنے کے باوجود انہیں بچوں سے پیار تھا اسی لیے انہوں نے اپنے ایک بھتیجے کو گود لیا اور اس کا ایک باپ کی طرح خیال رکھا۔ تھیلز نے توہمات کی تاریکیوں میں علم و آگہی کے دیے روشن کیے اور روایات کی دیواروں میں سائنس اور فلسفے کے در وا کیے۔ انسانی تاریخ تھیلز کے احسانات کے حوالے سے کہہ سکتی ہے

؎ تری دستک سے بہتر ہو گیا ہوں
میں اک دیوار تھا در ہو گیا ہوں

تھیلز کے فوت ہونے کے بعد ان کا جملہ KNOW THYSELF
بہت مشہور ہوا۔ سقراط نے بھی اس جملے سے متاثر ہو کر کہا تھا
UNEXAMINED LIFE IS NOT WORTH LIVING

اب ہم سب جانتے ہیں کہ جدید سائنس قدیم یونانی فلاسفروں کی مرہون منت ہے اور ان قدیم یونانی فلاسفروں میں تھیلز آف میلیٹس کے امتیازی مقام رکھتے ہیں کیونکہ وہ انسانی تاریخ کے پہلے فلسفی اور سائنسدان تھے۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 689 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments