ظاہر جعفر کا نور مقدم کو قتل کرنے کا اعتراف، ویڈیو شواہد بھی مل گئے


اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، جسمانی ریمانڈ میں ملزم ظاہر جعفر نے ‏نور مقدم کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا۔ ذرائع کے مطابق نور مقدم ساڑھے 4 بجے بالکنی سے بھاگ کر گارڈ کے پاس آئی اور خود کو سیکیورٹی ‏گارڈ کے کیبن میں بند کر لیا، ملزم ظاہر جعفر پیچھے آیا اور کیبن سے نور کو باہر نکالا۔ گلی میں موجود گارڈ یہ سب کچھ دیکھتے رہے لیکن کسی بھی گارڈ نے ظاہر جعفر کو تشدد کرنے ‏سے نہیں روکا، گلی میں اور بھی لوگ موجود تھے جنہوں نے نور کو گھسیٹتے دیکھا، ملزم نے نور مقدم پر ‏‏ 3 گھنٹے تک تشدد کیا۔

نمائندہ اے آر وائی نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پولیس نے نور مقدم پر تشدد کے ‏ویڈیو شواہد حاصل کرلئے ہیں جب کہ ملزم قتل کی وجوہات کبھی کچھ کبھی کچھ بتاتا ہے۔

پولیس نے مقدمے میں مزید چار اہم ترین دفعات شامل کر لیں، پولیس کا کہنا ہے کہ نور مقدم ‏قتل کیس میں اعانت جرم، جرم چھپانا اور شواہد پر پردہ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہے۔

پولیس نے مزید کہا کہ موت کی وجہ بذریعہ مجسٹریٹ معلوم کرانے اور مجرم کو بچانے کے لئے ‏ثبوت مٹانا یا جھوٹی اطلاع دینے کی دفعات بھی شامل کی گئیں ہیں تاہم کیس میں مزید ملزمان کی ‏گرفتاری کے بعد نئی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یاد رہے اسلام آباد پولیس نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین سمیت دو سیکورٹی ‏گارڈز کو گرفتار کیا تھا جبکہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا تفصیلی بیان بھی ریکارڈ کیا۔

نور مقدم کے والد کے بیان کی روشنی میں ملزم کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم جی اور ان ‏کے دو گھریلو ملازمین سمیت دیگر افراد کو شامل تفتیش کیا گیا، ملازمین کو شواہد چھپانے اور ‏اعانت جرم کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

اس سے قبل عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے ‏کر دیا تھا جبکہ انتظامیہ نے ملزم ظاہر جعفر کے تھراپی ورکس کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا، ڈپٹی ‏کمشنراسلام آباد حمزہ شفقات نے سیل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
بشکریہ اے آر وائی نیوز


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments