حشرات، قدرت خداوندی کا مظہر


حشرات کرہ ارض پر جانوروں کا سب سے بڑا اور کامیاب ترین گروہ ہے۔ حشرات زمین پر پائے جانے والے باقی تمام جانوروں سے تعداد میں زیادہ ہیں۔ حشرات کرہ ارض پر تین سو پچاس ملین سال پہلے سے موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق دنیا میں حشرات کی تیس ملین اقسام پائی جاتی ہیں جس میں سے صرف ایک ملین اقسام دریافت ہو چکی ہیں۔ دنیا میں کل 10,000,000,000,000,000,000 حشرات پائے جاتے ہیں۔ جو کہ زمین پر پائے جانے والے کل جانوروں کا 90 فیصد حشرات ہیں۔

حشرات یعنی ”انسیکٹ“ کا خاندان (فائیلم) آرتھو پوڈا ہے اور ان کی چھ ٹانگوں والے کیڑے مکوڑوں ہوتے ہیں، چھ سے زیادہ ٹانگوں والے کیڑے مکوڑے مکڑی، کیکڑے، صد پا، وغیرہ۔ اور دیگر سارے ’آرتھوپوڈز‘ کہلاتے ہیں۔ حشرات کے اندر ہڈیاں نہیں ہوتی بلکہ ان کے جسم کے باہر بے جان خول ہوتا ہے۔ نشو و نما اور بڑھوتری کے لئے ان کو پرانا خول توڑ کر اتارنا پڑتا پھر ان کو نیا خول ملتا ہے۔

کچھ حشرات دن میں ایکٹو ہوتے اور کچھ رات کو۔ جبکہ کچھ صرف سورج نکلتے اور ڈوبتے وقت۔ کچھ فائدہ دیتے ہیں جبکہ کچھ نقصان پہنچاتے ہیں۔ کچھ پودوں پے انحصار کرتے ہیں تو کچھ دوسرے کیڑے مکوڑوں اور جانداروں پے۔

ارتقاء کے اس دور جہاں انسان نے ہر نوع کو ہرا دیا وہی وہ ان حشرات کے سامنے بے بس نظر آتا۔ حشرات جن کو ہم روزانہ اپنے پاؤں تلے روند دیتے ہیں حضرت انسان ان کے سامنے بے بس نظر آتا ہے۔ بہت سے حشرات نے انسان کی زندگی عذاب بنائی ہوئی ہے۔ انسان ہر سال اربوں روپے کی کیڑے مار ادویات بناتا، تحقیقات کرتا اور ضرر رساں حشرات کو مارنے کے منصوبے بناتا لیکن حشرات وہیں کے وہیں ہیں۔ الٹا ان ادویات سے انسانی صحت پہ اور ماحول پہ برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور فائدہ مند حشرات کی تعداد میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔ حشرات زہریلی سے زہریلی ادویات کے خلاف بہت جلد مدافعت قائم کرلیتے ہیں۔

چاہے مکھیاں ہوں یا مچھر، جوئیں ہوں یا کھٹمل، فصلوں پہ حملہ کرنے والی ٹڈی دل ہوں یا پالتو جانوروں میں پڑنے والے پسو، ہمارے اردگرد ہزاروں کی تعداد میں پائے جاتے ہیں، ہمیں تنگ کرتے ہیں اور بیماریوں کا موجب بنتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق دنیا بھر کے تمام بڑے شہروں میں انسانوں سے زیادہ لال بیگ بستے ہیں رات ہوتے ہی باہر نکل آتے ہیں، خوب ہلہ گلہ کرتے ہیں اور پکنک مناتے ہیں۔

حشرات انسان کی ناک میں دم کیے ہوئے ہیں۔ بہت جلد اپنی نسل بڑھاتے ہیں اور بہت سے کمالات کا مظہر ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ تمام جانوروں سے زیادہ کامیاب ہیں۔

تقریباً تمام حشرات سینکڑوں کی تعداد میں انڈے دیتے ہیں۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ جھوٹے جھوٹے حشرات سینکڑوں میٹر تک ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہوتے ہیں۔ یہ بہت حساس ہوتے ہیں۔ شہد کی مکھی ایک دن میں ساٹھ میل تک اڑ سکتی ہے۔ ننھی سی چیونٹی اپنے وزن سے پچاس گنا زیادہ وزن اٹھا سکتی ہے۔ گھریلو مکھیاں شوگر کو اپنے پاؤں سے تلاشتی ہیں اور ان کے پاؤں انسانی زبان سے ایک ملین گنا زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ دیمک کی ملکہ ایک دن میں چالیس ہزار انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

تحقیق کے مطابق دیمک کی ملکہ پچاس سال تک زندہ رہ سکتی ہے۔ دنیا میں چیونٹیوں کی کل آٹھ ہار اٹھ سو اسپیشیز ہیں جبکہ پرندوں کی نو ہزار اسپیشیز ہیں۔ ٹڈی دل بہت زیادہ نقصان پہنچانے والے حشرات میں سے ہیں۔ یہ ایک دن میں اپنے جسم کے وزن سے زیادہ خوراک کھاتا ہے۔ ٹڈی دل کا ایک گروہ ایک دن میں بیس ہزار ٹن پودے کھا سکتے ہیں۔ بلیک بل ڈاگ چیونٹی آسٹریلیا میں پائے جاتی ہے یہ اتنی مہلک ہوتی ہے کہ اس کے کاٹنے سے موت واقع ہو سکتی ہے۔

سب سے تیز اڑنے والا حشرات میں ڈریگن فلائی نامی پہلے نمبر پے ہے اور پینتیس میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑتا ہے۔ بہت کم حشرات کے کان ان کے سر پے ہوتے ہیں نہیں تو حشرات جسم کے کسے بھی حصے سے سن سکتے ہیں۔ حشرات اپنے جسم کے پچھلے حصے سے بھی سانس لے سکتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اگر کاکروچ کو انسان ہاتھ لگا لے تو یہ جا کر نہاتا ہے۔

سردی سے بچنے کے لئے بہت سے حشرات خود کو زمین بوس کرلیتے ہیں، اپنی سرگرمیاں معطل کر دیتے ہیں، بعض اپنے جسم میں موجود پانی کو گلیسرول میں تبدیل کر دیتے ہیں جو اینٹی فریزنگ ایجنٹ ہے۔ کچھ حشرات ہجرت کرلیتے ہیں۔ ہر سال تقریباً ایک ارب مونارچ تتلیاں موسم خزاں میں شمالی امریکہ سے میکسیکو کی جانب چار ہزار کلومیٹر کا سفر کرتی ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ زمانہ قدیم میں ایک نو بیاہتا جوڑے کو شادی کا پہلا ٹرپ گزارنے کے لئے وافر مقدار میں ہنی (شہد) دیا گیا تھا تب سے ہنی مون کہا جاتا ہے۔

حشرات الارض کے یہ کمالات دیکھ کر ان کے خالق و مالک پر یقین و ایمان اور زیادہ پختہ ہوجاتا ہے۔ یہ سب کمالات لکھتے لکھتے شاید کاغذ قلم ختم ہو جائیں لیکن اللہ کی قدرت کے کمالات ختم نا ہوں۔ یہ سب تخلیقات اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرتی ہیں اور گواہی دیتی ہیں کہ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر و مطلق ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments