شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات



74 سال سے ہم حماقتیں کرتے چلے آ رہے ہیں۔ کوئی بھی ایسی پالیسی اور پلاننگ نہیں جو کہ مستقل مزاجی پر مبنی ہو۔ خارجہ پالیسی میں ری ایکٹو اپروچ، داخلہ پالیسی میں ہوشمندی کا فقدان، معاشی پالیسی کی کمزور بنیادوں پر تشکیل، اور سماجی اشاریوں میں سست روی سب ایسے عوامل ہے جس نے ہمیں تاریخ کے بدترین دوراہے پر کھڑا کر دیا ہے۔ کاش کہ ہم ماضی سے سیکھ جاتے۔

چین کے تحفظات، امریکی مطالبات، ایف اے ٹی ایف کی لٹکتی تلوار، بھارت کی مسلسل آنکھیں دکھانے کی روش، کشمیر کا غاصبانہ انضمام، سلگتا افغانستان اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کی ہمارے دروازے پر دستک، سعودی عرب کے تحفظات، سی پیک پر منڈلاتے بیرونی خطرات، دنیا میں بنتی نئی صف بندیاں، معیشت کی زبوں حالی، دہشت گردی کا دوبارہ سر اٹھانا، موسمی تبدیلیوں سے تباہی کا خدشہ، پانی کی کمی اور بھارت کی پانی کی دہشت گردی، زراعت کی تباہی، پھیلتا ہوا آبادی کا بم، بیروزگاری کا طوفان، غربت اور مہنگائی کا عروج، ادارتی تصادم، پارلیمنٹ کی بے قدری، غدار غدار کی رٹ، کرپشن کرپشن کی کھوکھلی منطق، بلوچستان کی اگ، پی ٹی ایم کے جذباتی نعرے اور تحفظات، آزاد کشمیر کے انتخابات میں پہلی دفعہ تشدد، اموات اور دھاندلی کا روگ، جمہوریت کی تنزلی، اندرونی خلفشار، بد انتظامی، عورتوں پر تشدد اور ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات، بڑے میڈیا گروپس کا بکاو، آزادی رائے پر قدغن، گالم گلوچ کا بڑھتا ہوا زہر، جی ایس پی پلس کا سٹیٹس خطرے میں، کھیلوں کی زبوں حالی، کرونا کی مچاتی ہوئی تباہی، ۔ کیا ہوش کے ناخن لینے کے لئے ہمیں آئن سٹائن بننا پڑے گا؟

کیا اس اندرونی خلفشار، تفریق، تشدد اور گالی گلوچ کی منزل گہری کھائی نہیں؟ کیا پالیسی بنانے والوں نے کبھی ان عناصر پر غور کیا ہے۔ جو ہماری تباہی کا موجب بنتے جا رہے ہیں؟ کیا مسائل میں گھیرا ہوا ملک مزید تباہی کا متحمل ہو سکتا ہے؟

کھڈا صاف نظر آ رہا ہے اور ہم ہوش کے ناخن لینے سے قاصر۔ کھلی آنکھوں سے تباہی کو دیکھ رہے ہیں۔ پھر بھی ہمارے پالیسی ساز ہیں جس کے اپنے ذاتی مفادات، ضد، انا، نرگسیت اور کند ذہنیت روکنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ اب ابھی وقت ہے۔ ہم اپنی ملک کی گاڑی کو ٹریک پر کھڑا کر سکتے ہیں بشرطیکہ ہم آئین کی پاسداری اور ذاتی مفادات کو ملکی مفادات پر ترجیح دے۔

انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments