امریکہ کا غیردانشمندانہ فیصلہ


امریکہ نے پاکستان کو دیگر 14 ممالک کے ساتھ سی ایس پی اے لسٹ میں شامل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ایک نئے انداز سے استوار ہونے جا رہے ہیں۔ سی ایس پی اے یعنی ”چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ“ کا مقصد ان ممالک پر پابندیاں عائد کرنا ہے جن میں نابالغ اور کم عمر بچوں کو مسلح سرگرمیوں کے لیے جبری طور پر بھرتی کیا جاتا ہے۔ سی ایس پی اے کے تحت ہر سال امریکا کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ”ٹریفکنگ ان پرسن“ رپورٹ شائع کی جاتی ہے اور جو ممالک اس رپورٹ میں شامل ہوں ان پر پابندیاں لگا دی جاتی ہیں۔ اس سال امریکہ نے دنیا کے دیگر 14 ممالک کے ساتھ پاکستان کو بھی شامل کر دیا ہے۔ اس سال کی رپورٹ 1 اپریل 2020 سے لے کر 31 مارچ 2021 تک کے جائزہ پر مشتمل ہے۔

سی ایس پی اے کے مطابق چائلڈ سولجر سے مراد ہر وہ شخص ہے جس کی عمر 18 سال سے کم ہو اور وہ جبری طور پر یا رضاکارانہ طور پر کسی بھی حکومتی سکیورٹی کے ادارے یا غیر سرکاری مسلح یا غیر مسلح تنظیم یا ادارے میں کام کرتا ہو۔

ٹریفکنگ ان پرسن (TIP) کی 2021 کی سالانہ رپورٹ میں سی ایس پی اے کے تحت پاکستان، افغانستان، لیبیا، جنوبی سوڈان، برما، مالی، شام، کانگو، نائجیریا، ترکی، ایران، وینزویلا، عراق، صومالیہ، اور یمن کو شامل کیا گیا ہے۔ پاکستان اور ترکی کو اس فہرست میں پہلی بار شامل کیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں ان ممالک پر دو پہلوؤں سے پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

ا) ان ممالک سے دفاعی تعاون پر پابندی ہوگی
ب) ان ممالک کو کسی بھی طرح کے امن مشن میں شامل نہیں کیا جائے گا

پاکستان نے اس حوالے سے واضح موقف اپناتے ہوئے بھرپور ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے امریکہ کے تمام اعتراضات یکسر مسترد کر دیے ہیں اور اس لسٹ میں غیر منصفانہ طور پر شامل کرنے پر بھرپور احتجاج کیا ہے۔ دفتر خارجہ نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ پاکستان نہ تو کسی غیر سرکاری مسلح گروپ کی حمایت کرتا ہے اور نہ ہی کسی کو child soldier کی بھرتی کی اجازت دیتا ہے۔ امریکہ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کو سی ایس پی اے کی فہرست میں شامل کرنا حقائق کے منافی اور سؤ تفاہم ہے۔

یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ آئین پاکستان کی رو سے کسی بھی سرکاری ملازمت کے لیے (فوجی یا غیر فوجی) عمر کی کم از کم حد 18 سال ہے اور اس سے کم عمر کا کوئی بھی شخص کسی بھی طرح سرکاری ملازمت نہیں کر سکتا۔ مزید یہ کہ ہر طرح کی سرکاری ملازمت کے لیے قومی شناختی کارڈ ہونا ضروری ہے جو کہ 18 سال کی عمر سے پہلے نہیں بن سکتا۔

سی ایس پی اے فہرست میں پاکستان کا نام شامل کرنا دراصل امریکہ کی پاکستان کے بارے میں سابقہ پالیسی کا تسلسل ہے جس کی جھلک ٹرمپ انتظامیہ کے پاکستان کے بارے میں نقطہ نظر میں دکھائی دیتی ہے۔ جس نے پاکستان پر دھوکہ دہی کا الزام لگایا، پاکستان کو دہشت گردوں کی نرسری قرار دیا اور پھر پاکستان پر پابندیاں عائد کر دیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اہم کردار اور اس کی قربانیوں کا اعتراف کرنے کی بجائے پاکستان کو ہی مورد الزام قرار ٹھہرایا۔

تاہم جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے سے پاکستان کو امید تھی کہ اب امریکہ پاکستان کے حوالے سے ڈو مور کی پالیسی بدلے گا اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ اور افغانستان میں امن کے حوالے سے پاکستان کے اہم کردار کو تسلیم کرے گا لیکن بدقسمتی سے سی ایس پی اے لسٹ میں پاکستان کا نام شامل کرنے سے واضح ہو گیا ہے کہ کچھ بھی نہیں بدلا۔

امریکہ کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی امریکی پالیسی کا تسلسل ہیں۔ اس سے دونوں ممالک میں باہمی اعتماد کی کمی کی نشاندہی ہوتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ امریکہ کے دھونس دھاندلی کے رویہ کا بھی پتہ چلتا ہے۔ علاوہ ازیں امریکہ کے اس فیصلے کے پیچھے کچھ سیاسی محرکات بھی ہو سکتے ہیں جیسا کہ پاکستان نے امریکہ کو اڈے دینے سے یکسر انکار کر دیا ہے اسے پاکستان پر دباؤ ڈال کر اڈے حاصل کرنے کی امریکی پالیسی بھی قرار دیا جا سکتا ہے تاہم امریکہ کے اس فیصلے کا محرک کچھ بھی ہو پاکستان امریکہ کے کسی دباؤ میں آ کر نہ تو اپنے قومی مفادات کے خلاف کوئی معاہدہ کرے گا اور نہ ہی دیگر علاقائی ممالک سے اپنے تعلقات خراب کرے گا۔

یہاں اس بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ امریکہ نے اپنی تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ امریکہ دیگر آزاد اور خودمختار ممالک میں تین طرح مداخلت کرتا ہے۔

ا) یہ خود ہی قانون بناتا ہے اور اس کی من مانی تشریح کرتا ہے اور پھر آزاد اور خود مختار ممالک پر معاشی اور دفاعی پابندی عائد کر دیتا ہے تاکہ ان کو اپنے زیر اثر رکھ سکے

ب) دوسرے آزاد اور خودمختار ممالک میں فوجی مداخلت
پ) دیگر ممالک پر دباؤ ڈالنا اور اپنے تمام طرح کے فیصلوں میں انہیں اپنا ساتھ دینے پر مجبور کرنا۔

ویتنام، شام، افغانستان، عراق اور یمن سمیت دنیا کے کئی دیگر ممالک میں امریکہ کی بلاواسطہ یا بالواسطہ مداخلت کی مثالیں موجود ہیں۔ اپنی اکثر مہموں میں امریکہ کو تہی دست اور ناکام لوٹنا پڑا ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ امریکہ نے اس سے کبھی سبق نہیں سیکھا۔ لیکن اب دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ دنیا میں دیگر ابھرتی ہوئی طاقتوں کی وجہ سے امریکہ کا تسلط کمزور ہو رہا ہے اور بہت سے ممالک امریکہ کی برتری پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ طاقت کے اس بدلتے ہوئے توازن کے تناظر میں علاقائی اور عالمی سطح پر مختلف اتحاد وجود میں آ رہے ہیں۔

پاکستان ایک اہم علاقائی ریاست ہے جو ایٹمی طاقت ہونے کے ساتھ جغرافیائی حوالے سے بھی خاص اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان چائنہ معاشی راہداری اور دیگر علاقائی طاقتوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کی وجہ سے تمام دنیا کی نظریں پاکستان کی طرف لگی ہوئی ہیں۔ چین، روس، افغانستان، بھارت، ایران، اور وسطی ایشیا کی ریاستوں کے تناظر میں پاکستان کا فیصلہ کن کردار سب پر عیاں ہے۔

لہذا، امریکہ کے یہ غیر دانشمندانہ اقدام پاکستان کو اپنے حقیقت پسندانہ اور جرآت مندانہ موقف سے پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ امریکہ کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اب جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا دور گزر چکا ہے اور باہمی تعلقات صرف اعتماد اور برابری کی بنیاد پر ہی استوار ہو سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments