کرونا عدالت میں


کرونا نے وفاقی عدالت میں اپنی درخواست جمع کرائی کہ مجھ پوری دنیا کے سواء پاکستان میں کھل کے کام نہیں کرنے دیا جا رہا جس کی وجہ سے وہ مجبوراً عدالت کے دروازے کھٹکھٹانے پر مجبور ہے۔ لہذا اسے انصاف دیا جائے عدالت کی کارروائی شروع ہوئی۔

کرونا نے دلائل دینا شروع کیے جناب اعلی مجھے عظیم وائرس بنانے میں ملین ڈالر خرچ کیے گئے جس کی وجہ دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کو بہت تیزی سے کنٹرول کرنا، ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنا، ای کامرس، آن لاین کام کو فروغ، دنیا کو ایک جگہ روکنا تو مکمل کامیابی ہوئی خاص کر ائر لائن کمپنیوں کو جو اپنے دور کی جنی مانی کمپنیاں سمجھی جاتی تھی۔ انھیں زمیں پر اتارنا اور ان کا دیوالہ کرنا پھر ان کو کوڑیوں کے دام خریدنا اور اس کی جگہ چند سلیکٹڈ کمپنیوں کو ترقی دینا فارماسوٹیکل کمپنیوں کو شیئر ٹاپ پر لانا ہسپتال انڈسٹری فری ہینڈ دینا جہاں وہ اپنی مرضی سے مریض کا فیصلہ کریں آیا اس کے اعضا کام کے ہیں جس نہیں کوویڈ ڈیکلیئر کریں یا نہیں کیونکہ ویسے تو لوگ باڈی پارٹ ڈونیٹ کرتے نہیں ہیں تو میری وجہ سے دنیا میں یہ مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے۔

غریب آدمی کی بیٹی کی شادی کا مسئلہ بھی میں نے حل کرا دیا نہ حال نہ کھانا نہ لوگ اور غلطی سے متوسط درجہ کے آدمی نے حال بک کر لیا تو کسی بھی وقت میں ہال بند کرا دیتا ہو اور پیسے جو پہلے ہی کم تھے۔ وہ بھی پھنس جاتے ہیں اور اگر کہیں کوئی چھپ چھپا کر شادی کرنا چاہے تو آس پاس اور شادی میں موجود مہمان حضرات سے مووی بنوا کر سوشل میڈیا پر وائرل کروا دیتا ہو اس سے علاقے کی موبائل اور یو ٹیوب سے لوگوں کو آمدنی مل جاتی ہے اور بہت کچھ عنقریب 2023 تک میری اہمیت آپ تھرڈ ورلڈ کنٹری کو جلد سمجھ آ جائے گی۔

جج صاحب اپنی نم آنکھیں صاف کرتے ہوئے بولے تو آپ کو کام کرنے سے کون روک رہا ہے۔ کرونا نے آہ بھر کر بولا جناب کہیں کشمیر کے الیکشن کی وجہ سے مجھ سے کہا جاتا ہے۔ آپ چھٹی پر چلے جائیں ہم نے الیکشن کا جلسہ کرانا ہے۔ میں چلا گیا اب جیسے ہی میں نے پھر پھیلاو شروع کیا ہسپتال بھر گئے کیسسز بڑھ گئے مگر اب میرے پاس پھر وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت مجھے پھر کہا جا رہا ہے۔ کے یکم محرم سے لے کے 12 ربیع الاول کے جلوس تک کرونا آپ پھر چھٹی پر چلے جائیں آپ خود ہی بتائیں ہمارے انویسٹر کا کیا ہو گا جنھوں نے ملین ڈالر انویسٹ کیا ہوا ہے۔

میڈیا پر سوشل میڈیا پر ویکسین بنانے پر پھر اتنا بلیک پروپیگنڈا جو پھیلایا ہسپتال، فارما انڈسٹری پھر یہ سوال آیا کہ اگر لوگوں نے پوچھا بھائی 30 ذوالحج تک تو کرونا کرونا اگلے دن کیا کریں گے۔ ایک نے مشورہ دیا کہ اس سے پہلے ہی حالت ابتر کردیں گے۔ چھوٹا سا لاک ڈاؤن لگا دیتے ہیں تو جب لوگ 9 دن بعد جب کھلے گا۔ لوگ بھول جائیں گے۔ نہ کہ شکایت کریں گے۔ باقی پورا سال تو اپنا ہے۔ ہی اب بتائیں میں کیا کروں۔

جج صاحب نے زیر لب مسکرائے اور دل ہی دل پاکستانی سیاست دانوں کی سیاست پر داد دیے بغیر نہ رہ سکے سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹی اور جج صاحب نے غیر ملکی کرونا کو سمجھایا میں آپ کی جذبات سمجھتا ہو اور آپ کی اور آپ کے بانی حضرات کی محنت اور سرمایہ کاری کو بھی آپ لوگوں کو پاکستانی قوم کو کرونا میں مبتلا کرنے خوف و ہراس پھیلانے میں کتنی محنت کرنی پڑی مگر اس قوم کا آپ کچھ نہ بگاڑ سکے کیونکہ اس سے زیادہ اب اور کیا بگڑے گا۔

اب یہ لوگ عادی ہیں۔ گٹر کا ملا جلا پانی پینے کا میں وہ بھی اگر مل جائے اتنی مہنگائی میں اپنی خوشیاں کم کرنے میں مہمان کو گھر کا سادہ کھلانے میں ایک دوسرے کے گھر کم جانے میں بوڑھے ریٹائر ایک پینشن لینے کے لینے کے لئے سارا سارا دن بینک کے باہر کھڑے رہنے کے باپ کا اپنے بچوں کے ساتھ باہر جانے میں کہیں بچہ کوئی ایسی فرمائش نہ کردے جو وہ پورا نہ کرسکے میاں بیوی مدت ہو گئی ایک دوسرے سے خرچے کے علاوہ بات کیے ہوئے بیٹا ماں باپ کی خدمت سے بھاگ گیا بھائی بہن کی شادی کی ذمے داری سے بھا گیا اور جو کچھ بھی نہ کر سکا یا کر سکی وہ ایک یو ٹیوب کی ویڈیو بنا کر خودکشی کر لیتی ہے۔ اپنے بچوں کے ساتھ تو اس ملک میں کرونا سے بڑھ کر اور بہت سی وبائیں جو ہمیں ویسی ہی مارہین ہے تو برائے مہربانی یہ دو مہینے تو آپ کو چھٹی پر جانا ہو گا۔ باقی سال پھر آپ کا ہے۔ کیس ختم۔

 

عدنان رؤف
Latest posts by عدنان رؤف (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments