مینا کماری: ”آپ کے پاؤں بہت خوبصورت ہیں، انہیں زمین پر مت اتاریے گا“


”ان کی آنکھوں میں اک جادو سا محسوس ہوتا تھا، ان کی آواز بے انتہا خوبصورت تھی، آواز اور مکالموں کی دلکش ادائیگی سے ایک حسین سنگم سا بن جاتا تھا، موتی برستے تھے جب وہ بولتی تھیں، الفاظ ترستے تھے کہ وہ انہیں اپنے ہونٹوں سے ادا کرے“ ۔

اداکار پردیپ کمار نے یہ الفاظ انڈین کلاسیکی سینما کی اس لیجنڈ اداکارہ اور خوبصورت شاعرہ کے لئے کہے تھے جو اپنی جواں مرگی کی پانچ دہائیاں گزرنے کے باوجود کروڑوں چاہنے والوں کے دلوں میں مینا کماری ناز کے نام سے زندہ ہیں۔

یکم اگست 1932 ء کو پیدا ہونے والی مینا کماری ناز کا اصل نام تو مہ جبین بانو تھا لیکن ان کے اہل خانہ انہیں ”منجو“ کی عرفیت سے پکارتے تھے۔ انہوں نے چائلڈ اسٹار کی حیثیت سے فلموں میں کام کرنا شروع کیا تھا اور یہ فنی سفر طے کرتے ہوئے اپنے آخری لمحات تک انڈین فلم انڈسٹری کو دان کر دیے، آپ انڈین سینما کی پہلی اداکارہ تھیں جنہوں نے پہلا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا اور یہ ایوارڈ انہیں فلم ”بیجو باورا“ پر ملا تھا، ”بیجو باورا“ ہی وہ پہلی فلم تھی جس نے مینا کماری ناز کو شہرت اور پہچان دی۔

مینا کماری ناز 21 سال کی عمر میں ہی اداکاری کی پختگی کو پہنچ چکی تھیں، بولی وڈ کی شاہکار فلم ”انار کلی“ کے لیے بھی مینا کو ہی منتخب کیا گیا تھا لیکن چند وجوہات کی بنا وہ یہ فلم نہ کر سکی لیکن اس فلم کے ڈائریکٹر کمال امروہی اور مینا کماری کی دلی وابستگی ضرور ہو گئی جو بعد میں شادی تک جا پہنچی، یوں وہ کمال امروہی کی دوسری بیوی بن گئی، اپنے شوہر کی فلم ”دائرہ“ کی خاطر مینا نے دلیپ کمار کی فلم ”امر“ چھوڑ دی جبکہ کسی اور میں اتنی ہمت نہ تھی کہ وہ دلیپ کمار کی فلم چھوڑ دے۔

کمال امروہی کی فلم ”دائرہ“ کی عکس بندی کے دنوں میں ہی گرو دت ”صاحب بی بی اور غلام“ نامی ایک فلم بنا رہے تھے اور وہ اس فلم میں چھوٹی بہو کے کردار کے لیے مینا کماری کو لینا چاہ رہے تھے لیکن کمال امروہی نے انہیں منع کر دیا کیونکہ فلم میں چھوٹی بہو کے کردار میں کچھ منفی نکات تھے، کسی دوسری اداکارہ کو اس کردار کے لیے منتخب کر لیا گیا لیکن گرو دت کو تسلی نہ ہوئی، وہ چاہتے تھے کہ ہر حال میں یہ کردار مینا کماری ہی کرے اور انہوں نے آخر مینا کماری کو راضی کر ہی لیا اور انہوں نے بھی اس کردار کے ساتھ پورا پورا انصاف کیا، یوں ایک اور طلسماتی کردار اور شہرت یافتہ فلم مینا کے حصے میں آئی۔

مینا کماری ناز کی شہرہ آفاق فلم ”پاکیزہ“ میں کردار نگاری، اداکاری، مکالمے، گیت، میوزک غرض کہ ہر چیز شاندار اور انتہائی متاثر کن تھی، مذکورہ فلم کے مشہور ڈائیلاگ ”آپ کے پاؤں بہت خوبصورت ہیں، انہیں زمین پر مت اتاریے گا، میلے ہو جائیں گے“ ، نے کئی دلوں کو گھائل کر کے رکھ دیا، ”پاکیزہ“ حقیقی معنوں میں ایک کلاسیکل اور آرٹ فلم تھی، ”پاکیزہ“ میں انہوں نے اپنی تمام تر اداکاری کا نچوڑ دے دیا، فلم میں استعمال ہونے والے ملبوسات پر بھی انہوں نے خاص توجہ دی، فلم کی تکمیل کے لیے انہوں نے راجستھان اور حیدر آباد کے خصوصی دورے کیے اور نوادرات منتخب کیے۔

”پاکیزہ“ کے ڈائریکٹر کمال امروہی تھے، اس فلم کی عکس بندی 1957 میں شروع ہوئی، یہ فلم اپنی تکمیل کے 70 فیصد مراحل پر تھی کہ اس دوران دونوں میاں بیوی کے درمیان کچھ ان بن ہو گئی، جس کے باعث فلم کا کیمرہ آف کر دیا گیا، کئی برسوں بعد اداکار سنیل دت اور نرگس نے اس فلم کے چند پرنٹ دیکھ لئے اور انہوں نے جا کر دونوں کو فلم مکمل کرنے کے لیے قائل کیا، سو نرگس، سنیل دت اور کچھ دیگر اداکاروں کی کاوشوں سے فلم کی تکمیل کا مرحلہ طے ہوا۔

”پاکیزہ“ کی دوبارہ عکس بندی کے دوران مینا کماری کی صحت اتنی اچھی نہ تھی سو شوٹنگ کے دوران ان کی جذباتی حوصلہ افزائی کے لیے مدھو بالا، اشوک کمار اور وحیدہ رحمان سمیت بہت سے اداکار سیٹ پر آتے رہے، 3 ماہ میں فلم کی بقیہ عکس بندی مکمل کی گئی جبکہ 10 ماہ میں فلم کے باقی نامکمل کام پورے کیے گئے تاہم المیہ یہ ہوا کہ فلم کے منصہ شہود پر آنے سے پہلے ہی 31 مارچ 1972 ء کو مینا کماری ناز اس جہان فانی سے کوچ کر گئیں۔

انڈین فلم انڈسٹری میں جس طرح دلیپ کمار، راج کپور اور دیو آنند اداکاری کے میدان میں ایک دوسرے کے مدمقابل تھے بالکل ایسا ہی نرگس، مدھو بالا اور مینا کماری ناز کے ساتھ تھا، دلیپ کمار اگر شہنشاہ جذبات تھے تو مینا کماری ناز کو ملکہ جذبات کا خطاب ملا تھا، وہ ایسی اداکارہ تھیں جو مصنوعی آنسو لانے کے لیے بھی اپنی آنکھوں میں گلیسرین استعمال نہیں کرتی تھی۔

مینا کماری ناز کو پڑھنے کا بہت شوق تھا، وہ مرزا اسداللہ خان غالب کی شاعری کی بہت بڑی فین تھیں اور ان کے پاس غالب کا سارا کلام موجود تھا، ان کی اپنی ایک اچھی خاصی لائبریری اور نادر و نایاب کتابوں کا ذخیرہ موجود تھا، فلم ”بے نظیر“ کے سیٹ پر مشہور ڈائریکٹر بمل رائے کے اسسٹنٹ نے مینا کماری ناز کو ممتاز رائٹر اور شاعر گلزار سے ملایا اور یہاں سے ان کی زندگی میں شاعری کا اک نیا باب شروع ہوا اور وہ خود بھی شعر کہنے لگی، ناز آپ کا تخلص تھا۔

زندگی میں عزت، دولت اور شہرت سمیت سب کچھ پانے کے باوجود بعض اوقات انسان پھر بھی تشنہ رہ جاتا ہے، یہ حقیقت مینا کماری ناز پر صادق آئی، جہاں ان کی پروفیشنل زندگی میں سب کچھ اچھا چل رہا تھا وہیں ان کی ذاتی زندگی اتنی ہی تکلیف دہ تھی، پہلے وہ کمال امروہی کی دوسری بیوی بنی، پھر وہ چاہتے ہوئے بھی ماں نہ بن پائیں، بعد ازاں جب میاں بیوی میں کچھ ان بن ہوئی تو بد خواہوں نے اسے ہوا دی اور انجام کار یہ کہ میاں بیوی میں دوری ہو گئی، ازدواجی زندگی کا یہ دکھ، یہ جدائی اور زخم انہوں نے اپنے دل پر لیے، مینا کماری ناز کی شاعری دراصل ان کے ٹوٹے دل کی کرچیاں ہیں جو غزل اور نظم کی صورت قرطاس پر پھیلی ہوئی ہیں۔

مینا کماری ناز نے اپنے دور کے تقریباً سبھی اداکاروں کے ساتھ کام کیا، آپ نے شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے ساتھ ”کوہ نور“ اور ”آزاد“ جیسی کامیڈی فلمیں بھی دیں، فلم ”مس میری“ میں مینا کماری ناز نے کشور کمار کے ساتھ تیکھے چتون کے ساتھ ایسی اداکاری کی جو انہیں ورسٹائل ثابت کرتی ہے، آپ کی 90 فیصد فلمیں بہت عمدہ اور کامیاب رہیں، ”بیجو باورا“ ، ”فٹ پاتھ“ ، ”دو بیگھ زمین“ ، ”آزاد“ ، ”شاردا“ ، ”شرارت“ ، ”زندگی اور خواب“ ، ”پیار کا ساگر“ ، ”بے نظیر“ ، ”چتر لیکھا“ ، ”بھیگی رات“ ، ”غزل“ ، ”نور جہاں“ ، ”بہو بیگم“ ، ”پھول اور پتھر“ ، ”پورنیما“ ، ”میں چپ رہوں گی“ ، ”پاکیزہ“ ، ”دل اپنا اور پریت پرائی“ ، ”سانجھ اور سویرا“ ، ”چراغ کہاں روشنی کہاں“ ، ”مس میری“ ، ”ایک ہی راستہ“ ، ”دل اک مندر“ اور ”منجھلی دیدی“ سمیت ان کی ساری فلمیں ایک سے بڑھ کر ایک اور سپر ہٹ تھیں۔

دلیپ کمار، دیو آنند، راج کپور، راج کمار، راجندر کمار، پردیپ کمار، بھارت بھوشن، سنیل دت، دھرمیندر، اشوک کمار، ششی کپور، بلراج ساہنی، کشور کمار، اجیت، رحمان فلموں میں مینا کماری ناز کے بالمقابل ہیرو رہے، ان کے علاوہ گرو دت کے ساتھ فلم ”سانجھ اور سویرا“ ، اداکار راجیش کھنہ کے ساتھ فلم ”دشمن“ اور ونود کھنہ کے ساتھ فلم ”میرے اپنے“ میں بھی اپنی لازوال اداکاری کے جوہر دکھائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments