ثواب دارین کی ایک بہیمانہ کوشش


ہو سکتا ہے کہ ہمارے نام/تخلص کے عربی فارسی یاترکی نہ ہونے کے بجائے خالص سندھی ہونے کے باعث اس میں کچھ لوگوں کو کفر یا شرک کی سی بو آتی ہو لیکن الحمدللہ ہم مسلمان ہی ہیں اور دنیا کی ”واحد آئینی مسلم قوم “ میں سے ہیں۔ البتہ یہ اور بات کہ جن صاحبان کے خیال میں لاڑکانہ میں کوئی مسجد نہیں یا  بدین میں مساجد کو شہید کیا جا رہا ہے، وہ ہمیں بدستور کافر یا ہندو قرار دیتے رہیں۔ اور باب الاسلام میں بسنے والے کفار و ہنود کو تبلیغ لے لیے درانہ آتے رہیں۔

اس وضاحت کے بعد آئیے اصل معاملے کی طرف میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک ایسی وڈیو وائرل ہے کہ جس میں ایک صاحب ایک ہندو لڑکے کو اللہ اکبر کا نعرہ لگانے اور بھگوان کو ماں بہن کی گالیاں دینے پر مجبور کر رہے ہیں۔ ایسی وڈیو کسی بھی انسان کو جھنجھوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس نے ہمیں بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

اس لڑکے کو دیکھ کر ہمیں وہ ڈرا سہما سا لڑکا یاد آگیا جس نے 1992ع میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد جاری ”ردعمل “کے دوران ہمیں لیاری میں اپنےبائسکل پر سوار گھر کی طرف جاتا دیکھ کر لفٹ مانگی تھی۔ ہم نے اسے اپنی سائکل پر بٹھا لیا اور اس سے گجراتی میں اس کی گھبراہٹ کا سبب پوچھا ۔ کیوں کہ ہمیں اس کے چہرے بشرے سے اس کے مذہب کا تو نہیں البتہ اس کے لسانی تعلق کا اندازہ ہو گیا تھا۔

اس نے جب ہم سے لفٹ مانگی ہوگی تو یہ یقینا ہمیں بے ضرر سمجھ کر مانگی ہوگی او رجب ہم نے اس سے اس کی مادری زبان میں مخاطب ہوئے تو وہ مزید مطمئن ہو گیا اوراس نے ہمیں بتایا کہ وہ ہندو ہے اور اسے ڈر ہے کہ کوئی اسے بھی نقصان نہ پہنچا دے۔ ہم نے اس بچے کو مخدوش علاقہ سے تھوڑے فاصلے پر اس کی گلی پر چھوڑا اور آگے بڑھ گئے۔ اگرچہ لیاری میں اس سلسلے میں کوئی زیادہ ہنگامے نہیں ہوئے لیکن جو تھوڑے بہت ہوئے وہ بھی اس کی پیشانی پر داغ کہلائے۔ محراب نہیں!

بس اک داغ سجدہ مری کائنات
جبینیں تری آستانے ترے

مذکورہ وائرل وڈیو سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہم میں سے کتنے لوگ توحید پر ایمان، اقرار اور دعوے کے باوجود شرک کے ہی اسیر ہیں، وہ سمجھتے ہیں کے مسلمانوں کو ایک خدا نے بنایا ہے اور ہندوؤں کے دوسرے خدا نے۔ کیا یہ شرک نہیں۔

اے لوگو! بے شک ہم نے تمھیں ایک نر اور ایک مادہ سے پیدا کیا اور ہم نے تمھیں قومیں اور قبیلے بنا دیا، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بے شک تم میں سب سے عزت والا اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے، بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔

(سورہ الحجرات آیت:13)

وہ خدا جو اپنے علاوہ دیگر خداؤں کو جھوٹا قرار دینے کے باوجود اس لیے ان کو گالیاں بکنے سے روکتا ہے کہ ان کے پرستار جواب میں اسے گالیاں نہ دیں، اگرچہ وہ غنی حمید ہے۔ کسی بشر کے مدح و ذم سے بے نیاز۔

اور (اے ایمان لانے والو!) یہ لوگ اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہیں انہیں گالیاں نہ دو، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ شرک سے آگے بڑھ کر ”جہالت کی بنا“ پر اللہ کو گالیاں دینے لگیں ہم نے اسی طرح ”ہر گروہ“ کے لیے اس کے عمل کو خوشنما بنا دیا ہے پھر انہیں اپنے رب ہی کی طرف پلٹ کر آنا ہے، اُس وقت وہ اُنہیں بتا دے گا کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں (سورہ الانعام آیت نمبر-108)

اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کسی کے ماں باپ کو گالی مت دو کہ اس طرح تم خود اپنے والدین کے لئے گالی کا سبب بن جاؤ گے (صحیح مسلم)

لیکن چوں کہ اس قسم کی آیات و احادیث ایمان والوں کے لیے ہیں، سو بلا و بے ایماں جو چاہیں کرتے پھریں۔

اللہ تعالیٰ نے اگرچہ اپنے علاوہ دیگر خداؤں کو جھوٹا کہا ہے لیکن اس کے باوجود انسان کو وہ مکرم قرار دیتا ہے اور غلط ہونے کی صورت میں جب وہ ان کے پاس پلٹ کر جائیں گے تو وہ خود ہی انسان حساب کتاب کرے گا، کہ خداوندتعالیٰ نےکسی کو بھی زمین پر خدائی فوجدار نہیں بنایا۔

اس وڈیو کو دیکھ کر ہمیں خیال آتا ہے کہ ہندو لڑکے سے اللہ اکبر کا نعرہ لگوانے والے شخص کو قرآن وحدیث کی تو کیا خبر ہو گی اس شخص کو کلمہ طیبہ تک نہیں آتا ہوگا، ورنہ وہ اس بچے کو شاید کلمہ طیبہ پڑهوا کر مسلمان کر لیتا؟کہ اس قسم کا لطیفہ ہمارے ہاں شاید انگریزوں کے دور سے مشہور ہے کہ ایک ایسے جذباتی بندوق بردار مسلمان نے راہ چلتے ایک بنیے پر اپنی بندوق تان لی:

”چل کلمہ پڑھ،“
”لیکن میں تو بنیا ہوں، آپ مجھے بتاؤ، میں دہراتا ہوں؟“
داعی نے بندوق کے دہانےسے اپنی داڑهی کو کھجایا اور فرمایا،”چل جا جی لے اپنی زندگی۔ مجھے بھی نہیں آتا۔“

اس وڈیو کو دیکھ کر یہ پتہ بھی چلتا ہے کہ یہاں ہم میں سے جس کے ہاتھ میں بھی تھوڑی سی بھی طاقت یا اختیار ہے وہ خود کو خدا ہی سمجھ بیٹھتا ہے۔ لیکن اپنے اس زعم کے باوجود وہ لوگوں کے ڈر سے اگرچہ خدائی کا دعویٰ تو نہیں کر پاتا لیکن اس قسم کی حرکات کرتا ہے کہ وہ خود کو خدا نہیں تو خود کا خدا کا پرتو تو ثابت کر ہی دے۔ یہ صاحب جو کہ ایک ہندو بچے سے اللہ اکبر کا نعرہ لگوا رہے ہیں اصل میں وہ کے کبر کی نہیں بلکہ اپنی ہی ”کبریائی“ کے اسیر معلوم ہوتے ہیں۔ ان کو کبھی اتنی طاقت مل جائے جتنی کے، کہ وہ خواہشمند ہیں تو شاید اللہ اکبر کے بجائے ”انا اکبر“ کا نعرہ لگاتے اور لگواتے ! (اعیاذ باللہ)

احایث میں آتا ہے کہ، ”الخلق عیال اللہ،“ یعنی مخلوق خدا کا کنبہ ہے،“ مطلب یہ کہ ہر قسم کی مخلوقات مع انسان کی کفالت کا ذمہ دار خدا ہے، تو جس کی کفالت خدا کا ذمہ ہے، اس کی حفاظت بھی اسی کے ذمہ ہوئی، اور اس کو تکلیف پہنچانے کی سزا بھی وہ دے گا۔

اوربہتر ہے کہ اس کی سزا اور جزا کے فیصلے سے پہلے یہ کام وہ حکمران نہ کرلیں جو کہ ایک سانس میں ریاست مدینہ کے قیام کی باتیں کرتے ہیں، دوسری میں چینی نظام کی خوبیاں گنواتے ہیں اور اگلی میں ترکی کی مثالیں دیتےہیں۔ لیکن جن کی زبان رحمة للعالمين کہتے لڑکھڑاتی ہے کیا ان کے قدم صراط مستقیم پر اٹھیں گے بھی کہ ادھر ادھر ہی ڈولتے اور ڈگمگاتے ہی رہیں گے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments