بھکاریوں کی طرف سے جنرل (ر) اعجاز اعوان صاحب کے نام


جنرل صاحب اگر کبھی وقت ملے اور اسلام آباد یا لاہور سے جنوبی پنجاب کا رخ کریں تو آپ کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے، پہلی بات تو یہ ہے کہ جو سڑکوں کے جال ادھر بچھائے گئے ہیں، جب ان پر آپ سفر کرنا شروع کریں گے تو آپ کا کلیجہ منہ کو آ جائے گا اور اگر آپ تھوڑے سے بھی آرام طلب انسان ہوئے تو آپ نے آدھے راستے سے ہی واپس لوٹ جانا ہے۔ بالفرض آپ پہنچنے میں کامیاب ہو بھی گئے تو سکون کرنے کے بعد جب آئینہ دیکھیں گے تو خود کو وہاں نہیں پائیں گے۔

چلیں فرض کر لیتے ہیں کہ آپ یہاں پر پہنچ بھی چکے ہیں اور موجود بھی ہیں۔ آئیں آپ کو ذرا وزٹ کرواتے ہیں ان لوگوں کے گھروں کا جنہوں نے آپ کے بقول اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور کی سڑکوں پر گند مچایا ہوا ہے اور ایک دن میں پچیس ہزار روپے بھیک مانگ مانگ کر اکٹھا کرتے ہیں اور شہریوں کا جینا محال کر رکھا ہے۔ مٹی سے بنے ان پروفیشنل بھکاریوں کے گھر دیکھیں کہ ہر گھر میں 3 سے 5 بچے کچھ نے صرف شلوار پہنی ہوئی تو کچھ نے فقط قمیض پر اکتفاء کیا ہوا ہے، دوائیوں پر چلتے ماں باپ، جوان بیٹیاں اور جہیز نہ ہونے کی وجہ سے بالوں میں اترتی سفید چاندی، کاپی پنسل سے محروم، پھٹی پرانی وردی، پاوں میں پیوند لگے چپل پہنے سکول جاتے ہوئے بچے۔

بچیاں تو سکول جاتی ہی نہیں ہیں کیونکہ بچیوں کے لئے عموماً یہاں سکول موجود ہی نہیں اور اگر ہوں بھی تو صرف پرائمری لیول تک۔ جرنل صاحب صحت سے متعلق تو نہ ہی پوچھیں اگر ایمرجنسی کی صورتحال پیدا ہو جائے تو 70، 80 کلومیٹر پر موجود ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر تک پہنچتے پہنچتے مریض اکثر دم توڑ جاتے ہیں۔ کبھی کبھار اگر پہنچ بھی جائیں تو سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہاں پر موجود ڈاکٹر انہیں آپ کے شہروں میں جہاں یہ لوگ بھیک مانگتے ہیں وہاں ریفر کر دیتے ہیں اور پھر وہاں سے واپسی پر مریض کے ساتھ جانے والے بھی قبر میں ملتے ہیں۔

لیکن جنرل صاحب اتنی تنگدستی اور محرومیوں کے بعد بھی انہوں نے کبھی آپ سے یا آپ کی شکایت نہیں کی ہے۔ یہ تو آپ کی خاطر اپنے حقوق سے دستبردار ہو چکے ہیں، کبھی طعنہ بھی نہیں دیا اور نہ ہی کبھی اونچی آواز میں بات کی ہے۔ شریف و خوددار لوگ ہیں، آپ کے پنجاب میں بتیس فیصد پر مشتمل ان بیلچے والے بھکاریوں کے پاس تو بیلچوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے بیشک نیب سے پوچھ لیجیے گا، یہ بھکاری تو اپنا سب کچھ لاہور کو دان کر چکے ہیں۔

بھکاریوں کے کشکول سے اپنے کاسے بھر چکنے کے باوجود بھی آپ کی زبان ان کے خلاف اتنا زہر کیوں اگل رہی ہے، اتنا متعصبانہ رویہ کیوں اپنایا جا رہا ہے۔ آئینے میں اپنا عکس ضرور دیکھیے گا جنرل (ریٹائرڈ) اعجاز اعوان صاحب ورنہ عوام کو ایسا لگنے لگے گا کہ کہیں ماچس غلط ہاتھ میں پہنچ چکی ہے۔ ماچس کا ہی بھرم رکھ لیتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments