کوئٹہ: دو بم حملوں میں دو پولیس اہلکار ہلاک، آٹھ اہلکاروں سمیت 22 افراد زخمی


کوئٹہ

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے دو بم حملوں میں کم ازکم دو پولیس اہلکار ہلاک اور آٹھ اہلکاروں سمیت 22 افراد زخمی ہوگئے۔

ان میں سے ایک دھماکہ شہر میں سکیورٹی کے حوالے سے ایک انتہائی اہم علاقے سرینا ہوٹل اور یونٹی چوک کے ساتھ ہوا۔

جبکہ دوسرا دھماکہ سریاب روڈ پر دستی بم حملے کی وجہ سے ہوا۔

حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے سرینا ہوٹل کے قریب ہونے والے دھماکے کے بارے میں بتایا کہ اس علاقے دھماکہ خیز مواد ایک موٹرسائیکل پر نصب تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے ذریعے پولیس کی ایک وین کو نشانہ بنایا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ دھماکے میں کم از کم دو پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا۔

سول ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کی جانب سے جاری کی جانے والی فہرست کے مطابق دھماکے میں 21 افراد زخمی ہوئے جن میں سے حکومت بلوچستان کے ترجمان کے مطابق آٹھ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

زخمیوں کو طبی امداد کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اظہر اکرام نے جائے وقوعہ پر میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ زخمیوں میں تین کی حالت نازک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکہ ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سکیورٹی تناظر میں تھریٹس تھے اور پولیس الرٹ تھی اور ہم الرٹ رہیں گے۔

رواں سال کے دوران سرینا ہوٹل کے اندر بھی ایک خود کش حملہ کیا گیا تھا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ گذشتہ رمضان میں ادھر ایک واقعہ ہوا تھا اور اب یہاں دوبارہ دھماکہ ہوا تو ڈی آئی جی پولیس کا کہنا تھا وہ دھماکہ سرینا ہوٹل کے اندر ہوا تھا اور اس کی نوعیت کچھ اور تھی لیکن اس کی نوعیت کچھ اور ہے اس میں براہ راست پولیس کو نشانہ بنایا گیا۔

کوئٹہ

پاکستانی پرچموں کی ریڑھی کے قریب دوسرا دھماکہ

دوسرا دھماکہ سریاب کے علاقے میں بس ٹرمینل کے قریب ایک ریڑھی کے قریب ہوا جس پر پاکستانی پرچم فروخت کیے جارہے تھے۔

پولیس کے مطابق اس علاقے میں دستی بم سے حملہ کیا گیا جس میں ایک شخص زخمی ہوا۔ پہلا دھماکہ سکیورٹی کے حوالے سے اہم علاقے میں ہوا۔

کوئٹہ میں اتوار کی شب جو پہلا دھماکہ ہوا وہ سکیورٹی کے حوالے سے انتہائی اہم علاقہ ہے۔ اس علاقے میں نہ صرف کوئٹہ کا واحد فائیو اسٹار ہوٹل واقع ہے بلکہ اس کے ساتھ بلوچستان ہائیکورٹ کی عمارت کے علاوہ قریب ہی بلوچستان اسمبلی کی عمارت بھی موجود ہے۔

رواں سال کے دوران کوئٹہ میں تیسرا بڑا دھماکہ

کوئٹہ میں سرینا ہوٹل کے قریب رواں سال ہونے والا یہ دھماکہ نقصان کے حوالے سے تیسرا بڑا دھماکہ تھا۔

اس سے قبل کوئٹہ کینٹ میں پاکستان فوج کے اہلکاروں کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں چھ سے زائد اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

جبکہ رمضان کے مہینے میں سرینا ہوٹل کے اندر ہی ایک خود کش حملہ ہوا تھا جس میں پانچ افراد ہلاک اور ایک درجن زخمی ہوئے تھے۔

بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد سے کوئٹہ شہر میں بھی بد امنی کے دیگر واقعات کے علاوہ بد امنی کے دیگر واقعات کمی و بیشی کے ساتھ پیش آرہے ہیں تاہم سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں حالات میں بہتری آئی ہے۔

کوئٹہ

دھماکے کی مذمت

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور دیگر حکام نے کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔

وزیراعلیٰ نے دھماکے میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد عناصر صوبے کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی عفریت کے خاتمے کے لیے صوبے کی عوام اپنی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔

وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ ’مٹھی بھر دہشت گرد قوم کے پختہ عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔‘

حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی کے مطابق دہشت گرد بلوچستان کی امن کو خراب کرکے خوف و ہراس بھیلانا چاہتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32541 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp