ساقی سو رہا ہے


شاعر مشرق نے ایک دنیا دیکھنے کے بعد ساقی کو بتا دیا تھا کہ اگر اس خطے کی مٹی ذرا سی نم ہو جائے تو یقیناً بڑی زرخیز ثابت ہوگی۔ بات تو ٹھیک تھی لیکن ساقی کی آخر اپنی بھی کچھ مجبوریاں اور مصروفیات ہوتی ہیں۔ اور پھر زیادہ نمی بھی تو نقصان دہ ہوتی ہے۔ اس سے زمین میں سیم و تھور پیدا ہوجاتا ہے۔ یقیناً ہمارے ساقیوں کے پیش نظر یہی مسئلہ رہا ہوگا اسی لیے انہوں نے قوم کی مٹی کے لیے ضروری نمی فراہم کرنے میں ہمیشہ احتیاط برتی۔

چلیں ہمارے پاس دنیا کو دکھانے کے لیے اور کچھ نہیں تو ”ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی“ ۔ والا مصرعہ تو ہے ہی۔ اسے پڑھنے سے دنیا والے متاثر ہوں نہ ہوں اپنے دل کو تو ایک تسلی سی مل ہی جاتی ہے۔ ہمیں اور چاہیے بھی کیا۔ ہم ویسے بھی دنیا کی سب سے عظیم قوم ہیں۔ ہمارے اندر ٹیلنٹ کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔ بس ایک سچا لیڈر ملنے کی دیر ہے پھر سب کچھ ٹھیک ہو ہی جانا ہے۔

لیکن لیڈر سے یاد آیا۔ ابھی چند سال پہلے ہی ایک عظیم لیڈر ملا تو تھا۔ وہ کہاں گیا؟ کیا وہ بھی مجبور و محتاط و مصروف ہی نکلا؟ نہیں نہیں۔ ایسی بات نہیں ہے۔ دراصل ہمیں تو اچھا لیڈر مل گیا لیکن سنا ہے کہ اسے لوگ اچھے نہیں ملے۔

چلیں تمہید سے آگے بڑھ کر اصل بات کی طرف آتے ہیں۔

ٹوکیو اولمپکس میں پاکستان کے ارشد ندیم نیزہ پھینکنے کے مقابلے میں پانچویں نمبر پر آئے ہیں اور اب ہر طرف ”گولڈ میڈل تو نہ جیتا لیکن دل جیت لیے“ کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔

دراصل ارشد اور طلحہ جیسے کھلاڑی اپنی ذاتی جدوجہد اور خام صلاحیتوں کے بل بوتے پر خوامخواہ ہی اولمپکس کے لیے کوالیفائی کر جاتے۔ وہاں ان کا پالا شاندار سہولیات اور پیشہ وارانہ تربیت پانے والے ایتھلیٹس سے پڑتا ہے اور یہ شکست کھا کر بلاوجہ اولمپکس ایسوسی ایشن جیسے عظیم قومی ادارے کی سبکی کا باعث بنتے ہیں۔

بعض ازلی بدگمان لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم ایسے مواقع کو آئندہ بہتری کے لیے استعمال کرنے کی بجائے ”پاکستانی قوم میں ٹیلنٹ بہت ہے“ ”گوروں کو بھی حیران کر دیا“ ”شاندار استقبال کیا جائے گا“ جیسے بیانات دے کر پھر سے سو جاتے ہیں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ یہ بہت اچھی بات ہے۔ بھرپور نیند قوموں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے۔

کیا کہا؟ آپ نے یہ فلسفہ پہلے کبھی نہیں سنا؟ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ دراصل یہ میرا اپنا ”ذاتی“ قول ہے۔ دیکھیں بیدار رہنا رزیل اقوام کی ضرورت ہوا کرتا ہے۔ ہم تو عظیم قوم ہیں۔ ہم نے تو صدیوں اس دنیا پر حکومت کی ہے۔ اب بعض شرپسند اس ”ہم“ کی تفصیلات میں چلے جائیں گے اور پوچھیں گے کہ پاکستانی قوم تو صرف ستر سال پہلے وجود میں آئی تھی یہ صدیوں کی حکمرانی کا کریڈٹ بیچ میں کہاں سے آ گیا۔ ایسے لوگوں کے لیے عرض ہے کہ وہ اپنے کام سے کام رکھیں۔ میں فضول بحث میں الجھنا پسند ہی نہیں کرتا۔

ہاں تو بات ہو رہی تھی دنیا پر حکمرانی کی۔ تو جناب جو قوم ہزاروں سال ہر صف میں اول رہی ہو۔ جس نے صدیوں تک اتنی محنت کی ہو اتنی محنت کی ہو کہ بس کیا بتاؤں۔ اس قوم کے لیے چند سو سال کی گہری نیند لینا بہت ضروری ہوجاتا ہے۔ آخر کتنا کام کریں ہم۔ کیا سب کچھ ہم نے ہی کرنا ہے؟

اور پھر سازشیں بھی تو کتنی ہوتی ہیں ہمارے خلاف۔ یہود و ہنود، امریکہ، برطانیہ، روس، فری میسن، ایلومیناٹی اور اب بل گیٹس بھی۔ یہ سب کے سب ہمارے پیچھے پڑے ہیں۔ اور پھر امت مسلمہ کی قیادت کا بوجھ بھی تو ہمارے ہی کاندھوں پر ٹکا ہے۔ چلیں مان لیا ہم نے اولمپکس جیسے کافر ٹورنامنٹس کے لیے اپنے نوجوانوں کو تیار نہیں کیا لیکن ہم نے انہیں پچھلے چالیس برسوں کے دوران جہاد کی ٹریننگ تو خوب دی ہے۔ اس میں بھی تو لڑکوں کو دوسری مہارتوں کے ساتھ ساتھ تیز دوڑنے، اونچی جگہوں سے کودنے، لمبی چھلانگیں لگانے اور رکاوٹیں پھلانگنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ اب اگر دنیا والے ان کاموں پر انہیں کوئی میڈل نہیں دیتے تو اسے بغض کا نتیجہ ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔ جو جتنا بہتر ہوتا ہے اس کے حاسد بھی اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں۔

لیکن میرا ایک دوست ہے جو بڑی ہی عجیب باتیں کرتا ہے۔ اس سے بات ہوئی تو کہنے لگا کہ تم جس مٹی کی بات کرتے ہو وہ مٹی اب سوکھ کر بنجر ہو گئی ہے۔ اس کی زرخیزی دھول بن کر اڑنے لگی ہے اور نمی کا بندوبست کرنے والے گزرے کل کی طرح آج بھی گہری نیند سو رہے ہیں اور آنے والے کل کو بھی سوئے ہی رہیں گے۔ میں اسے منہ توڑ جواب دینے ہی لگا تھا کہ میری بات کاٹ کر بولا ”اگر اولمپکس میں کبھی دانشورانہ بددیانتی (Intellectual Dishonesty) بودی بیان بازی اور چھچھورے پن کا مقابلہ ہوا تو بازی ہم ہی جیتیں گے“ ۔

اب ایسے جاہل اور احمق انسان کو کوئی کیا جواب دے۔ میں تو ویسے بھی فضول بحث میں الجھنا پسند نہیں کرتا۔

شاہد وفا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

شاہد وفا

شاہد وفا ایک براڈکاسٹ جرنلسٹ اور لکھاری ہیں۔ معاشرے میں تنقیدی سوچ اور شعور اجاگر کرنا چاہتے ہیں اس لیے معاشرتی ممنوعات کو چیلنج کرنے، جمود توڑنے اور سماجی منافقت کو بے نقاب کرنے کے لیے باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔

shahid-wafa has 31 posts and counting.See all posts by shahid-wafa

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments