ٹی وی اسکرین پر سب سے زیاہ بے ہودگی کس نے کی؟



پرنٹ میڈیا میں یہ خوبی ہے کہ یہاں کانٹ چھانٹ کرنے کے بعد شائستہ، بہترین اور گوارا چیز سامنے لائی جاتی ہے لیکن الیکٹرانک میڈیا نامی بلا کے نازل ہونے کے بعد جب لائیو نشریات کا دور دورہ ہوا تو ایسے ایسے افسوس ناک اور شرم ناک واقعات بلکہ سانحات دیکھنے اور سننے کو ملے کہ سامعین و قارئین کی نظریں شرم سے جھک گئیں، مرحوم طارق عزیز ایک واقعہ سنایا کرتے تھے کہ جب وہ پی ٹی وی میں بطور پروڈیوسر کام کیا کرتے تھے تو اس وقت فوک سنگر عالم لوہار سے لائیو گانا گوا رہے تھے اور سب عالم لوہار کی جگنی سننے میں ایسے مست ہوئے کہ عالم لوہار سمیت سب کی آنکھیں بند تھیں اور کسی چیز کی خبر تک نہ تھی لیکن اچانک ان کے اسسٹنٹ نے شور کر دیا کہ

”سر سر! عالم لوہار کی دھوتی کھل گئی ہے“

طارق عزیز کہتے ہیں کہ اچانک پڑنے والی اس افتاد کی ہمیں خبر تک نہ ہوئی تھی اور عالم لوہار بھی اپنی مستی میں دے جگنی پہ جگنی مارے جا رہے تھے لیکن اب صورت حال ایسی تھی کہ گانا لائیو جا رہا تھا، جس پر میں نے کیمرہ مین کو اشارے سے کہا کہ عالم لوہار کا اوپری دھڑ دکھاؤ بس، نیچے سے پرہیز کرو، اس نے ایسے ہی کیا اور ایک شخص نے دوڑ کر بے خبر اور ننگے عالم لوہار کی دھوتی ٹھیک کی تو ہم سب کی جان میں جان آئی، اب اللہ جانے اس وقت کسی نے یہ ”سین“ لائیو دیکھا تھا یا نہیں لیکن اسٹوڈیو میں سب نے سب کچھ دیکھ لیا تھا،

خیر یہ تو نادانستگی میں ہوا تھا مگر کیا سیاسی ٹاک شوز میں ہونے والی بے ہودگیاں نادانستگی میں ہوئیں؟ عمران خان کے با اعتماد ساتھی نعیم الحق کا اس طرح کے واقعات میں ریکارڈ کبھی اچھا نہ رہا تھا، موصوف نے ایک شو کے دوران ساتھی مہمان کو ”بھڑوت کرو ہو“ کا غلیظ ترین طعنہ دیا تو خاصی گرما گرمی ہوئی اور نعیم الحق نے اس پر پانی بھرا گلاس پھینک دیا تھا، مرحوم نعیم الحق عمران خان کے جیتنے کے بعد بنی گالہ کے گیٹ پر روک لیے گئے تو انہوں نے وہاں کھڑے سیکیورٹی اسٹاف کو ”نان سینس“ اور پتا نہیں کیا کیا کہنا شروع کر دیا تھا۔

مرحوم نعیم الحق نے دانیال عزیز پر ایک شو کے دوران ہاتھ تک اٹھا لیا تھا، اب ہاتھ اٹھانے سے مراد سعید بھی یاد آ گئے جنہوں نے اینکر ابصار عالم کے شو میں سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے بیٹے ارسلان افتخار کو تھپڑ دے مارا تھا۔ اسی طرح نون لیگ کے حنیف عباسی کے نامناسب ترین ریمارکس پر کشمالہ طارق بھی ان پر برس پڑی تھیں لیکن اگر ہم بدتمیزی میں چاندی کا تمغہ کسی کو دیں تو وہ فردوس عاشق اعوان کو ملے گا جنہوں نے جاوید چودھری کے شو میں کشمالہ طارق کو طعنہ مارا تھا کہ

”لوگوں کے بستر گرم کر کے ایم این اے بنی ہو“

اس پر کشمالہ طارق نے حیرت انگیز طور پر کوئی سخت اور بڑا ردعمل نہ دکھایا تھا لیکن جاوید چودھری شو میں وقفہ لینے پر مجبور ہو گئے تھے۔

اسی فردوس عاشق اعوان نے ابھی حال ہی میں پیپلز پارٹی کے کراچی سے ایک ایم این اے کو ایک شو میں نہ صرف سخت برا بھلا کہا بلکہ تھپڑ بھی دے مارا تھا۔

حامد میر کے شو میں ایک بار خواجہ آصف نے کشمالہ طارق کو روٹین میں گفتگو کے دوران ”یار“ کہہ ڈالا تھا جس پر کشمالہ غصے میں آ گئی تھیں،

ایم کیو ایم کے رضا ہارون اور نون لیگ کے سابق رہنما ضعیم قادری کے درمیان بھی سخت جملوں کا تبادلہ ہو چکا اور قادری کو کراچی آنے پر دھمکیوں سے بھی نوازا گیا تھا، اسی طرح مصطفی کمال جو بہت شائستہ بنتے ہیں بھی اسکرین پر نامناسب جملے بازی کرتے دیکھے گئے تھے، نون لیگ کے عابد شیر علی اور پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی ایک دوسرے پر ہر طرح کے اوچھے الزامات عائد کرتے دیکھے گئے تھے اور بعض اوقات لڑنے مرنے پر تل جاتے تھے اور منہ سے جھاگ نکلا کرتی تھیں اس وقت دونوں کے، ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر بے ہودگی کی ساری حدیں کراس کر جایا کرتے تھے اور ایک بار طاقت و اقتدار کے نشے میں میڈیا کی موجودگی میں لگے فرمانے کہ

”پنجاب کے گھر گھر میں مجرا ہوتا ہے“
اور پھر یہی وسیم اختر تھے جنہوں نے کیمروں کے سامنے کھڑے ہو کر کہا تھا کہ
”نواز شریف اور شہباز شریف نے بال لگوائے ہیں اور لڑکیوں کو پھنساتے ہیں“

تحریک انصاف کی موسمیاتی وزیر زرتاج گل عورت ہیں لیکن اگر کوئی ان کے بلاول بھٹو زرداری بارے کیے گئے ٹویٹس دیکھ لے تو دانتوں میں انگلیاں داب لے کہ کیا یہ کسی عورت کی زبان ہے؟ موصوفہ کی طرح علی امین گنڈا پور گلگت بلتستان میں جس طرح کی ابھی بے ہودہ زبان برتتے رہے ہیں وہ سن کر انسان کا سر شرم سے جھک جاتا ہے، مگر یہاں المیہ یہ ہے کہ خود عمران خان طلال چودھری کی ”تنظیم سازی“ کے حوالے سے سرعام طنزیہ گفتگو کر کے چسکے لیتے نظر آتے ہیں اور کبھی جلسوں میں ”بلاول صاحبہ“ کہہ کر دلی تسکین محسوس کرتے ہیں اور کبھی مریم نواز شریف کو ”نانی اور شہزادی“ کہہ کر دلی کدورت کا اظہار کرتے ہوئے ملتے ہیں۔

ان کی طرح طلال چودھری کی زبان بھی کنٹرول سے باہر ہی رہتی ہے اور رانا ثنا اللہ بھی اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے چھوڑنے کے لیے کافی بدنام ہو چکے ہیں، اسی طرح پرویز خٹک کی زبان پھسلی تو لوگ دنگ رہ گئے کہ اس عمر میں بھی لوگ الٹی سیدھی ہانک سکتے ہیں اور انتہائی غیر مہذب انداز اختیار کر سکتے ہیں، خواجہ آصف اسمبلی کے فلور پر شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہہ کر ناپسندیدہ جذبات کی تسکین کرتے ہیں۔

حمداللہ کا تعلق جمعیت علمائے اسلام سے ہے لیکن وہ ایک شو میں معروف سماجی رہنما ماروی سرمد کو شلوار اتارنے کی بے ہودہ ترین دھمکی تک دینے سے گریز نہ کرتے ہیں، شیخ رشید کو اپنی ذومعنی، بے ہودہ اور گھٹیا گفتگو کی وجہ سے کالم نگار حسن نثار نے ”گند زبان“ لکھا تھا اور موصوف بلاول کو ”جانی“ اور ایسے ہی شرارتی انداز سے پکارتے رہتے ہیں اور ”بلو رانی“ اس حوالے سے ان کا معروف تکیہ کلام ہے جس کی وجہ سے زرداری صاحب بھی ان تک سخت ناراضی پہنچا چکے ہیں جس پر موصوف اب بلو رانی تو نہ کہتے ہیں لیکن جانی جانی کی تکرار سے صحافیوں اور عوام کے چہروں پر ذومعنی مسکراہٹ پیدا کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔

اب آخر میں اگر کسی کو بے ہودگی کا گولڈ میڈل دینا پڑے تو وہ یقیناً ً جنرل (ر) راشد قریشی کو دیا جائے گا جنہوں نے جاوید چودھری کے لائیو شو میں نون لیگ کے خواجہ آصف کو ایسی بے ہودہ ترین گالی دی تھی کہ سب دنگ رہ گئے تھے اور اس گالی پر جاوید چودھری نے پوری قوم سے معافی بھی مانگی تھی کہ یہ شرم ناک واقعہ ان کے شو میں پیش آیا تھا، ویسے کبھی جاوید چودھری صاحب کو بھی سوچنا چاہیے کہ سارے بے ہودہ اور متنازع واقعات ان کے شو ہی میں کیوں پیش آئے / آتے ہیں؟

نوٹ:یہ چند مثالیں پیش کی ہیں ورنہ ایسے ”دل پذیر“ واقعات کے حوالے سے کئی جلدوں پر مشتمل ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments