راہول گاندھی کا جموں و کشمیر کو دوبارہ مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ


کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی سری نگر میں پارٹی کے نئے مرکزی دفتر کے افتتاح کے موقعے پر خطاب کررہے ہیں۔
سرینگر — بھارت میں حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے سری نگر میں اپنی پارٹی کے کارکنوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر کو دوبارہ ایک مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

پانچ اگست 2019 کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے نئی دہلی کے اقدام کے بعد راہول گاندھی کا یہ پہلا دورہ ہے۔

نریندر مودی کی حکومت نے دو برس قبل اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا اور انہیں براہِ راست وفاق کے کنٹرول والے علاقے بنانے کا متنازع فیصلہ کیا تھا۔

راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ انہوں نے پانچ اگست 2019 کے بعد کشمیر آکر مقامی لوگوں سے ملنے اور اُن کے دکھ درد میں شامل ہونے کی بارہا کوشش کی تھی لیکن مرکزی حکومت نے مختلف بہانے بنا کر انہیں آنے سے روک دیا تھا۔

کانگریس رہنما کا کہنا تھا کہ انہیں کشمیر سے خاص لگاؤ ہے اور کشمیریت ان کے خون میں رچی بسی ہوئی ہے کیوں کہ یہ اُن کے آباؤ و اجداد کا وطن ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے درد کو محسوس کرتے ہیں اور انہیں یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ وہ اُن کے ساتھ محبت، عزت و وقار اور اعلیٰ ظرف پر مبنی رشتہ قائم کرنے کے حق میں ہیں۔

 

انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ صوبائی اسمبلی کے شفاف اور غیر جانب دار انتخابات جلد از جلد کرائے تاکہ علاقے کے عوام کو اپنی پسند کی حکومت بنانے کا موقع مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی حکومت نے ریاستی عوام کو اس جمہوری حق سے گزشتہ تین برس سے محروم کر رکھا ہے۔

’وزیرِ اعظم مودی کے نظریات سے لڑائی‘

راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ وہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کے خلاف برسرِ پیکار ہیں لیکن یہ لڑائی ان کی ذات کے خلاف نہیں بلکہ ان کے بقول یہ لڑائی وزیرِ اعظم مودی کے نظریات اور اُس تشدد کے خلاف ہے جس کا وہ پرچار کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی لڑائی وزیرِ اعظم مودی کے اس مشن کے خلاف ہے جس کا مقصد بھارت کو توڑنا ہے اور وہ یہ لڑائی فتح حاصل کرنے تک جاری رکھیں گے۔

راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ اگرچہ تامل ناڈو اور مغربی بنگال ریاستوں سمیت پورا ملک موجودہ بھارتی حکومت کی زد میں ہے لیکن اُن کے بقول ان ریاستوں اور علاقوں پر بالواسطہ حملہ کیا جارہا ہے جب کہ جموں و کشمیر نئی دہلی کے بلا واسطہ حملے کی زد میں ہے۔

دفعہ 370 کی بحالی پر خاموشی

راہول گاندھی نے اگرچہ جموں و کشمیر کو دربارہ ریاست کا درجہ دلانے اور ریاستی اسمبلی کے لیے غیر جانب دار اور شفاف انتخابات کرانے کے کشمیری جماعتوں کے مطالبے کی تائید و حمایت کی ہے۔

لیکن انہوں نے آئینِ ہند کی دفعہ 370 جس کے تحت جموں و کشمیر کو ہند یونین میں خصوصی حیثیت حاصل تھی اور دفعہ 35 اے کو، جس میں کشمیر کے حقیقی باشندوں کو خصوصی اختیارات اور حقوق کی ضمانت دی گئی تھی، بحال کرنے کے مطالبے پر خاموشی اختیار کیے رکھی۔

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام میں بھائی چارے، محبت اور عزت و وقار کی روایت صدیوں پرانی ہے بلکہ یہ اوصاف ان کی روزمرہ زندگی کا ایک حصہ اور ان کی طاقت ہیں۔ اس لیے ان کے لیے جو کچھ کیا جائے وہ محبت اور عزت کے اصول پر مبنی ہونا چاہیے۔

بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ “اگر تم جموں و کشمیر کے لوگوں سے نفرت شروع کرو گے تو تمہیں اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔”

’میڈیا آزاد نہیں ہے‘

اس سے قبل سری نگر میں کانگریس پارٹی کے نئے مقامی دفتر کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے ایک سینئر لیڈر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیرِ اعلیٰ غلام نبی آزاد نے کہا تھا کہ بھارتی کشمیر کو دوبارہ ریاست کا درجہ دلانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کو پارلیمان میں ایک بل پیش کرنا چاہیے۔

اس تجویز کے جواب میں راہول گاندھی نے، جو بھارتی پارلیمان کے ایوانِ زیرین لوک سبھا کے رکن بھی ہیں، کہا کہ انہیں پارلیمنٹ میں بولنے کہ اجازت نہیں دی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ میں رافیل (طیاروں کے سودے میں مبینہ بدعنوانی)، جموں و کشمیر، بے روزگاری اور کرپشن پر بات نہیں کرسکتا۔

راہول گاندھی نے کہا کہ بی جے پی صرف عدلیہ کو نہیں بلکہ ریاستی اسمبلیوں، پارلیمنٹ غرض ہر اہم جمہوری ادارے کو اپنے حملے کی زد میں لائی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ میڈیا کی آواز کو دبایا جارہا ہے۔ صحافی وہ نہیں لکھتے جو انہیں لکھنا چاہیے کیوں کہ انہیں دھونس اور دباؤ کا سامنا ہے اور وہ جانتے ہیں کہ اگر وہ سچ لکھیں گے تو ان کی نوکریاں چلی جائیں گی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے راہول گاندھی کی طرف سے لگائے گئے الزامات اور بیان پر تاحال کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔

البتہ ماضی میں بھارتی حکومت راہول گاندھی اور ان کی جماعت کی طرف سے لگائے جانے والے اس طرح کے الزامات کی بار ہا تردید کرچکی ہے۔

بھارت کی حکومت کا پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کے بارے میں کیے گئے فیصلوں سے متعلق مؤقف اختیار ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے مفاد میں ہے اور اس کے نتیجے میں جموں و کشمیر میں امن بحال اور تعمیر و ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے۔

وادی میں اپنے قیام کے دوران راہول گاندھی نے سری نگر کی شہرۂ آفاق جھیل ڈل کے مغربی کنارے پر واقع درگاہ حضرت بل اور شہر سے 27 کلو میٹر شمال میں واقع کشمیری پنڈتوں کی ایک اہم عبادت گاہ کھیر بھوانی مندر پر حاضری دی۔

انہوں نے کانگریس پارٹی کے جموں و کشمیر یونٹ کے صدر غلام احمد میر کے بیٹے کے ولیمے میں بھی شرکت کی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments