11 اگست اور قائدؒ کی روح


آج سے ٹھیک 74 برس پہلے ٹھیک آج ہی کے دن 11 اگست 1947 ء کو ایک نامور وکیل، جمہوریت کا ایک علمبردار اور ایک عظیم رہنما پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی سے خطاب کر رہا تھا۔ ہم نے اس شخصیت کو قائداعظمؒ کا خطاب دیا اور پھر ہم سب کچھ بھول گئے۔ آج ٹھیک 74 برس بعد بھی قائدؒ کی روح ہم سے سوال کرتی ہے کہ کیا ہمیں ان کا پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی سے خطاب یاد ہے جس میں انہوں نے مستقبل کے پاکستان کے بارے میں اپنا ویژن دیا تھا کہ ”اسمبلی پاکستان کی وفاقی قانون سازی کے لیے مکمل، آزاد اور خودمختار باڈی کے طور پر کام کرے۔

حکومت کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ امن عامہ کو یقینی بنائے تاکہ عوام کی جانیں، پراپرٹی اور مذہبی عقائد کو ریاست کی طرف سے مکمل تحفظ مل سکے۔ پاکستان میں مذہبی لحاظ سے سب برابر کے شہری ہوں گے۔ ریاست کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوگی کہ کون کس مذہب سے تعلق رکھتا ہے“ ۔ قائداعظمؒ محمد علی جناح نے 11 اگست 1947 ء کی اسی تقریر میں انتباہ کیا تھا کہ ذخیرہ اندوز، خوشامدی اور اقربا پرور ملک کے سنگین دشمن ہیں۔ کیا 2021 ء کے پاکستان میں جابجا ذخیرہ اندوز، خوشامدی اور اقرب اپرور موجود نہیں ہیں؟

قائداعظمؒ نے اپنی اسی تقریر میں رشوت ستانی اور کرپشن کو ایک بہت بڑی لعنت قرار دیا اور اس زہر قاتل کو آہنی ہاتھوں سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ گزشتہ 74 برسوں میں قائداعظمؒ کا یہ حکم کیا ہم نے صرف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا؟ عظیم قائدؒ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ”اگر ہم پاکستان کی اس عظیم مملکت کو خوش و خرم اور خوشحال بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی مکمل توجہ صرف اور صرف لوگوں اور خاص طور پر غریبوں کی فلاح پر مرکوز کرنا ہوگی۔

ہم اس بنیادی اصول کے ساتھ اپنا آغاز کر رہے ہیں کہ ہم سب ایک مملکت کے شہری اور مساوی شہری ہیں“ ۔ پاکستان ایک جمہوری تحریک کے نتیجے میں بنا۔ علامہ اقبالؒ، قائداعظمؒ محمد علی جناح اور تحریک پاکستان کے دوسرے رہنما اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ پاکستان میں نظام حکومت جمہوری ہوگا مگر یہاں چار مارشل لاء آچکے ہیں۔ ان غیرجمہوری حکومتوں کے ڈکٹیٹر علامہ اقبالؒ، قائداعظمؒ محمد علی جناح اور تحریک پاکستان کے رہنماؤں کو اپنا لیڈر مانتے تھے۔

کیا یہ ایک کھلی منافقت نہیں تھی؟ قائداعظمؒ محمد علی جناح نے برصغیر کے مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خراب صورتحال کو دنیا کے سامنے پاکستان کے قیام کے مقدمے کے لیے ایک اہم ترین دلیل کے طور پر پیش کیا۔ یعنی پاکستان کی ریاست اپنے شہریوں کے انسانی حقوق کی ضامن ہوگی۔ اس بارے میں ہم خود فیصلہ کریں کہ 2021 ء کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں انسانی حقوق کی کیا صورتحال ہے؟ پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اس پاکستان میں مسلمانوں کے کئی فرقے موجود ہیں جو ایک دوسرے کو قبول نہیں کرتے۔

کیا پاکستان ان مسلمانوں کے لیے بنایا گیا تھا جو مذہبی تعصب پر یقین رکھتے ہوں گے؟ 2021 ء کے پاکستان میں لسانی بنیادوں پر علاقے تقسیم ہوچکے ہیں۔ 14 اگست 1947 ء کو سامنے آنے والا پاکستان کیا انہی لسانی جھگڑوں کے لیے معرض وجود میں آیا تھا؟ اگست 1947 ء سے پہلے کے ہندوستان میں مسلمان تعلیمی میدان میں بہت پسماندہ تھے۔ پاکستان بنانے والوں کا خیال تھا کہ مسلمان اپنے ملک میں رہ کر زیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کریں گے۔

74 برس گزرنے کے بعد بھی پاکستان میں تعلیم کا شعبہ حکومت کے لیے کم ترین ترجیح رکھتا ہے اور کاروباری حضرات کے لیے سونے چاندی کی کان ہے۔ یہاں کے شہری اپنی ہمسایہ ریاستوں سے کئی فیصد زیادہ ان پڑھ ہیں۔ کیا پاکستان جہالت کے فروغ کے لیے بنایا گیا تھا؟ پاکستان بننے سے پہلے ہندوستان کے مسلمان ہندوؤں کے ہاتھوں اپنے معاشی استحصال کا رونا روتے تھے۔ کیا 2021 ء کے پاکستان میں مسلمان ہی مسلمان کا معاشی استحصال نہیں کر رہا؟

اگست 1947 ء سے پہلے کے ہندوستان میں ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمانوں کی جان، مال، عزت محفوظ نہیں تھی۔ کیا 2021 ء کے پاکستان میں سب شہریوں کی جان، مال، عزت اپنے ہی ہم وطنوں کے ہاتھوں محفوظ ہے؟ پاکستان دو قومی نظریے کی بنیاد پر بنا۔ 2021 ء کے پاکستان میں کئی قوموں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ کیا یہ دو قومی نظریے سے اختلاف نہیں ہے؟ ہمارے ہاں بعض ادیب، شاعر، رائٹر، دانشور، صحافی اور اساتذہ جیسی علمی و ادبی شخصیات اپنی نوکریوں اور ملازمت میں توسیع کے لیے اپنے قلم، نظریات اور شرافت وزراء کے قدموں میں رکھنے سے بھی دریغ نہیں کرتیں۔

ہمارے ان ادیبوں، شاعروں، رائٹروں، دانشوروں، صحافیوں اور اساتذہ کی یہ منافقت پاکستان کو ادب اور علم و دانش کے میدان میں بہت پیچھے لے گئی۔ پاکستان اس ادبی، علمی اور دانشورانہ منافقت سے کب پاک ہوگا؟ مذکورہ بالا بہت سے قیدخانے ایسے ہیں جن میں ہم نے اپنے آپ کو خود قید کر رکھا ہے۔ ان سے آزادی ہی قائداعظمؒ کے 11 اگست والے ویژن کی عملی تصویر ہوگی۔ قائداعظمؒ محمد علی جناح نے اپنی اس تقریر کا اختتام یوں کیا کہ ”میرے رہنما اصول انصاف اور میرٹ ہوں گے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کے تعاون کے ساتھ میں پاکستان کو دنیا کی عظیم ترین قوموں میں سے ایک بننے کی امید کر سکتا ہوں“ ۔ آج 11 اگست 2021 ء کو قائدؒ کی روح ہم سے مل کر کتنی شرمندہ ہوگی؟ کیا کبھی ہم اس پر شرم کریں گے؟ حیا کریں گے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments