طالبان کے کابل میں داخل ہونے کی اطلاعات، امریکی سفارتی عملے کا بذریعہ ہیلی کاپٹرز انخلا


طالبان نے جلال آباد کے گورنر آفس کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے پولیس ہیڈ کوارٹرز پر بھی قبضہ کر لیا۔
ویب ڈیسک — طالبان جنگجو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں جب کہ امریکہ نے اپنے سفارتی عملے کو بذریعہ ہیلی کاپٹرز سفارت خانے سے نکال لیا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق افغان وزارتِ داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ طالبان کابل میں تمام اطراف سے داخل ہو رہے ہیں۔

وزارتِ داخلہ نے مزید کوئی معلومات نہیں دیں کہ طالبان جنگجو تعداد میں کتنے ہیں اور وہ اب تک کن مقامات تک پہنچ چکے ہیں۔

البتہ افغان صدارتی محل کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل کے دور دراز علاقوں میں فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کی سلامتی اور دفاع کے لیے افواج بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور وہ کابل کی سیکیورٹی کو یقینی بنا رہے ہیں۔

‘رائٹرز’ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں کو سفارت خانے سے ضلع وزیر اکبر خان میں واقع ایئرپورٹ لے جایا گیا ہے۔

طالبان افغان دارالحکومت کابل میں ایسے موقع پر داخل ہور ہے ہیں جب کہ انہوں نے گزشتہ چند روز کے دوران کئی اہم صوبوں کا کنٹرول سنبھالا ہے۔

ہفتے کو ہی جنگجوؤں نے صوبہ ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد پر کسی بھی مزاحمت کے بغیر قبضہ کیا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے کسی بھی خاطر خواہ مزاحمت کے بغیر جلال آباد پر قبضہ کیا اور اس موقع پر جنگجو شہر کے مختلف علاقوں میں دندناتے پھر رہے تھے۔

طالبان نے جلال آباد کے گورنر آفس کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے پولیس ہیڈ کوارٹرز پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

جلال آباد پر قبضے کے بعد طالبان نے پاکستان کے شہر پشاور کی طرف جانے والی اہم شاہراہ کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا ہے جو پاکستان سے افغانستان میں داخل ہونے والی اہم گزرگاہ بھی ہے۔

جلال آباد سے قبل طالبان نے ہفتے کو شمالی شہر مزارِ شریف کا کنٹرول حاصل کیا تھا۔

طالبان جنگجو ہرات شہر کی سڑکوں پر بے خوف پھر رہے ہیں۔
طالبان جنگجو ہرات شہر کی سڑکوں پر بے خوف پھر رہے ہیں۔

‘رائٹرز’ کے مطابق طالبان کی تیزی سے جاری پیش قدمی کو دیکھتے ہوئے افغان حکومت کا دائرہ اختیار دارالحکومت کابل تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔

دوسری جانب امریکہ نے افغانستان سے اپنے سفارتی عملے کے انخلا کے لیے کام شروع کر دیا ہے اور اس مقصد کے لیے مزید اہلکار کابل کی جانب روانہ کیے جا رہے ہیں۔

صدر جو بائیڈن نے ہفتے کو مزید ایک ہزار اہلکار کابل بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل صدر بائیڈن نے کابل سے سفارتی عملے اور اتحادیوں کے محفوظ انخلا کے لیے تین ہزار اہلکاروں کو روانہ کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

ادھر حکومت کے حمایت یافتہ دو بااثر جنگجو سردار عطا محمد نور اور عبدالرشید دوستم محاذ چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں۔

عطا محمد نور نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبان نے ایک سازش کے تحت بلغ صوبے پر قبضہ کیا ہے۔ تاہم اس سازش کی انہوں نے کوئی وضاحت نہیں کی۔

ایسے میں جب طالبان تیزی سے پیش قدمی کر رہے ہیں، افغان وزارتِ دفاع بھی طالبان کے خلاف فضائی کارروائیوں میں ان کے اہم کمانڈروں کی ہلاکت کا دعویٰ کر رہی ہے۔

افغان وزارتِ دفاع نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ افغان ایئرفورس نے فریاب صوبے کے ضلع کوٹ میں فضائی کارروائی کی ہے جس کے نتیجے میں 17 جنگجو مارے گئے ہیں جن میں اہم کمانڈر ملا بہادر بھی شامل ہیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ سے لی گئی ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments