کہیں ہم زومبی تو نہیں


زومبی کی اصطلاح آپ نے سن رکھی ہوگی۔ وہ مردے جنہیں جادو سے زندہ کر دیا جاتا ہے اور وہ انسانی گوشت بھنبھوڑتے پھرتے ہیں۔ ان کا اپنا دماغ کام نہیں کرتا بس جو آقا نے کہہ دیا وہ حکم مانتے ہیں۔ ان کی کراہت آمیز فلمیں دیکھنا اس خاکسار کے لئے ناممکن تھا۔ لیکن کھلا کہ ہم تو خود زومبیوں کے درمیان رہ رہے ہیں، دماغی طور پر ماؤف، انسان نما دکھنے والی مافوق الفطرت مخلوق جو انسانی خون کی شدید پیاسی ہے۔ خطرناک جراثیم کاٹنے سے تیزی سے پھیلتے ہیں اور پھیل رہے ہیں۔ بعید نہیں کہ جو چند لوگ اس جراثیم سے بچے ہوئے ہیں انہیں یہ مار دیں گے یا اپنے جیسا بنا لیں گے۔

اگر اس مشکل وقت میں بھی کوئی بزنس ایک دو جگہوں سے ہو رہا تو ان میں ایک سیالکوٹ ہے۔ بڑی مشکل سے فٹبال کی صنعت بچی ہے جو چند برس قبل چین کے ہاتھ جا چکی تھی۔ وہاں ایک سری لنکن بزنس مینجر کا قتل کیا اثرات چھوڑے گا یہ جانے ہماری بلا۔ ہمارے اس قدم سے اسلام کی عظمت قائم ہوئی ہے، پاکستان کا تشخص اجاگر ہوا ہے، پرامن پاکستان کی تصویر دنیا کے سامنے آئی ہے۔ پریانتھا کمارا کے بھیانک قتل کی کئی ویڈیوز اتنی خوفناک ہیں کہ شاید کسی نارمل انسان کی بھوک اور نیند غائب ہو جائے۔ لیکن وہ تو نارمل انسانوں کی ہو ہم تو زومبی ہیں۔

آئیے پریانتھا کمارا کے بچوں کو بتائیں کہ اسلام امن کا دین ہے۔ آئیے اس کی بیوی کو تاریخ اسلام سے کوئی واقعہ سنا کر مطمئن کریں۔ آئیے سری لنکن قوم کے آگے ڈھنڈورا پیٹیں کہ انسانیت کا ہر درس ہماری کتابوں میں ہے۔ آئیے ان کی کرکٹ ٹیم کو یاد کرائیں کہ ہمارے ملک میں کرکٹ ختم کرانے کے لئے آپ کی بس پر حملہ انڈیا نے کرایا تھا۔ آئیے دنیا بھر کے سیاحوں کو باور کرائیں کہ پاکستان ایک پرامن اور پرسکون ملک ہے۔ آئیے نیوزی لینڈ کی ٹیم کو شرمندہ کریں کہ انہوں نے دورہ منسوخ کر کے زیادتی کی تھی۔ آئیے دنیا کو بتائیں کہ پاکستان بزنس کے لئے کتنا آئیڈیل ملک ہے۔ اور آئیے کہ اس قوم کو بیوقوف بنائیں کہ کتنے بلین ڈالر ٹورسٹ انڈسٹری سے کمائے جا سکتے ہیں۔

زومبی اور دولے شاہ جنہیں نہ تہذیب کا پتہ ہے نہ انسانیت سے آشنا ہیں۔ جن کی سوچوں کو مذہب کے نام پر یرغمال بنایا جا چکا ہے۔ جن کے بظاہر پڑھے لکھے لوگ سائنسدان ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ اس کی ریسرچ اور مقالوں سے نہیں اس کے عقیدے اور الحاد پر کرتے ہیں۔ جنہیں یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ سلمان تاثیر نے کہا کیا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے قتل کو جائز اور اس کے قاتل کو ہیرو سمجھتے ہیں۔ وہ جو بربریت جی مثالیں قائم کر کے مصر ہیں کہ رحمدل، پرامن اور صلح جو ہیں۔ جن کے سابق چیف جسٹس قاتلوں کو بچانے کے لئے آگے آتے ہیں، جن کے وکیل قاتلوں کے منہ چومتے ہیں اور بلاوجہ پوری ریاست کو (اگر کوئی ہے ) یرغمال بنا لیتے ہیں۔ دنیا کی خیرات، بھیک اور قرضوں پر پلنے والے اسی دنیا کو سدھارنے بیٹھے ہیں۔

ایک دفعہ پھر پوری قوت سے آئیے دنیا کو احسن اقدامات سے آگاہ کریں کہ وہ بھی ہم سے سیکھ سکیں۔ کہ ہم آپ کی کرکٹ کی ٹیموں کو پورا پورا برگیڈ سیکیورٹی فراہم کرتے ہیں۔ یہ کہ مودی بہت بڑا دہشت گرد ہے۔ پھر یہ بتائیں کہ ہم نے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے بعد نکاح فارم میں بھی ختم نبوت کا حلف بھی شامل کر دیا ہے۔ ایک صوبے کی اسمبلی کی نئی نکور عمارت بنا کر قانون اور انصاف کی آیات کی بجائے آیت خاتم النبین کندہ کرا دی ہے۔ ہماری صف اول کی یونیورسٹیوں میں سائنسدان، ماہرین تعلیم نہیں بلکہ موٹیویشنل سپیکر اور مذہبی سکالر خطاب کرتے ہیں۔

ہمارے بعض وزرا جھوٹ بولنے سے پہلے آیات مقدسہ کی تلاوت کرتے ہیں۔ ہم ہر سال رحمت العالمین کانفرنس منعقد کرا رہے ہیں اور یہ کہ ہم اس واقعہ کا سختی سے نوٹس لے چکے ہیں اسی طرح کا نوٹس جیسا مشال خان کا لیا تھا، جیسا ایک مذہبی تنظیم کے ہاتھوں مرنے والے پولیس والوں کا لیا تھا، جیسا ہزارہ مرنے والوں کا لیا تھا (احمدی مرنے والوں کو تو ہم نوٹس کے قابل بھی نہیں سمجھتے ) ۔ ہمارے ان اقدامات سے ہی بہتری آئے گی کہ ہم زومبی اتنا ہی سوچ سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments