ان کے جانے کے بعد


پچھلے تقریباً پانچ ماہ سے ایک قبیلہ میرے ہاں براجمان تھا۔ تیروں کی بوچھاڑ، تلواروں کی جھنکار، گھوڑوں کی ہنہناہٹ ان کے ٹاپوؤں کی آوازوں سے میری ایسی شناسائی ہوئی کہ میں ان میں بالکل کھو سی گئی بے، بے کی آوازیں ہر خاتون کو خاتون یا ہاتون کہہ کر پکارنا، ادب آداب، نظم و ضبط اور روایات کے پابند اور سب سے بڑھ کر اسلام کے علمبردار اور نام لیوا۔ اللہ اکبر، الحمد للٰہ، ماشا اللہ، انشا اللہ یا ربی یا شافی یا حق کی صداؤں سے جہاں میرے درو دیوار گونجتے تھے وہاں میری روح جھنجھنا جاتی۔

دشمن کو زیر کرنے کے لئے پہلے تیروں کی بوچھاڑ ہوتی اور پھر تلوار بازی کا مرحلہ شروع ہوتا۔ زخموں کو سلگتے ہوئے لوہے سے داغنے کا عمل اور تکلیف سہنے کے لئے دانتوں میں لکڑی دبانا۔ اس زمانے کے علاج اور ادویات۔ عجیب و غریب طریقوں سے زہر دینا اور اس کے تریاق۔ غداروں اور دشمنوں کے سروں کو قلم کرنا، اذیت ناک سزائیں۔ ترکی زبان سے خوب شناسائی ہوئی اس قدر الفاظ مشترک تھے۔

انکے دکھ میرے دکھ ان کے سکھ میرے سکھ بن گئے۔ خوابوں پر بھی ان کا غلبہ تھا۔ ایک موقع پر تو مجھ پر ایسا ذہنی غلبہ ہوا کہ میری طبیعت خراب ہو گئی۔ یہی وہ موقع تھا کہ میں نے اپنے آپ کو قابو کرنے کا فیصلہ کیا۔

اب تو آپ لوگ جان گئے ہوں گے کہ یہ شجاعت میں بے مثال ترک قائی قبیلہ اور ترکی ڈرامہ ”ارطغرل“ تھا۔ اس کے کرداروں سے بے پناہ اپنائیت سی ہو گئی اور من تو شدم تو من شدی والی کیفیت ہو گئی۔

یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی۔

ادھر دنیا پر کرونا وبا نے ڈیرے جمائے اور پاکستان کی دیکھا دیکھی میں نے بھی ارطغرل غازی ڈرامہ دیکھنا شروع کیا۔

یہ ڈرامہ میرے عزیز و اقارب پچھلے چند سال سے دیکھ رہے تھے میں نے بھائی کے ہمراہ سرسری سا دیکھا تھا، تشدد اور خونریزی کے مناظر ناقابل برداشت محسوس ہوئے اور میں اس سے کنارہ کش رہی۔

لیکن جب دیکھنا شروع کیا تو دیکھتی ہی چلی گئی۔ پہلا سیزن یو ٹیوب پر اردو ڈبنگ میں دیکھا لیکن دوسرا سیزن جب نیٹ فلیکس پر دیکھنا شروع کیا تو معلوم ہوا کہ اس میں نام وغیرہ سب بدل گئے تھے۔ انگریزی سب ٹائیٹل کو غور سے دیکھنا پڑتا تھا اس قدر دلچسپی ہوئی کہ بمشکل تمام اس کو چھوڑنا پڑتا۔

اس کو دیکھنا میرا بہترین مشغلہ ٹھہرا۔ کیا لاجواب ہدایت کاری اور اداکاری ہے گویا کہ ”ری سریکشن“ یعنی احیائے نو کی اصطلاح بالکل درست ہے، اس ڈرامے نے دنیا بھر میں مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیے۔ ترک حکومت اور ترک ٹیلی ویژن نے اس بے مثال ڈرامے کی تخلیق میں بے انتہا محنت اور تحقیق کی ہے۔ یوں پچھلے کئی سالوں سے ترکی ڈراموں کا پاکستان میں کافی زور ہے۔ میں نے خود بھی چند ایک کو دیکھا۔ لیکن ارطغرل اپنی مثال آپ ہے۔

یہ تیرہویں صدی کے اس دور کا احیاء ہے جب مسلمان بے حد مغلوب ہو چکے تھے۔ ایک جانب تاتاری، منگول اور دوسری جانب صلیبی، بازنطینی افواج مسلمانوں اور ترکوں کے جانوں کی درپے تھیں۔ اوغوز خان کی نسل سے چلنے والے اس قائی قبیلے کی کہانی سلیمان شاہ اور پھر اس کے بیٹوں خصوصاً ارطغرل کی کہانی ہے یہ لوگ سمرقند اور بخارا سے دشمنوں کی یلغار سے بچتے ہوئے خونریز جنگوں اور ہلاکتوں سے نبرد آزما ہوتے ہوئے، سر سبز چراگاہوں اور بود و باش کی تلاش میں پڑاؤ در پڑاؤ اناطولیہ کی سرحد کے قریب آ پہنچے۔ ہم اس ڈرامے کی بدولت اسی زمانے میں داخل ہوتے ہیں۔ جہاں مرد حضرات گھڑ سواری، تیر اندازی اور تلوار بازی میں ماہر ہیں وہاں خواتین بھی خطابت، گھڑ سواری، تلوار بازی، تیر اندازی اور فنون سپہ گری میں ماہر اور طاق ہیں۔ باحجاب لبادوں میں ملبوس، سر پر دلکش جھومروں اور آویزوں والی ٹوپیاں پہنے یہ خواتین قالین بافی اور دیگر امور خانہ داری میں بھی ماہر ہیں۔ خیموں کی تمام تزئین اور آرائش بہترین قالینوں اور اونی کھالوں سے کی گئی ہے۔ قبیلوں میں سرداری اور خاندانی نظام، اسلامی اقدار اور روایات کی پاسداری۔ آپس میں اتفاق اور محبت، لیکن وہیں پر عداوتیں، سازشیں، کینہ اور بعض۔

بآواز بلند بسم اللہ کے ساتھ طعام کا آغاز اور روٹی توڑ کر ایک دوسرے کو بڑھانا ایک دلکش طرز معاشرت کو دکھاتا ہے۔ رومانس کے مناظر بھی انتہائی باحیا اور شریفانہ۔ محبت کا اظہار ماتھا چوم کر کرنا اور بزرگوں کے احترام میں ان کے ہاتھوں پر بوسہ دینا۔ کرونا کے دنوں میں ارطغرل سلام بہت مقبول ہوا۔ سینے پر ہاتھ رکھ کر دور سے اپنا سلام عرض کریں۔

اسکے اختتام پر یوں محسوس ہوا جیسے کہ میرے اعزاء و اقارب اتنا عرصہ میرے ہمراہ رہنے کے بعد رخصت ہو گئے ہوں ایک دو روز یہ خلا شدت سے محسوس ہوئی۔ پھر کرولش عثمان کو ڈھونڈنا شروع کیا۔ نیٹ فلیکس پر نہیں ملا۔ آخر کار یو ٹیوب پر ملا تو میرا غم غلط ہوا۔ اس تسلسل کو دیکھنا شروع کیا۔ عثمان کا تیسرا سیزن چل رہا ہے۔ یہ فیس بک واچ پر اردو ترجمے کے ساتھ آ رہا ہے، اب ارطغرل غازی کے خوابوں کی تعبیر اس کا چھوٹا اور تیسرا بیٹا عثمان اپنی شجاعت کے جوہر دکھانے میں مصروف ہے۔ عثمان جو مشہور اسلامی سلطنت خلافت عثمانیہ کا بانی تھا، جس سلطنت نے تقریباً 7 سو سال زمین کے تین بر اعظموں پر حکمرانی کی۔ کہانی جاری ہے.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments